پانچویں چائنا انٹرنیشنل کنزیومر پراڈکٹ ایکسپو اتوار سے شروع ہو گی
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
پانچویں چائنا انٹرنیشنل کنزیومر پراڈکٹ ایکسپو اتوار سے شروع ہو گی WhatsAppFacebookTwitter 0 11 April, 2025 سب نیوز
بیجنگ : پانچویں چائنا انٹرنیشنل کنزیومر پراڈکٹ ایکسپو اتوار سے چین کے صوبہ ہائی نان میں شروع ہو گی ۔ رواں سال کی نمائش کا
موضوع “کھلے مواقعوں کااشتراک، بہتر زندگی کی تخلیق” ہے۔نمائش میں 71 ممالک اور علاقوں کے 4,100 سے زائد برانڈز حصہ لیں گے، جن میں دنیا کی ٹاپ 500 کمپنیوں اور صنعت کے رہنما اداروں میں سے 65 شامل ہیں – یہ تعداد گزشتہ سیشن کے مقابلے میں زیادہ ہے۔نمائش میں صوبہ ہائنان پویلین میں طبی آلات، ہائنان کی تازہ مصنوعات اور خصوصی زرعی اجناس کو نمایاں کیا جائے گا،
جس سے ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ کی ترقی کے کامیاب نتائج کو عالمی مہمانوں کے سامنے پیش کیا جا سکے گا ۔ پہلی بار منتخب کردہ مہمان علاقے کے طور پر شہر بیجنگ ” پہلی لانچ، نمائش اور تخلیق”، ” سرکاری تحائف ” اور “شوگانگ یوان نمائشی ٹاؤن” جیسے اہم پراجیکٹس کو نمایاں کرے گا جو اس نمائش میں پہلی بار پیش کئے جائیں گے ۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
کم افراط زرکی پیشگوئی، شرح سود میں نمایاں کمی کا دباؤ بڑھ گیا
اسلام آباد:وفاقی حکومت نے جولائی کیلیے افراطِ زر کی شرح 3.5 سے 4.5 فیصدکے درمیان رہنے کی پیشگوئی کی ہے، جس کے بعد مرکزی بینک پر دباؤ بڑھ گیا ہے کہ وہ شرح سود کو سنگل ڈیجٹ تک کم کرے۔
وزارتِ خزانہ کی معاشی مشاورتی ونگ کی جاری ماہانہ رپورٹ کے مطابق اگرچہ حالیہ شدید بارشوں کے باعث زرعی پیداوار اور سپلائی چینز متاثر ہو سکتی ہیں، تاہم افراط زر مجموعی طور پر قابو میں رہے گا۔
یہ رپورٹ اس وقت سامنے آئی ہے جب شرح سودکے تعین کیلیے اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس 30 جولائی کو متوقع ہے، تاہم مارکیٹ میں صرف 0.5 سے 1 فیصدکمی کی امیدکی جا رہی ہے، جو ماہرین کے مطابق ناکافی ہے۔
نئے معاشی تھنک ٹینک "ایکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ (EPBD)" نے اسٹیٹ بینک سے مطالبہ کیا ہے کہ شرح سود کو 6 فیصد تک لایا جائے تاکہ صنعتوں کو مسابقتی مالیاتی ماحول میسر آ سکے، معاشی تھنک ٹینک کے مطابق پاکستان کی 7.8 فیصد حقیقی شرح سود بھارت کی 3.4 فیصد اور چین کی 1.4 فیصد کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہے، جس سے سرمایہ کاری اور صنعتی ترقی شدید متاثر ہو رہی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 2026 کے آغاز میں معیشت کی بحالی جاری رہے گی، جسے بہتر بنیادی اشاریے اور بڑھتے ہوئے سرمایہ کار اعتمادکی بدولت سہارا ملے گا۔ صنعتی پیداوار، خاص طور پر بڑے پیمانے کی مینوفیکچرنگ، پرائیویٹ سیکٹر کریڈٹ کی بڑھتی ہوئی دستیابی کی وجہ سے بہتر رہے گی، تاہم 11 فیصد شرح سودکے باعث کاروباری طبقہ وسعت کیلیے تیار نہیں۔
معاشی تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ بلند شرح سودکاروباری منافع، روزگار اور برآمدات کو شدید متاثر کر رہی ہے اور حکومت کے ٹیکس محصولات کے اہداف بھی ناقابل حصول بنتے جا رہے ہیں، پاکستان میں 22 فیصد بے روزگاری کی بڑی وجہ یہی ہے کہ کاروبار مہنگی فنانسنگ کے باعث پھیل نہیں سکتے۔
وزارتِ خزانہ کے مطابق گزشتہ ماہ افراط زر 3.2 فیصد تک آ گیا ہے، جو اشیائے خورد و نوش اور توانائی کی قیمتوں میں نمایاں کمی کا نتیجہ ہے۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ مالی استحکام، زر مبادلہ کی شرح میں استحکام اور بہتر طلب و رسد کی صورتحال برآمدات، ترسیلات زر اور درآمدات میں اضافے کا باعث بنے گی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر شرح سود 6 فیصد تک کم کی جائے تو یہ صنعتوں کو سستا سرمایہ فراہم کرے گا، روزگارکے مواقع بڑھیں گے، برآمدات میں اضافہ ہوگا اور حکومت کو سالانہ 3 کھرب روپے تک کا مالیاتی ریلیف ملے گا۔