بیلاروس کے ساتھ صنعت و تجارت میں اشتراک کے خواہاں ہیں، جام کمال
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
وزیر تجارت جام کمال خان نے کہا ہے کہ پاکستان، بیلاروس کے ساتھ صنعت و تجارت میں اشتراک کا خواہاں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کئی ممالک پاکستانی معدنیات میں سرمایہ کاری سے مطمئن ہیں، وزیر تجارت جام کمال خان
بیلاروس میں غیر ملکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر تجارت نے تجارتی تعلقات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان کا دورہ بیلاروس کئی ماہ سے متوقع تھا۔
انہوں نے کہا کہ 6 ماہ میں دونوں ممالک کے درمیان کئی اہم ملاقاتیں ہوئیں اور بیلاروس کے صدر کو پاکستان میں خوش آمدید کہنا ہمارے لیے اعزاز تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بیلاروس کے درمیان دو جے ایم سی اجلاس ہو چکے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بس، ٹرک اور ٹریکٹر کی تیاری میں شراکت پر بات ہوئی۔
جام کمال نے کہا کہ زراعت میں ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے بیلاروس سے تعاون چاہتے ہیں۔
مزید پڑھیں: وزیر تجارت جام کمال کی ترک ہم منصب سے ملاقات، باہمی تجارت اور سرمایہ کاری کو مضبوط بنانے کا عزم
وزیر تجارت نے کہا کہ بیلاروس کے جنگلاتی وسائل سے فائدہ اٹھانے کے مواقع موجود ہیں۔
انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان ہنر مندی اور ٹیکنالوجی کی منتقلی پر زور دیا۔
جام کمال نے کہا کہ جے ایم سی اجلاسوں کے فیصلوں پر جلد عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بیلاروس پاکستان جام کمال خان وزیر تجارت جام کمال خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بیلاروس پاکستان جام کمال خان وزیر تجارت جام کمال خان وزیر تجارت جام کمال جام کمال خان بیلاروس کے نے کہا کہ
پڑھیں:
برطانیہ کی اکثریت اسرائیل کیخلاف پابندیوں کی خواہاں ہے، سروے
برطانیہ میں ہونیوالے ایک نئے سروے سے پتہ چلتا ہے کہ برطانوی عوام کی اکثریت غزہ میں جاری سفاک اسرائیلی رژیم کے سنگین جنگی جرائم کے جواب میں تل ابیب کیخلاف اقتصادی و اسلحہ جاتی پابندیاں عائد کرنے سمیت اسرائیل کیساتھ تجارتی معاہدے کی معطلی کی بھی خواہاں ہے! اسلام ٹائمز۔ "62 فیصد برطانوی، اسرائیل پر اقتصادی پابندیاں لگانے کے خواہاں ہیں جبکہ 65 فیصد اس کو ہتھیاروں کی فروخت روکنا چاہتے ہیں اور 60 فیصد برطانوی شہری، اسرائیل کے ساتھ تجارتی معاہدے کو بھی معطل کر دینا چاہتے ہیں" یہ اعداد و شمار برطانیہ میں ہونے والے یونڈر کنسلٹنگ (Yonder Consulting) نامی شماریاتی ادارے کے ایک نئے سروے کے نتائج پر مبنی ہیں کہ جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ برطانوی عوام کی اکثریت قابض صیہونی رژیم کی جنگی مشین کو روکنے کے لئے فیصلہ کن اقدامات کی حمایت کرتی ہے۔ مذکورہ بالا تینوں صورتوں میں بالترتیب صرف 11، 11 اور 13 فیصد برطانوی ہی تل ابیب کے خلاف مجوزہ ان فیصلہ کن اقدامات کی مخالفت کرتے ہیں۔
اس حوالے سے سوشل میڈیا پر جاری ہونے والے اپنے ایک پیغام کے ساتھ اس سروے کے نتائج کو منسلک کرتے ہوئے برطانوی رکن پارلیمنٹ رچرڈ برگن (Richard Burgon) نے اطلاع دی کہ اسرائیل پر پابندیوں سے متعلق بل، کہ جسے پیش کرنے کا میں ارادہ رکھتا ہوں، ان اقدامات پر بھی مشتمل ہو گا تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ (برطانوی) حکومت ابھی اور اسی وقت قدم اٹھائے!