پی ایس ایل دنیا کی بہترین لیگ بن چکی ہے: ڈیوڈ ولی
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
انگلینڈ کے تجربہ کار کرکٹر ڈیوڈ ولی نے کہا ہے کہ پی ایس ایل دنیا کی بہترین لیگ بن چکی ہے۔ ان کی کوشش ہوگی کہ جمعہ سے شروع ہونے والے 10 ویں ایڈیشن میں بہترین کارکردگی دکھائیں اور اچھی کرکٹ کھیلیں۔
ملتان سلطانز کے پریکٹس سیشن سے قبل نیشنل اسٹیڈیم میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے 35 سالہ ڈیوڈ ولی نے کہا کہ پی ایس ایل اور آئی پی ایل ایک ہی وقت میں منعقد ہورہے ہیں لیکن مجھے پاکستان لیگ میں شرکت کرکے زیادہ اچھا لگ رہا ہے۔
عالمی ٹی ٹوئنٹی کپ 2022 کی فاتح ٹیم کے رکن ڈیوڈ ولی نے پی ایس ایل 10 میں بہترین پرفارمنس دکھانے کے عزائم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے کہ لیگ میں دلچسپ مقابلے ہوں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پی ایس ایل
پڑھیں:
20 برس کی محنت، مصر میں اربوں ڈالر کی مالیت سے فرعونی تاریخ کا سب سے بڑا میوزیم کھل گیا
مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں اہرامِ مصر کے قریب دنیا کے سب سے بڑے قدیم نوادرات کے عجائب گھر ’گرینڈ ایجپشن میوزیم (GEM)‘ کا باقاعدہ افتتاح کر دیا گیا۔ افتتاحی تقریب میں دنیا بھر کے صدور، وزرائے اعظم اور شاہی خاندانوں کے افراد نے شرکت کی۔
یہ منصوبہ 20 سال میں مکمل ہوا، جو عرب بہار کی تحریکوں، عالمی وبا اور علاقائی تنازعات کے باعث کئی بار تاخیر کا شکار ہوا۔
مصری وزیرِاعظم مصطفیٰ مدبولی نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ “یہ منصوبہ مصر کی جانب سے دنیا کے لیے ایک تحفہ ہے، ایک ایسی تہذیب کی طرف سے جس کی تاریخ سات ہزار سال پر محیط ہے۔”
تقریب میں صدر عبدالفتاح السیسی سمیت معزز مہمانوں نے شرکت کی۔ اہرام کے پس منظر میں ہونے والی تقریب میں فرعونی لباس پہنے رقاصاؤں کی پرفارمنس، لیزر لائٹس، آتشبازی، اور ہائروگلیفکس کے شاندار مناظر نے تقریب کو یادگار بنا دیا۔
شرکا میں جرمن صدر فرانک والٹر شٹائن مائر، ڈچ وزیرِاعظم ڈک شوف، ہنگری کے وزیرِاعظم وکٹر اوربان، فلسطینی صدر محمود عباس، کانگو کے صدر فیلکس تشی سیکیدی، اور عمان و بحرین کے ولی عہد بھی موجود تھے۔
میوزیم میں سب سے زیادہ توجہ کا مرکز فرعون توتن خامن کے مقبرے سے ملنے والے نوادرات ہیں، جن میں اس کا سنہری ماسک، تخت، تابوت اور ہزاروں قدیم خزانے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ رمسیس دوم کا عظیم الشان مجسمہ بھی عجائب گھر کے مرکزی ہال کی زینت ہے۔
صدر السیسی نے کہا کہ “یہ میوزیم ماضی اور حال کے درمیان ایک نیا باب ہے جو مصر کے شاندار ورثے کو آئندہ نسلوں تک لے کر جائے گا۔”