UrduPoint:
2025-09-17@23:50:04 GMT

دلی کا ایک مچھلی بازار ویڈیوز میں وائرل کیوں؟

اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT

دلی کا ایک مچھلی بازار ویڈیوز میں وائرل کیوں؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 اپریل 2025ء) بھارتی دارالحکومت دہلی کے جنوبی علاقے چترنجن پارک کا ایک مشہور مچھلی بازار فی الوقت ایک بڑے سیاسی تنازع کا مرکز بنا ہوا ہے۔ اس تنازعے کا آغاز اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد ہوا، جس میں سخت گیر ہندو قوم پرست ایک مندر سے متصل دکان پر مچھلی فروخت کرنے پر اعتراض کرتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔

چترنجن پارک کی یہ مارکیٹ پوری دہلی میں مشہور ہے، جہاں پورے شہر سے لوگ مچھلی خریدنے آتے ہیں اور یہ دہائیوں قدیم ہے، جہاں کی تقریباﹰ تمام دکانیں ہندو برادری کی ہیں اور وہی انہیں چلاتے ہیں۔

اس بازار سے متصل ایک مندر ہے، اور اسی سبب سخت گیر ہندوؤں کا کہنا ہے اس علاقے میں مچھلی فروخت کرنے سے ان کے جذبات کو ٹھیس پہنچ رہی ہے۔

(جاری ہے)

یہ ویڈیو ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمان مہوا موئترا نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی تھی، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سخت گیر ہندوؤں کا ایک گروپ مچھلی فروشوں سے کہہ رہا ہے کہ "یہ ٹھیک نہیں ہے" اور مندر کے گرد و نواح کو "پاک" ہونا چاہیے۔

ترنمول کانگریس کی رکن اسمبلی مہوا موئترا نے بدھ کے روز ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر سخت تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا کہ یہ جماعت نہ صرف یہ حکم دینے کی کوشش کر رہی ہے کہ بنگالی اپنا کاروبار کہاں چلائیں، بلکہ یہ بھی بتا رہی ہے کہ انہیں کیا کھانا چاہیے۔

انہوں نے ہندو قوم پرستوں کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا، اب ہر کوئی "ڈھوکلا کھائے اور دن میں تین بار جے شری رام کا نعرہ لگائے۔''

انہوں نے ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا: "آپ دیکھ سکتے ہیں کہ کس طرح، دن کی روشنی میں، مکمل معافی اور ڈھٹائی کے ساتھ، بی جے پی کے غنڈے دکانداروں کو دھمکیاں دے رہے ہیں اور انہیں کہہ رہے ہیں کہ وہ سی آر پارک میں اپنی دکانیں نہیں رکھ سکتے۔

"

انہوں نے مزید کہا کہ "کیا بی جے پی ہمیں یہ بتانے والی ہے کہ ہم کیا کھائیں گے اور ہماری دکانیں کہاں ہونی چاہئیں؟ کیا بی جے پی ہمیں یہ بتائے گی کہ ہمیں ڈھوکلا کیسے کھانا ہے اور دن میں تین بار جے شری رام نعرہ لگانا ہے۔"

موئترا نے بی جے پی پر "ہندو، مسلم مخالف، اور آئین مخالف" ہونے کا الزام لگاتے ہوئے کہا، ’’ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ بی جے پی ہندوؤں کے لیے نہیں ہے۔

یہ ہندو دکاندار ہیں جنہیں دہشت زدہ کیا جا رہا ہے۔"

مہوا موئترا کی پوسٹ شیئر کرتے ہوئے دہلی کے سابق وزیر اور عام ادمی پارٹی کے رہنما سوربھ بھاردواج نے کہا کہ ڈی ڈی اے نے مچھلی کی دکانیں الاٹ کی ہیں اور وہ کسی غیر قانونی تجاوزات کا حصہ نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا، "اگر بی جے پی کو سی آر پارک کے بنگالیوں کے مچھلی کھانے سے مسئلہ تھا تو انہیں اپنے منشور میں ایسا کہنا چاہیے تھا۔

سی آر پارک میں رہنے والے بنگالی دہلی کی سب سے زیادہ پڑھی لکھی برادریوں میں سے ایک ہیں۔ ان کے جذبات اور کھانے کی عادات کا احترام کیا جانا چاہیے۔ میں ایک سبزی خور ہوں، اور مجھے ان کے کھانے کی عادات سے کبھی مسئلہ نہیں ہوا، کیوں بی جے پی اتنے پرامن علاقے میں مسائل پیدا کر رہی ہے؟" ویڈیو میں کیا ہے۔

وائرل ہونے والے ویڈیو میں سخت گیر ہندوں کے ایک گروپ کو بازار میں گشت کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، جس میں سے ایک شخص کہتا ہے، "یہ غلط ہے۔

دھرم کہتا ہے کہ ہم کسی کو مار نہیں سکتے۔" ایک شخص یہ بھی کہتا ہے کہ دیوی دیوتاؤں کو گوشت پیش کرنا ایک "افسانہ" ہے اور ہندو مذہبی کتابوں میں اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔

ایک دیگر شخص کہتا ہے: "کچھ لوگ اس بات پر یقین رکھتے ہیں۔ لیکن اس مندر کے آگے جو کچھ بھی ہو رہا ہے اس سے ہم جیسے دھرم کے ماننے والوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچ رہی ہے۔

"

اس پر ایک دکاندار جواب دیتا ہے کہ یہ مچھلی بازار قانونی طور پر دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ڈی ڈی اے) نے خود فراہم کیا ہے، اس کے جواب میں، ہندو گروپ کہتا ہے، "ہاں، میں جانتا ہوں، ڈی ڈی اے بھی اپنی ذمہ داری سے بھاگ نہیں سکتی۔ ہم ان کی غلطیوں کو بھی ٹھیک کر دیں گے۔"

بی جے پی نے الزامات مسترد کر دیے

ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی نے اپوزیشن رہنماؤں کے اس الزام کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ اس کا مقصد امن کو خراب کرنا ہے۔

بی جے پی کے سربراہ وریندر سچدیوا نے کہا ہے کہ چترنجن پارک میں مچھلی کے تاجروں نے ہمیشہ مندر کے تقدس کا احترام کیا ہے۔

مچھلی منڈیوں کو قانونی طور پر الاٹ کیا گیا ہے اور علاقے کی ضرورت ہے۔ مچھلی کے تاجر علاقے میں اعلیٰ سطح کی صفائی ستھرائی کو برقرار رکھتے ہیں اور سی آر پارک کی سماجی مذہبی سرگرمیوں میں باقاعدگی سے حصہ لیتے ہیں۔"

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ پوسٹ کیا گیا ویڈیو سیاسی مفاد کے حامل لوگوں نے سی آر پارک کی کمیونٹی میں پائی جانے والی ہم آہنگی کو بگاڑنے کے لیے تیار کیا ہے۔

ایک دوسرے بی جے پی رہنما کا کہنا ہے کہ یہ ویڈیو جھوٹی اور من گھڑت ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سخت گیر ہندو سی آر پارک کرتے ہوئے بی جے پی ہیں اور کہتا ہے کیا ہے رہی ہے

پڑھیں:

’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) پاکستان کی سکھ برادری کے رہنماؤں نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یاتریوں پر پاکستان میں سکھوں کے مقدس مقامات پر حاضری پر عائد کردہ پابندی ختم کرے، جسے انہوں نے عالمی اصولوں اور اخلاقی اقدار کے خلاف قرار دیا۔

پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے نائب صدر مہیش سنگھ نے کہا کہ بھارت کی حالیہ پابندی، جو 12 ستمبر کو نافذ کی گئی اور جس میں سکیورٹی وجوہات کو جواز بنایا گیا، لاکھوں سکھ یاتریوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہے۔

نئی دہلی نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

یہ تنازع ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب دونوں ایٹمی طاقتیں مئی میںمیزائل حملوں اور اس سے پہلے کشمیر میں خونریز حملے کے بعد تعلقات محدود کر چکی ہیں۔

(جاری ہے)

ویزے معطل ہیں اور سفارتی تعلقات کم درجے پر ہیں، تاہم امریکا کی ثالثی سے طے پانے والی دوطرفہ فائر بندی برقرار ہے۔

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بھارتی سمیت تمام مذہبی زائرین کے لیے دروازے کھلے ہیں۔

خاص طور پر کرتارپور صاحب، جو سکھوں کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے، کے لیے انتظامات مکمل کیے جا رہے ہیں۔ یہ مقام پاکستانی پنجاب کے ضلع نارووال میں واقع ہے، جو حالیہ سیلاب سے متاثر ہوا تھا۔

گزشتہ ماہ بارشوں اور بھارتی ڈیموں سے پانی چھوڑے جانے کے باعث کرتارپور صاحب اور آس پاس کے علاقے زیر آب آ گئے تھے اور کرتاپور صاحب کے اندر پانی کی سطح 20 فٹ تک پہنچ گئی تھی۔

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صفائی اور بحالی کے فوری اقدامات کی ہدایت کی تھی اور یہ مقدس مقام ایک ہفتے کے اندر دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔

پاکستانی اہلکار غلام محی الدین کے مطابق بھارت اگر پابندی اٹھا لے، تو اس سال کرتارپور میں بھارتی سکھ یاتریوں کی تعداد ریکارڈ سطح تک پہنچ سکتی ہے۔ حکومت رہائش اور کھانے پینے کے خصوصی انتظامات کر رہی ہے۔

اس بارے میں مہیش سنگھ نے کہا، ''پاکستانی حکومت نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ بھارتی یاتریوں کے لیے دروازے کھلے ہیں اور ویزے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے جاری کیے جائیں گے۔‘‘

ایک اور سکھ رہنما گیانی ہرپریت سنگھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھارتی فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے لکھا کہ اگر بھارت اورپاکستان آپس میں کرکٹ میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتریوں کو بھی پاکستان میں اپنے مذہبی مقامات پر جانے کی اجازت ہونا چاہیے۔

ادارت: مقبول ملک

متعلقہ مضامین

  • ’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
  • حکومت سیلاب متاثرین کے لیے عالمی امداد کی اپیل کیوں نہیں کر رہی؟
  • بچوں، بچیوں سے زیادتی کا کیس: متاثرہ بچیوں نے عدالت میں ملزم کو تھپڑ دے مارے
  • ’عمر اب کب واپس آئیں گے؟‘ ننھے وی لاگر شیراز اور ان کی بہن مسکان کی محبت بھری ویڈیو وائرل
  • ’کسی انسان کی اتنی تذلیل نہیں کی جاسکتی‘، ہوٹل میں خاتون کے رقص کی ویڈیو وائرل
  • رضی دادا کی غیر مشروط معافی مسترد، کمیٹی کا چینل بند کرنے کا فیصلہ، وائرل ویڈیو پر عمر چیمہ کے بعد وسیم عباسی نے بھی رد عمل جاری کر دیا 
  • پارک ویو سٹی کے حفاظتی بند کی تعمیر کا افتتاح کر دیا
  • پنجاب اسمبلی میں شوگر مافیا تنقید کی زد میں کیوں؟
  • مودی سرکار کی سرپرستی میں ہندوتوا ایجنڈے کے تحت نفرت اور انتشار کی منظم کوششیں 
  • بلوچستان میں زہریلی مچھلی کھانے سے متعدد جانور ہلاک