کراچی: لانڈھی ٹیکسٹائل فیکٹری میں لگی آگ پر قابو پانے کی کوششیں
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
کراچی کے علاقے لانڈھی ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کی ٹیکسٹائل فیکٹری میں آگ بھڑک اٹھی، آگ پر قابو پانے کی کوششیں جاری ہیں اس مقصد کیلئے فیکٹری کی دیواروں کو توڑا جارہا ہے۔
ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ آگ بجھانے کے عمل میں ریسکیو1122 اور کے ایم سی کے 10 فائر ٹینڈر حصہ لے رہے ہیں۔
حکام کا مزید کہنا ہے کہ فیکٹری میں موجود لوگوں کو بحفاظت باہر نکال لیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
پٹاخوں کے گودام میں دھماکا‘ہوم سیکرٹری ‘مالکان سے جواب طلب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر)سینئر سول جج جنوبی/ سٹی کورٹ میںایم اے جناح روڈ پر پٹاخوں کے گودام میں دھماکے سے متعلق سماعت عدالت نے ہوم سیکرٹری اور مالکان سے جواب طلب کرلیا۔ حادثے میں جاں بحق میڈیکل لیب کے مالک کی بیوی کی جانب سے گودام مالکان کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ کی سماعت کراچی کی مقامی عالت مین ہوئی جہاں عدالت نے ہوم سیکرٹری سندھ اور گودام مالکان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے عدالت نے ہوم سیکرٹری اور مالکان سے جواب طلب کرلیا، متوفی کی بیوہ عظمیٰ شہزاد نے سندھ حکومت اور فیکٹری مالکان سے 6 کروڑ 45 لاکھ روپے ہرجانہ مانگا ہے کے وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ کاکہنا تھا کہ فیکٹری مالکان اور سندھ حکومت کے خلاف جان لیوا حادثات ایکٹ کے تحت دعویٰ دائر کیا گیا، 21 اگست کو ایم اے جناح روڈ پر پٹاخوں کے غیر قانونی گودام میں دھماکہ ہوا، دھماکے کے نتیجے میں درخواست گزار کے شوہر شہزاد علی جاں بحق ہوگئے، فیکٹری اور گودام مالکان کی غفلت کے باعث درخواست گزار کے شوہر جاں بحق ہوئے، متوفی شہزاد علی کی گودام کے قریب میڈیکل مارکیٹ میں میڈیکل لیب تھی، دھماکے کے مقدمے کے اندراج کے باوجود تاحال فیکٹری منتقل نہیں گئی ہے، حادثے کے ذمہ دار فیکٹری مالکان اور سندھ حکومت ہے، حادثے کے ذمہ داران ہرجانے کی مد میں 6 کروڑ 45 لاکھ روپے ادا کریں۔