دبئی: دنیا کے امیر ترین افراد کے لیے ایک ابھرتا ہوا مرکز
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
متحدہ عرب امارات کی ریاست دبئی بلند و بالا عمارتوں اور الٹرا لگژری لائف اسٹائل کی وجہ سے دنیا بھر میں شہرت رکھتا ہے مگر اب گزشتہ دس سال کے دوران دبئی کی طرف کروڑ پتی افراد کھینچے چلے آرہے ہیں اور ان کی تعداد میں مسلسل اور تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔
عالمی ریسرچ ادارے نیو ورلڈ ویلتھ (New World Wealth) کی رپورٹ کے مطابق ’دبئی‘ دنیا کے تیزی سے بڑھتے ہوئے دولت کے مراکز میں سے ایک بن چکا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ دس سال کے دوران دبئی میں کروڑ پتی افراد کی تعداد میں 102 فیصد اضافہ ہوا ہے، 2024 میں دبئی میں 81,200 کروڑ پتی، 237 سینٹی ملینئر اور 20 ارب پتی مقیم ہیں، جبکہ 2014 میں 40,000 کروڑ پتی، 212 سینٹی ملینئر اور 15 ارب پتی افراد دبئی میں بستے تھے۔
رپورٹ کے مطابق، سینٹی ملینئر وہ شخص ہوتا ہے جس کی دولت کم از کم 100 ملین امریکی ڈالر یا اس سے زیادہ ہو، دبئی میں اس وقت 237 سینٹی ملینئرز موجود ہیں۔
نیو ورلڈ ویلتھ نے اپنی تجزیاتی رپورٹ میں کہا، ’دبئی کی کم ٹیکس پالیسی، محفوظ ماحول اور مضبوط معیشت دنیا بھر کے امیر افراد کو اپنی طرف متوجہ کر رہی ہے، دبئی کاروبار شروع کرنے اور سرمایہ کاری کے لیے ایک مثالی جگہ بن چکا ہے۔‘
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ دبئی کا جدید انفراسٹرکچر، اعلیٰ معیار کی صحت، تعلیم اور تفریحی سہولیات دبئی کو امیر افراد کے لیے ایک پُرکشش مقام بناتی ہیں۔
دوسری جانب لندن میں کروڑ پتی افراد کی تعداد میں کمی دیکھنے کو ملی ہے۔ 2024 میں لندن سے 11,300 کروڑ پتی افراد نقل مکانی کر گئے، جس کی وجہ برطانیہ کے نئے ٹیکس قوانین بتائے گئے ہیں۔
نیو ورلڈ ویلتھ نے رپورٹ واضح کیا ہے،’جب لندن اور برطانیہ دولت مندوں کو ٹیکسوں کے اضافے سے دور کر رہے ہیں، دبئی اس کے برعکس راستہ اختیار کر رہا ہے۔‘
ماہرین کو توقع ہے کہ مزید برطانوی افراد اور کاروبار مستقبل میں دبئی کا رخ کریں گے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ملائیشیا میں تودے گرنے سے متعدد افراد جاں بحق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کوالالمپور: ملائیشیا میں حالیہ طوفان کے باعث تودے گرنے سے متعدد افراد جاں بحق ہوگئے۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ملائیشیا میں حالیہ طوفان نے دیوہیکل تودوں کو بھی اپنی جگہ سے ہٹا دیا ہے، جو بالاآخر زمین کی جانب گرنے سے 13 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔
مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ملائیشیا کی ریاست صباح میں طوفان کے بعد قیامت خیز لینڈ سلائڈنگ میں تودوں کے باعث ہلاک شدگان میں7 بچے بھی شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق طوفان اور بارشوں نے گزشتہ 30 سالہ تاریخ کی شدید ترین تباہی مچائی ہے۔
مذکورہ حوالے سے ملائیشین حکام کا کہنا ہے کہ متاثرہ علاقے میں تودے گرنے کے 30 واقعات ریکارڈ ہوئے ہیں، جن سے متعدد سڑکیں بھی مختلف مقامات سے ٹوٹ گئی ہیں۔
یہ بات بھی علم میں رہے کہ اس سے بیشتر ریاست صباح میں 1996ءمیں سیلاب سے 200 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ درجنوں عماتیں سیلاب میں تباہ ہوگئی تھیں۔