پاکستان اور ڈنمارک کا بحری انفرااسٹرکچر کی ترقی پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
ایس آئی ایف سی کی معاونت سی پاکستان اور ڈنمارک نے دو ارب ڈالر کی شراکت داری کے تحت بحری انفرااسٹرکچر کی ترقی پر اتفاق کیا ہے۔
ڈنمارک کی شپنگ کمپنی "اے پی مولر" اور پاکستان کی" مارسک شپنگ کمپنی" کی قیادت میں پاکستان کی بندرگاہوں میں جدید گرین ٹیکنالوجیز کے نفاذ کیلئے سرمایہ کاری کا اعلان کیا گیا۔
لاجسٹکس کے انفراسٹرکچرکی اپ گریڈیشن اور بندرگاہوں سے قابل تجدید توانائی حاصل کرنے کی منصوبہ بندی سامنے آئی ہے، دونوں کمپنیوں کے اشتراک سے گرین شپنگ کے ذریعے سامان کی نقل و حمل کے عمل کو ماحول دوست بنانے کا عزم بھی سامنے آیا۔
مزید پڑھیں: پاکستان اور ڈنمارک کے درمیان پائیدار بندرگاہوں اور انفراسٹرکچر میں تعاون کے معاہدے پر دستخط
منصوبے کا بنیادی مقصد ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنا اور بحری صنعت کو توانائی کے بہتر وسائل اور تکنیکوں سے ہم آہنگ کرانا ہے۔
جدید بحری ٹیکنالوجی اپنانے سے پاکستان کی برآمدات میں اضافہ متوقع ہے، جس سے طویل مدتی اقتصادی ترقی کا فروغ ممکن ہوسکے گا۔
منصوبے کے تحت پاکستان میں ماہر بحری پیشہ ور افراد کو جدید ماحول دوست جہازوں سے متعلق تربیت فراہم کی جائے گی، ایس آئی ایف سی کی بھرپور معاونت سے حکومت بحری صنعت کے فروغ کے ذریعے ملکی معیشت کے استحکام کیلئے کوشاں ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان معاہدہ طے
پاکستان اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان جوہری تعاون فریم ورک کا معاہدہ طے ہوگیا۔
عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اور آئی اے ای اے نے جوہری تعاون کے کنٹری پروگرام فریم ورک پر دستخط کر دیے۔ یہ پانچواں پروگرام 2026 سے 2031 تک قابل عمل رہے گا۔
پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر راجہ علی رضا انور نے معاہدے پر دستخط کیے جبکہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی جانب سے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل و سربراہ، محکمہ برائے تکنیکی تعاون نے معاہدے پر دستخط کیے۔
فریم ورک کے تحت جوہری سائنس اور ٹیکنالوجی کے ذریعے براہِ راست سماجی و اقتصادی ترقی میں دونوں فریق معاونت کریں گے جبکہ خوراک و زراعت، انسانی صحت و غذائیت، ماحولیاتی تبدیلی و آبی وسائل کا انتظام، جوہری توانائی، اور تابکاری و جوہری تحفظ جیسے پانچ کلیدی شعبوں میں بھی تعاون کیا جائے گا۔
چیئرمین پی اے ای سی ڈاکٹر راجہ علی رضا انور نے کہا کہ اس پروگرام پر دستخط پاکستان کے پرامن جوہری سائنس و ٹیکنالوجی کے عزم کا اعادہ ہے، آئی اے ای اے کے تعاون سے ملک میں خوراک، صحت، توانائی اور ماحولیات میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال جاری رہے گا۔