صہیونی جارحیت کیخلاف فلسطنیوں کا ساتھ دینا مسلمانوں پرفرض ہے، مولانا فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ فلسطینی بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، صہیونی جارحیت کے خلاف فلسطنیوں کا ساتھ دینا مسلمانوں پرفرض ہے جبکہ مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ امت مسلمہ کو جہاد کا اعلان کرنا چاہیئے تھا، اسرائیل اور اس کے حامیوں کے مصنوعات کو مکمل بائیکاٹ کریں۔
قومی فلسطین کانفرنس سے خطاب میں سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج کا یہ اجتماع نہایت مختصر وقت میں بلایا گیا، یہ اجتماع غزہ اور فلسطین کے مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف بلایا گیا، اجتماع کا مقصد اہل غزہ و فلسطین کے مسلمانوں سے اظہاریکجہتی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم دنیا کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ پاکستان کا مسلمان اہل غزہ وفلسطین کے ساتھ کھڑا ہے، آج کا اجتماع ایک روایتی اجتماع نہیں، اس کی اہمیت تاریخ کبھی نظر انداز نہیں کرسکتی، درحقیقت اب اہل غزہ کے جہاد میں شامل ہونا سب پر فرض ہوچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وقت کا تقاضا ہے کہ ہم فوری اکھٹے ہوجائیں، غزہ میں اسرائیلی بربریت کا سلسلہ جاری ہے، ہم فلسطینی بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑےہیں، نہتے فلسطینیوں پرظلم وجبرکی مثال نہیں ملتی، فلسطین کے معاملے پر پوری قوم متحد ہے، جارحیت کے خلاف فلسطنیوں کا ساتھ دینا مسلمانوں پر فرض ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جس طرح مفتی تقی عثمانی صاحب اور ان سے قبل مفتی منیب الرحمان نے ارشاد فرمایا اور اجلاس کا جو اعلامیہ پیش کیا جس میں صراحت کے ساتھ فلسطینیوں کے شانہ بشانہ میدان جنگ میں شامل ہونے کا فتویٰ جاری کیا، یہ صرف پاکستان کے مسلمانوں کے لیے نہیں بلکہ عالم اسلام کے لیے ہے ۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ اسرائیل ایک ریاستی دہشت گرد ہے، اسرائیل آج کا قاتل نہیں ہے، یہ یہود انبیا کے قتل ہیں، ان کی تاریخ قتل وغارت گری ہے، قتل و غارت اہل یہود کا مشغلہ ہے، اس کے علاوہ ان کا کوئی مشغلہ نہیں، اللہ تعالیٰ نے ان کے چہرے سے نقاب اٹھایا، جب بھی انہوں نے جنگ کی آگ بھڑکائی اللہ نے اسے بھجائی، میرے ضمیر نے قابیل کو نہیں بخشا، آج سے ایک صدی قبل اسرائیل نامی کسی ریاست کا وجود نہیں تھا۔
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ جو لوگ کہتے ہیں کہ فلسطینیوں نے خود یہ جگہ اسرائیلیوں کو دی وہ اپنا ریکارڈ درست کرلیں، 1917 میں جب اسرائیلی ریاست کی تجویز اور قرارداد پیش کی جارہی تھی اس وقت پورے فلسطین کی سرزمین پر صرف 2 فیصد یہودی آباد تھا، 98 فیصد علاقے پر مسلمان آباد تھا اور 1948 میں اسرائیل کی ریاست کا باقاعدہ اعلان کیا تو 1947 کے اعداودوشمار دیکھیں تو وہاں بھی 94 فیصد علاقہ فلسطینیوں کا تھا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان نے فلسطین کے نے کہا کہ
پڑھیں:
تیل کی قیمت نیچے لانا چاہتے ہیں، امریکا میں کاروبار نہ کھولنے والوں کو زیادہ ٹیرف دینا پڑے گا، ٹرمپ
واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمت کو مزید نیچے لانے کے خواہاں ہیں کیونکہ امریکہ کے پاس دنیا کے سب سے بڑے توانائی ذخائر موجود ہیں۔ واشنگٹن میں منعقدہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے آئی) سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے عالمی تجارتی پالیسیوں، توانائی معاہدوں اور مصنوعی ذہانت کی دوڑ پر کھل کر اظہار خیال کیا۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا میں کاروبار نہ کھولنے والی کمپنیوں کو 15 سے 50 فیصد تک کا ٹیرف ادا کرنا پڑے گا، جب کہ جو کمپنیاں امریکہ میں سرمایہ کاری پر آمادہ ہوں گی انہیں کم ٹیرف دیا جائے گا۔ اُنہوں نے خبردار کیا کہ غیر ملکی کمپنیوں کے لیے امریکی مارکیٹ اب پہلے جیسی کھلی نہیں رہے گی۔
صدر ٹرمپ نے اس موقع پر چین کے ساتھ تجارتی معاہدے کی تیاری کی تصدیق کی، جبکہ یورپی یونین کے ساتھ سنجیدہ مذاکرات جاری ہونے کا بھی اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکا توانائی کے شعبے میں ایشیائی ممالک—بشمول جاپان، فلپائن اور انڈونیشیا—کے ساتھ اہم معاہدے کر رہا ہے۔
اے آئی ٹیکنالوجی پر گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا نے مصنوعی ذہانت کی عالمی دوڑ کا آغاز کیا تھا اور اب اس میدان میں چین کو شکست دے رہا ہے۔ اُنہوں نے یقین ظاہر کیا کہ یہ ریس امریکا ہی جیتے گا۔
صدر ٹرمپ نے امریکا اور نیٹو کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے پر زور دیا اور سمٹ کے دوران تین اہم ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کیے۔ ان آرڈرز کے تحت دفاعی پالیسیوں اور تجارتی معاہدوں میں نئی اصلاحات متعارف کرائی جائیں گی۔
عالمی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کی ایک نئی ڈیل کے تحت یورپی اتحادی ممالک امریکا سے ہتھیار خریدنے کی مکمل ادائیگی کریں گے، اور یہ ہتھیار بعد ازاں یوکرین کو فراہم کیے جائیں گے، جس سے امریکا اور اس کے اتحادیوں کی یوکرین میں شمولیت مزید گہری ہو سکتی ہے۔
Post Views: 2