سعودی عرب میں تیل و گیس کے 14 نئے ذخائر دریافت، وزیر توانائی
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
ریاض:سعودی عرب کے وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان بن عبدالعزیز نے کہا ہے کہ سعودی آئل کمپنی ’آرامکو‘ کی ٹیموں نے مشرقی ریجن اور ربع الخالی کے صحرائی علاقے میں تیل اور قدرتی گیس کے مزید 14 ذخائر دریافت کیے ہیں۔
وزیر توانائی نے خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کو اس کامیاب دریافت پر مبارک باد ارسال کی ہے۔
شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے دریافت ہونے والے تیل کے کنوؤں کے حوالے سے مزید بتایا کہ مشرقی ریجن کے کنوئیں ’الجبو 1‘ سے تیل کا اخراج بہت کم یعنی یومیہ 800 بیرل کے مساوی تھا جبکہ صیاھد آئل فیلڈ سے 630 بیرل یومیہ تیل دریافت ہوا ۔
مذکورہ دریافتوں کے بعد عیفان آئل فیلڈ کے کنوئیں ’عیفان 2 ‘ سے یومیہ 2840 بیرل جبکہ وہاں سےیومیہ 0.
وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان کا مزید کہنا تھا کہ مذکورہ دریافت ہونے والے آئل و گیس کے ذخائر عالمی توانائی کے شعبے میں اس حوالے سے مملکت کی پوزیشن کو مزید مستحکم کرتی ہیں جس سے اقتصادی ترقی کے نئے در کھلیں گے۔ Post Views: 4
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: وزیر توانائی
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدہ معطل: پانی کے ہر قطرے پر ہمارا حق ہے اور اس کا دفاع کریں گے، وزیر توانائی
وفاقی وزیر برائے توانائی اویس لغاری نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے اقدام پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پانی کے ہر قطرے پر ہمارا حق ہے اور اس کا دفاع بھی کریں گے۔
وزیر برائے توانائی اویس لغاری نے بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے پر بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کی طرف سے جلد بازی اور اسکے نتائج کی پرواہ کے بغیر معطل کرنا آبی جنگ کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت یہ اقدام اور غیر قانونی ہے۔ وزیر توانائی نے کہا کہ پانی کے ہر قطرے پر ہمارا حق ہے، اور ہم قانونی، سیاسی اور عالمی سطح پر پوری طاقت سے اس کا دفاع کریں گے۔"
سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟
پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کی منصفانہ تقسیم کے حوالے سے 1960ء میں ایک معاہدہ طے پایا تھا جسے سندھ طاس معاہدے کا نام دیا گیا۔ معاہدے کے تحت دونوں ممالک کے دریاؤں کا پانی منصفانہ تقسیم ہونا تھا۔ اس معاہدے میں ورلڈ بینک بطور ضامن ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق معاہدے کے تحت پنجاب میں بہنے والے تین دریاؤں راوی ستلج اور بیاس پر بھارت کا کنٹرول زیادہ ہوگا۔ اس کے علاوہ دریائے سندھ، جہلم اور چناب پاکستان کے کنٹرول میں دیا گیا جس کے 80 فیصد پانی پر پاکستان کو حق دیا گیا ہے۔
دونوں ممالک کو دریاؤں کے پانی سے بجلی بنانے کا حق تو حاصل ہے تاہم پانی ذخیرہ کرنے یا بہاؤ کو کم کرنے کا حق حاصل نہیں۔
بھارتی اقدام سندھ طاس معاہدے کی کھلم کھلا خلاف ورزی
دوسری جانب ذرائع کے مطابق بھارت کا یہ مذموم فیصلہ 1960 کے سندھ طاس کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے کیونکہ معاہدے کی شق نمبر12۔ (4) کے تحت یہ معاہدہ اس وقت تک ختم نہیں ہو سکتا جبکہ دونوں ملک تحریری طور پر متفق نہ ہوں۔
ذرائع کے مطابق بھارت نے بغیر کسی ثبوت اور تحقیق کے پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے یہ انتہائی اقدام اٹھایا۔
سندھ طاس معاہدے کے علاوہ بھی انٹرنیشنل قانون کے مطابق Upper riparian , lower riparian کے پانی کو نہیں روک سکتا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960ء میں دریائے سندھ اور دیگر دریاؤں کا پانی منصفانہ طور تقسیم کرنے کیلئے سندھ طاس معاہدہ طے پایا تھا۔ جس میں عالمی بینک بھی بطور ثالت شامل ہے۔
معاہدے کی روح سے بھارت یکطرفہ طور پر یہ معاہدہ معطل نہیں کر سکتا جبکہ انٹرنیشنل واٹر ٹریٹی بین الاقوامی سطح پر پالیسی اور ضمانت شدہ معاہدہ ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ انٹرنیشنل معاہدے کو معطل کر کے بھارت دیگر معاہدوں کی ضمانت کو مشکوک کر رہا ہے، ہندوستان اس طرح کے نا قابل عمل اور غیر ذمہ دارانہ اقدامات کر کے اپنے اندرونی بے قابو حالات سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔