بات چیت کیلئے دروازہ کھلا ہے، لڑائی ہو تو آخر تک ڈٹے رہیں گے،چین
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
بات چیت کیلئے دروازہ کھلا ہے، لڑائی ہو تو آخر تک ڈٹے رہیں گے،چین WhatsAppFacebookTwitter 0 10 April, 2025 سب نیوز
بیجنگ : چین کی وزارت تجارت کے ترجمان نے اس سوال کہ آیا چین ٹیرف کے معاملے پر امریکہ کے ساتھ مذاکرات شروع کرے گا یا نہیں کے جواب میں کہا کہ چین کا موقف واضح اور مستقل ہے کہ دباؤ، دھمکیاں اور بلیک میلنگ چین کے ساتھ درست سلوک نہیں ہے۔
بات چیت ہو تو ہمارا دروازہ کھلا ہے۔ اگر لڑائی ہو تو ہم آخر تک ڈٹے رہیں گے۔ امریکہ کی جانب سے غنڈہ گردی کے تناظر میں چین غیر متزلزل طور پر اعلیٰ معیار کے کھلے پن کو فروغ دیتے ہوئے اپنے راستے پر قائم رہےگا اور اپنی مستحکم ترقی کے ساتھ عالمی معیشت میں مزید یقین پیدا کرے گا۔
اسی روز چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان لین جیئن نے یومیہ پریس کانفرنس میں کہا کہ امریکا زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے اور ذاتی فائدے حاصل کرنے کے لیے محصولات کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے جو کہ پوری دنیا کے خلاف ہے۔ امریکہ دنیا کے تمام ممالک کے جائز مفادات کی قیمت پر اپنے تسلط پسندانہ مفادات کی خدمت کرتا ہے، جسے یقیناً بین الاقوامی برادری کی طرف سےمزید سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
جموں وکشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے، الطاف وانی
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس کے موقع پر مکالمے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے اان کا کہنا تھا کہ جب تک کشمیری عوام کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت نہیں دیا جاتا، اس وقت تک ایک جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے قیام کا عالمی وعدہ پورا نہیں ہو سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ انسانی حقوق کے معروف کارکن اور کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے کشمیری عوام کو ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت سے محروم رکھنے کی بھارت کی پالیسی کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق الطاف وانی نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس کے موقع پر "جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے فروغ" کے موضوع پر ایک آزاد ماہر کے ساتھ باضابطہ مکالمے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی سنجیدہ یقین دہانیوں کے باوجود، بھارت نے کشمیریوں کے ساتھ اپنے وعدوں کو دس لاکھ سے زائد قابض فوجیوں کی تعیناتی، بڑے پیمانے پر نگرانی اور آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے جیسے سنگین اقدامات سے بدل دیا ہے۔ انہوں نے بھارت کے اگست2019ء میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے یکطرفہ اورغیر قانونی اقدامات کا حوالہ دیا جن کے تحت جموں و کشمیر کے الحاق اور آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ الطاف وانی نے خبردار کیا کہ جموں و کشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے جہاں پرامن اختلافِ رائے کو جرم بنا دیا گیا ہے اور صحافیوں کو غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق کونسل پر زور دیا کہ وہ اپنے آئندہ اجلاس سے قبل کشمیر پر ایک خصوصی بین الاجلاسی پینل طلب کرے، جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی نگرانی کے لیے اقوام متحدہ کا فیلڈ مشن دوبارہ قائم کرے اور مستقبل کے اقدامات میں کشمیری سول سوسائٹی کے نمائندوں کی شمولیت کو یقینی بنائے۔ انہوں نے زور دیا کہ جب تک کشمیری عوام کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت نہیں دیا جاتا، اس وقت تک ایک جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے قیام کا عالمی وعدہ پورا نہیں ہو سکتا۔