عمران خان سمیت 119 ملزمان کی عدالت میں پیشی کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
جی ایچ کیو حملہ کیس تفتیشی ٹیم کو مکمل ریکارڈ سمیت اڈیالہ جیل میں پیش ہونے کا حکم
سپریم کورٹ کی 4 ماہ کی ڈائریکشن کے مطابق کیس کا فیصلہ ہو گا ،التوا نہیں ملے گا
جی ایچ کیو حملہ کیس کی آئندہ سماعت پر بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیر اعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت 119 ملزمان کو پیش ہونے کا حکم دے دیا گیا۔ جی ایچ کیو حملہ کیس کی انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت میں سماعت ہوئی، عدالت کے جج امجد علی شاہ نے سماعت کی، سابق صوبائی وزیر پنجاب راجہ بشارت انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت میں وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی بھی حاضری لگائی گئی، جی ایچ کیو حملہ کیس کے تمام 119 ملزمان کو طلبی کے نوٹس جاری کیے گئے۔عدالت نے 2 گواہان کے طلبی کے نوٹس جاری کر دیے، عدالت نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو بھی جیل عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا، شاہ محمود قریشی کو بھی لاہور جیل سے 12 اپریل کو پیش کرنے کا حکم دیا گیا۔عدالت نے آئندہ سماعت پر گواہان پر جرح کا بھی وکلائے صفائی کو حکم جاری کیا، عدالت نے جی ایچ کیو حملہ کیس تفتیشی ٹیم کو مکمل ریکارڈ سمیت اڈیالہ جیل پیش ہونے کا حکم دیا اور کہا کہ آئندہ تاریخ پر مجسٹریٹ مجتبی اور گواہ سب انسپکٹر ریاض کی طلبی کا نوٹس جاری کی گیا۔عدالت نے کہا کہ سپریم کورٹ کی 4 ماہ کی ڈائریکشن مطابق کیس کا فیصلہ کیا جائے گا، آئندہ کسی بھی فریق کو بلاجواز التوا نہیں ملے گا، ہفتہ میں 2 بار جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت ہو گی۔جی ایچ کیو کیس میں 25 گواہان کے بیان ریکارڈ ہوچکے۔عدالت نے جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت 12 اپریل تک ملتوی کردی، جی ایچ کیو حملہ کیس آئیندہ سماعت اڈیالہ جیل ہوگی۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
ڈکی بھائی کیس میں پیش رفت، عدالت نے تمام فریقین کو نوٹس جاری کر دیے
عدالت نے یوٹیوبر سعد الرحمٰن عرف ڈکی بھائی کے جوا ایپ کی تشہیر کے مقدمے میں فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔ لاہور ہائیکورٹ میں ڈکی بھائی کی جوا ایپ کی تشہیر کے مقدمے میں ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس فاروق حیدر نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کردیا اور مزید کارروائی ملتوی کردی۔ درخواست گزار کی جانب سے ایڈووکیٹ عمران چدھڑ عدالت میں پیش ہوئے۔ سعد الرحمٰن نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ انہیں نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) نے بیرونِ ملک جاتے وقت ایئرپورٹ سے گرفتار کیا، حالانکہ انہیں کسی قسم کا نوٹس یا طلبی موصول نہیں ہوئی تھی۔ درخواست میں این سی سی آئی اے سمیت دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا ہے۔ سعد الرحمٰن کا مزید کہنا تھا کہ انہیں گرفتاری کے بعد دس روز تک جسمانی ریمانڈ پر این سی سی آئی اے کی تحویل میں رکھا گیا۔ عدالت نے تمام فریقین سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔