رواں مالی سال کے دوران سرکاری اداروں کو دی جانے والی سبسڈی، گرانٹس اور قرض کی تفصیلات سامنے آگئیں۔

رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ نے سرکاری اداروں کو دی گئی سبسڈی اور قرض کی تفصیل ایوان میں پیش کر دیں جن کے مطابق  رواں مالی سال کے ابتدائی 6 ماہ کے دوران سرکاری اداروں کو 237ارب کی سبسڈی دی گئی، وزارت خزانہ کی جانب سے پاور سیکٹر کو 218ارب، پیسکو کو 2 ارب 40 کروڑ کی سبسڈی دی گئی۔

اس کے علاوہ گلگت بلتستان میں گندم پر 3ارب 81 کروڑ ہاؤسنگ فنانس پر سرکاری اداروں کو 5 ارب 79 کروڑ کی سبسڈی دی گئی، سرکاری اداروں کو مجموعی طور پر 644ارب کی گرانٹس دی گئی۔

رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے بی آئی ایس پی کو 232 ارب، ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو 22 ارب 59 کروڑ کی گرانٹس دی گئیں، وفاقی حکومت نے ریلوے کو 26ارب 66 کروڑ،  بیت المال کو 3 ارب کی گرانٹس دیں۔

اس کے علاوہ وفاقی حکومت نے دیگر متفرق اداروں کو 359 ارب 53 کروڑ کی گرانٹس دیں، رواں مالی سال کے چھ ماہ کے دوران سرکاری اداروں نے  وفاقی حکومت سے 61 ارب کا قرض وصول کیا۔

این ایچ اے نے وفاقی حکومت سے 48 ارب 32 کروڑ، این ٹی ڈی سی نے 7 ارب 48 کروڑ قرض لیا، جینکو نے وفاقی حکومت سے ساڑھے 5ارب قرض کی وصول کیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سرکاری اداروں کو کی گرانٹس دی وفاقی حکومت کروڑ کی قرض کی

پڑھیں:

وفاقی اداروں میں ماہرین  کی تعیناتی ترجیح، میرٹ اور شفافیت پر سمجھوتا  نہیں ہوگا، وزیراعظم

اسلام آباد:

وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی وزارتوں اور محکموں میں تکنیکی ماہرین کی تعیناتی اور بیرونی سرمایہ کاری کے لیے حکمت عملی سے متعلق پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی کی پیشرفت کا جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔

اجلاس میں وزیراعظم نے واضح کیا کہ وفاقی حکومت کی ادارہ جاتی اصلاحات اولین ترجیحات میں شامل ہیں اور معیشت کی ڈیجیٹائزیشن، اداروں کی رائٹ سائزنگ اور تکنیکی ماہرین کی تعیناتی میرٹ کی بنیاد پر یقینی بنانا حکومت کا ہدف ہے۔

وزیراعظم نے دوٹوک مؤقف اپناتے ہوئے کہا کہ ماہرین کی تعیناتی کے عمل میں میرٹ اور شفافیت پر کسی قسم کا سمجھوتا ہرگز قابلِ قبول نہیں ہوگا۔ اجلاس کے دوران پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی کی جانب سے وزیراعظم کو بریفنگ دی گئی، جس میں بتایا گیا کہ اب تک 15 تکنیکی اسامیوں پر تعیناتیاں مکمل ہو چکی ہیں جب کہ مزید 47 اسامیوں پر بھی ماہرین کی بھرتی کا عمل جاری ہے۔

اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ 7 اہم وزارتوں اور محکموں میں چیف ایگزیکٹیو افسران، چیف فنانس افسران اور مینجنگ ڈائریکٹرز کی تعیناتی کے لیے 30 امیدواروں کو شارٹ لسٹ کیا گیا ہے۔ پیٹرولیم ڈویژن اور نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن میں تعیناتیوں کے لیے انٹرویوز کے ابتدائی مراحل مکمل کر لیے گئے ہیں۔

سرمایہ کاری حکمت عملی کے حوالے سے بریفنگ میں بتایا گیا کہ وفاقی وزارتوں نے فوکل ٹیمز نامزد کر دی ہیں جب کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام، ریلوے اور سیاحت کے شعبوں کے لیے سرمایہ کاری سے متعلق شعبہ جاتی لائحہ عمل تیار کیا جا چکا ہے۔ مزید شعبہ جات جیسے غذائی تحفظ، بحری امور، معدنیات، صنعت، ہاؤسنگ اور توانائی کے فریم ورک پر کام آخری مراحل میں ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، آذربائیجان، قطر اور کویت کے ساتھ سرمایہ کاری کے ممکنہ منصوبوں کے لیے 18 مختلف معاشی شعبہ جات کی پچ بکس تیار کر لی گئی ہیں تاکہ ان ممالک کے ساتھ شراکت داری کے مواقع کو عملی شکل دی جا سکے۔

اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، وزیراعظم کے مشیر برائے صنعت و پیداوار ہارون اختر اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔

متعلقہ مضامین

  • وفاقی اداروں میں ماہرین  کی تعیناتی ترجیح، میرٹ اور شفافیت پر سمجھوتا  نہیں ہوگا، وزیراعظم
  • پاکستانی زرمبادلہ ذخائر میں گزشتہ ہفتے کروڑوں ڈالر کی کمی ریکارڈ
  • زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں گزشتہ ہفتے کے دوران کمی ریکارڈ
  • وزیرا عظم شہباز شریف یوم آزادی کے موقع پر الیکٹرک بائیکس اسکیم کا افتتاح کریں گے
  • قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے والی 10 پاور کمپنیاں کون سی ہیں؟
  • سرکاری اراضی پر قبضہ کسی صورت قبول نہیں، خسارے والے اداروں کی نجکاری، خود نگرانی کرونگا: وزیراعظم
  • وزیراعظم کی سرکاری کمپنیوں اور اداروں کے بورڈ ایک ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت
  • حمیرا اصغر کے خلاف کرایہ داری کیس کی تفصیلات سامنے آگئیں، کتنے لاکھ روپے واجب الادا تھے؟
  • ماہانہ 200 یونٹ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لیے بُری خبر آگئی
  • برساتی نالے میں بہہ جانیوالے باپ بیٹی کےحوالے سے مزید تفصیلات سامنے آگئیں