Nawaiwaqt:
2025-09-18@12:20:49 GMT

سعودی عرب میں تیل اور گیس کے نئے ذخائر دریافت

اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT

سعودی عرب میں تیل اور گیس کے نئے ذخائر دریافت

سعودی عرب میں تیل اور گیس کے 14 نئے ذخائر دریافت ہوگئے۔ ان دریافتوں کا اعلان سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی آئل کمپنی   آرامکو نے منطقہ شرقیہ اور الربع الخالی میں تیل اور قدرتی گیس کے 14 نئے ذخائر دریافت کیے ہیں۔ ان دریافتوں آئل کے چھ فیلڈز اور دو ذخائر، اسی طرح قدرتی گیس کے دو فیلڈز اور چار ذخائر شامل ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی المنطقہ الشرقیہ میں الجبو میں الجبو کنویں ون سے انتہائی ہلکے تیل کے بہاؤ 800 بیرل یومیہ پیداوار والے بہاؤ کی دریافت ہوئی۔ صیاھد میں صیاھد کنویں ٹو میں 630 بیرل یومیہ والا بہاؤ دریافت ہوا۔ عیفان میں میں کنویں عیفان ٹو میں 2840 بیرل یومیہ بہاؤ دریافت ہوا۔ یہاں ساتھ ہی 0.

44 ملین مکعب فیٹ کی قدرتی گیس کا ذخیرہ بھی دریافت ہوگیا۔ البری فیلڈ میں الجبیلہ آئل ذخیرے سے کنویں البری 907 سے 520 بیرل یومیہ والا بہاؤ دریافت ہوا۔ اس کے ساتھ 0.2 ملین مکعب فٹ کا قدرتی گیس کا ذخیرہ بھی ملا۔ مزالیج فیلڈ میں عنیزہ اے ذخیرے سے کنویں مزالیج 64 سے 1011 بیرل یومیہ کی استعداد والا بہاؤ دریافت ہوا۔ ساتھ ہی 0.92 ملین مکعب فٹ کا گیس کا ذخیرہ بھی دریافت ہوا۔ اسی طرح ربع الخالی میں نویر آئل فیلڈ میں کنویں نویر ون سے 1800 بیرل یومیہ کی شرح والا تیل کا بہاؤ ملا۔ ساتھ ہی 0.55 ملین مکعب فٹ قدرتی گیس بھی موجود تھی۔ الضمداء آئل فیلڈ میں کنویں الضمداء ون سے ذخیرے مشرف سی سے 200 بیرل یومیہ کی شرح سے آئل دریافت کیا گیا۔ مشرف ڈی سے 115 بیرل یومیہ کی شرح والا بہاؤ دریافت ہوا۔ قرقاص آئل فیلڈ میں کنویں قرقاص ون سے 210 بیرل یومیہ کے بہاؤ سے تیل دریافت ہوا۔ الغزلان فیلڈ سے کنویں الغزلان ون سے 32 ملین مکعب فٹ کی شرح سے قدرتی گیس دریافت ہوئی۔ آرام فیلڈ میں کنویں آرام ون سے 24 ملین مکعب فٹ گیس کی ذخیرہ دریافت ہوا۔ المنطقۃ شرقیہ میں المحوازفیلڈ میں القصیبا ذخیرے سے کنویں المحواز 193101 سے 3.5 ملین مکعب فٹ گیس دریافت کی گئی۔ ربع الخالی میں مرزوق فیلڈ میں العرب سی ذخیرہ میں کنویں مرزوق ایٹ سے 9.5 مکعب فٹ فی یوم گیس کا ذخیرہ دریافت ہوا۔ العرب ڈی میں 10 ملین مکعب فٹ گیس دریافت ہوگئی۔ الجبیلہ العلوی ذخیرے میں اسی نام کے کنویں سے 1.5 ملین مکعب فٹ فی دن کی شرح سے گیس دریافت ہوگئی۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، ماہرین

پاکستان کے معدنی خزانوں میں چھپی دولت اب دنیا کی توجہ حاصل کرنے لگی ہے۔ ماہرینِ ارضیات کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے علاقے ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے وسیع ذخائر موجود ہیں، جو نہ صرف ملکی معیشت کے لیے گیم چینجر ثابت ہو سکتے ہیں بلکہ عالمی سرمایہ کاروں کی توجہ کا مرکز بھی بنتے جا رہے ہیں۔

پاکستان میں معدنی سرمایہ کاری کے مواقع” کے موضوع پر منعقدہ نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ میں خطاب کرتے ہوئے ماہرین کا کہنا تھا کہ اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (SIFC) کے قیام کے بعد ملک میں کان کنی کے شعبے میں سرمایہ کاری کا عمل تیزی سے بڑھ رہا ہے، اور توقع ہے کہ 2030 تک اس شعبے کی آمدنی 8 ارب ڈالر سے تجاوز کر جائے گی۔

معدنی ترقی سے پسماندہ علاقوں میں خوشحالی ممکن

لکی سیمنٹ اور لکی کور انڈسٹریز کے چیئرمین سہیل ٹبہ نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کی تشکیل کے بعد اب ملک میں معدنی وسائل پر سنجیدگی سے کام ہو رہا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ صرف چاغی میں تقریباً 1.3 ٹریلین ڈالر کے معدنی ذخائر موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کان کنی کے چند منصوبے کامیابی سے ہمکنار ہو جائیں تو ملک بھر میں معدنی لائسنس اور لیز کے حصول کے لیے سرمایہ کاروں کی قطاریں لگ جائیں گی۔ اس شعبے کی ترقی نہ صرف دور افتادہ علاقوں میں خوشحالی لا سکتی ہے بلکہ پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار (GDP) میں بھی نمایاں اضافہ ممکن ہے۔

عالمی مارکیٹ میں دھاتوں کی طلب، لیکن پاکستان کا کردار محدود

نیشنل ریسورس کمپنی کے سربراہ شمس الدین نے بتایا کہ بین الاقوامی سطح پر اس وقت دھاتوں کی شدید مانگ ہے، لیکن پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کا سونا اور تانبا موجود ہے، جبکہ سونے اور تانبے کی ٹیتھان بیلٹ ترکی، ایران اور افغانستان سے ہوتی ہوئی پاکستان تک آتی ہے، جو اسے خطے کے ایک اسٹریٹیجک مقام پر فائز کرتی ہے۔

شمس الدین کے مطابق اس وقت پاکستان کان کنی سے صرف 2 ارب ڈالر کما رہا ہے، لیکن آئندہ چند سالوں میں یہ آمدنی 6 سے 8 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے، بشرطیکہ ملکی اور سیاسی استحکام برقرار رہے۔

سرمایہ کاری کا پھل دیر سے مگر فائدہ دیرپا

سمٹ میں شریک فیڈینلٹی کے بانی اور چیف ایگزیکٹو حسن آر محمد نے کہا کہ کان کنی کے فروغ کے لیے انشورنس اور مالیاتی اداروں کو بھی میدان میں آنا ہوگا۔ ان کے مطابق پاکستان کی مالیاتی صنعت کو بڑے معدنی منصوبوں میں سرمایہ کاری کے لیے نہ صرف اپنی صلاحیتوں کو بڑھانا ہوگا بلکہ افرادی قوت اور وسائل کی درست منصوبہ بندی بھی وقت کی اہم ضرورت ہے۔

انہوں نے اس حقیقت کی طرف بھی اشارہ کیا کہ کان کنی میں کی جانے والی سرمایہ کاری کا فائدہ فوری نہیں ہوتا بلکہ اس کا پھل 10 سال کے بعد ملتا ہے، مگر یہ فائدہ دیرپا اور قومی معیشت کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • جنوب مشرقی ایشیا میں مصر سے بھی زیادہ پرانی ممیاں دریافت
  • ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، ماہرین
  • وزیراعلیٰ سندھ کی آٹے کی قیمت پر کڑی نظر رکھنے اور غیرضروری مہنگائی روکنے کی ہدایت
  • زیرِ زمین پانی اور آبی ذخائر کو گندے پانی بچانے کےلئے پنجاب میں ہاﺅ سنگ سوسائٹیز کیلئے سخت فیصلہ
  • ابوظبی کے سر بنی یاس جزیرے پر 1400 سال پرانی صلیب کی حیرت انگیز دریافت
  • اب چشمہ لگانے کی ضرورت نہیں! سائنسدانوں نے نظر کی کمزوری کا نیا علاج دریافت کرلیا
  • سندھ میں سیلاب سے قادرپور فیلڈ کے 10 کنویں متاثر
  • ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے صوبائی حکومتوں کے اشتراک سے 300 یومیہ منصوبہ
  • سیلابی ریلا سندھ کی گیس فیلڈ میں داخل، کئی کنویں تباہ کردیے
  • ملک میں تیل و گیس کی پیداوار میں ہفتہ وار کمی