آرمی ایکٹ درست ہے، ملٹری ٹرائل کیلئے آزادانہ فورم کیوں نہیں؟ جج آئینی بینچ
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے ہیں اگر ممنوعہ جگہوں پر جانے پر ملٹری ٹرائل شروع ہوئے تو کسی کا بھی ملٹری ٹرائل کرنا بہت آسان ہوگا، کیا ملٹری کورٹس میں زیادہ سزائیں ہوتی ہیں اس لیے کیسز جاتے ہیں؟ عام عدالتوں میں ٹرائل کیوں نہیں چلتے۔
سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بینچ نے ملٹری کورٹس کیس کی سماعت کی، دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے کہا ڈیفنس آف پاکستان اور ڈیفنس سروسز آف پاکستان دو علیحدہ چیزیں ہیں۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا ممنوعہ جگہ پر داخل ہونا بھی خلاف ورزی میں آتا ہے، کنٹونمنٹ کے اندر شاپنگ مالز بن گئے ہیں، اگر میرے پاس اجازت نامہ نہیں ہے اور میں زبردستی اندر داخل ہوں تو کیا میرا بھی ملٹری ٹرائل ہو گا، 1967 کی ترمیم کے بعد ٹو ڈی ٹو کا کوئی کیس نہیں آیا یہ پہلا کیس ہے جو ہم سن رہے ہیں۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا لاہور، کوئٹہ، گوجرانوالہ میں کینٹ کے علاقے ہیں، ایسے میں تو سویلین انڈر تھریٹ ہونگے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کوئٹہ کینٹ میں تو آئے روز اس نوعیت کے جھگڑے دیکھنے کو ملتے ہیں، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا شاپنگ مالز کو ممنوعہ علاقہ قرار نہیں دیا جاتا، کراچی میں 6 سے 7 کینٹ ایریاز ہیں، وہاں ایسا تو نہیں ہے کہ مرکزی شاہراہوں کو بھی ممنوعہ علاقہ قرار دیا گیا ہو۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا ہم سپریم کورٹ کے پانچ سے چھ ججز کلفٹن کینٹ کے رہائشی ہیں، وہاں تو ممنوعہ علاقہ نوٹیفائی نہیں ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا مجھے ایک مرتبہ اجازت نامہ نہ ہونے کے سبب کینٹ ایریا میں داخل نہیں ہونے دیا گیا، ڈیفنس آف پاکستان کی تعریف میں جائیں تو سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ بھی اس میں آتے ہیں، پاکستان میں آفیشل سیکریٹ ایکٹ شروع سے موجود ہے، آرمی ایکٹ درست قانون ہے، جب سے آئین میں آرٹیکل 10 اے آیا پہلے والی چیزیں ختم ہو گئیں، ملٹری ٹرائل کیلئے آزادانہ فورم کیوں نہیں ہے۔
اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے کیس کی مزید سماعت 15 اپریل تک ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ملٹری ٹرائل سپریم کورٹ نہیں ہے نے کہا
پڑھیں:
پاک فوج مزاحمت کی علامت اور خطے میں امن کی ضامن ہے، چین
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف نے چین کے نائب صدر ہان ژینگ اور وزیر خارجہ وانگ ای سے ملاقاتیں کیں۔ اسلام ٹائمز۔ چیف آف آرمی اسٹاف پاکستان فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے عوامی جمہوریہ چین کا سرکاری دورہ کیا، جہاں انہوں نے بیجنگ میں چینی سیاسی اور عسکری قیادت سے اہم ملاقاتیں کیں۔ ملاقاتوں میں پاکستان اور چین کے درمیان اسٹرٹیجک شراکت داری کی مضبوطی کا اعادہ کیا گیا۔ چینی قیادت نے پاکستانی افواج کو جنوبی ایشیا کے امن کی علامت قرار دے دیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف نے چین کے نائب صدر ہان ژینگ اور وزیر خارجہ وانگ ای سے ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں میں علاقائی و عالمی سیاسی صورتحال، پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت روابط، اور مشترکہ جیو اسٹریٹیجک چیلنجز سے نمٹنے کے لیے باہمی تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
دونوں ممالک نے دو طرفہ تعلقات کی گہرائی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے خودمختاری، کثیرالجہتی تعاون اور طویل المدتی علاقائی استحکام کے عزم کا اعادہ کیا۔ چینی قیادت نے جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے قیام میں پاکستان کی مسلح افواج کے کردار کو سراہتے ہوئے اسے مزاحمت کی علامت اور خطے میں امن کا ضامن قرار دیا۔ عسکری سطح پر فیلڈ مارشل عاصم منیر نے سینٹرل ملٹری کمیشن کے نائب چیئرمین جنرل ژانگ یو ژیا، پی ایل اے آرمی کے سیاسی کمشنر جنرل چن ہوئی اور چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل کائی ژائی جون سے ملاقاتیں کیں۔ پی ایل اے آرمی ہیڈکوارٹر پہنچنے پر آرمی چیف کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا، جو دونوں افواج کے درمیان دیرینہ برادرانہ تعلقات کا مظہر ہے۔
ان ملاقاتوں میں دفاعی تعاون، انسداد دہشت گردی، مشترکہ تربیت، عسکری جدیدیت، اور ادارہ جاتی روابط کے فروغ سمیت دیگر اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں اطراف نے ہائبرڈ اور سرحد پار خطرات سے نمٹنے کے لیے عملی تعاون اور اسٹریٹیجک ہم آہنگی کی ضرورت پر زور دیا۔ چینی عسکری قیادت نے دوطرفہ دفاعی شراکت داری پر بھرپور اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کے علاقائی امن میں کلیدی کردار کو سراہا۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے چین کی مسلسل حمایت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے تمام شعبہ جات میں فوجی تعاون کو مزید وسعت دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔