پاکستانی معاشی نمو خطے میں سب سے کم..! ایشیائی ترقیاتی بینک کی پیشگوئی
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کی معاشی نمو میں کمی کی پیشگوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ رواں مالی سال معاشی نمو 2.5 فیصد اور آئندہ مالی سال 3 فیصد رہنے کا امکان ہے، جو کہ خطے میں سب سے کم شرح نمو ہے۔ بینک نے اپنی رپورٹ میں خبردار کیا کہ اصلاحات کے پروگرام میں کوئی بھی رکاوٹ نقصان دہ ثابت ہوگی، پاکستان میں موجود سیاسی تنائو معاشی اعتماد متزلزل اور اس سے معیشت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ بینک نے مزید کہا کہ پاکستان میں مہنگائی کی شرح 6 فیصد رہے گی، جو بنگلہ دیش کے بعد دوسری بڑی شرح ہے۔ پاکستان میں شرح مہنگائی میں کمی معتدل طلب، اجناس کی عالمی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے ہوئی ہے، تاہم بنیادی افراط زر اب بھی بلند سطح پر ہے،آئندہ مہینوں میںشرح مہنگائی میں اضافہ ہوگا۔ بینک خشک سالی کے امکان کو معاشی ترقی کیلئے سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر بارشیں نہ ہوئیں تو ملک میں فوڈ سکیورٹی کی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔ بینک کے مطابق آئی ایم ایف پروگرام کی وجہ سے میکرواکنامک استحکام میں اضافہ ہوا،مگر پاکستان کو اب بھی انفراسٹرکچر کے مسائل کا سامنا ہے، کرنٹ اکائونٹ خسارہ رواں مالی سال بھی برقرار رہنے کا امکان ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
وفاقی حکومت نے ٹیکس نیٹ کو مزید سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کے تحت نان فائلرز کو اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر زیادہ ٹیکس ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور محصولات میں اضافے کیلئے نئے اقدامات تجویز کیے ہیں جو جلد نافذالعمل ہوسکتے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق نان فائلرز سے بینک سے نقد رقم نکلوانے پر ٹیکس کی شرح 0.8 فیصد سے بڑھا کر 1.5 فیصد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ اس مجوزہ اقدام سے حکومت کو سالانہ تقریباً 30 ارب روپے کی اضافی آمدن حاصل ہونے کی توقع ہے، تاہم اس سے لاکھوں نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر دوگنا ٹیکس ادا کرنا ہوگا، جس سے عام شہریوں کی جیب پر اضافی بوجھ پڑنے کا خدشہ ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تجاویز حکومت کے ریونیو شارٹ فال کو پورا کرنے کیلئے پیش کی گئی ہیں، کیونکہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں ایف بی آر اپنے محصولات کے ہدف سے پیچھے رہا۔ جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ہدف 3083 ارب روپے تھا، تاہم ایف بی آر صرف 2885 ارب روپے جمع کر سکا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل نان فائلرز کے بینک سے رقوم نکلوانے پر ٹیکس کٹوتی میں اضافہ کیا گیا، یومیہ 50 ہزار سے زائد رقم نکلوانے پرٹیکس 0.6 فیصد سے بڑھا کر 0.8 فیصد کیا گیا، اس سے پہلے یومیہ 50 ہزار سےزائد رقم نکلوانے پر0.6 فیصد ٹیکس عائد تھا۔