ملک میں ٹریکٹروں کی فروخت میں جاری مالی سال کے پہلے 9ماہ میں سالانہ بنیاد پر34فیصد کمی ہوئی،رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 اپریل2025ء) ملک میں ٹریکٹروں کی فروخت میں جاری مالی سال کے پہلے 9ماہ کے دوران سالانہ بنیاد پر34فیصد کمی ریکارڈکی گئی ۔
(جاری ہے)
پاکستان آٹومینوفیکچررزایسوسی ایشن کے اعدادوشمارکے مطابق جاری مالی سال کے پہلے 9ماہ میں ملک میں ٹریکٹروں کے 23230یونٹس کی فروخت ریکارڈکی گئی جوگزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 34فیصدکم ہے،گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں ملک میں ٹریکٹروں کے 35199یونٹس کی فروخت ہوئی تھی۔
مارچ میں ملک میں ٹریکٹروں کے 1538یونٹس کی فروخت ہوئی جوگزشتہ سال مارچ کے 4608یونٹس کے مقابلے میں 67فیصدکم ہے۔ فروری کے مقابلے میں مارچ میں ٹریکٹروں کی فروخت میں ماہانہ بنیاد پرمعمولی اضافہ ہوا۔ اعدادوشمارکے مطابق مالی سال کے پہلے 9ماہ میں الغازی کے 8712یونٹس اورملت کمپنی کے 14518یونٹس ٹریکٹروں کی فروخت ریکارڈکی گئی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مالی سال کے پہلے 9ماہ ٹریکٹروں کی فروخت ملک میں ٹریکٹروں
پڑھیں:
پاکستانی ماہرین نے سالانہ 200 انڈے دینے والی مرغی تیار کرلی
فیصل آباد:پاکستانی ماہرین نے پولٹری فارمنگ کے شعبے میں بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے دیہی علاقوں کے لیے موزوں نئی مرغی کی نسل متعارف کروا دی ہے، جو سال بھر میں 200 سے زائد انڈے دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے ماہرین نے اس منفرد بریڈ کو ’’یونی گولڈ‘‘ کا نام دیا ہے، جو کم فیڈ پر پلتی ہے اور شدید موسم، خاص طور پر گرمی کو بخوبی برداشت کر سکتی ہے۔
نئی نسل کی سب سے نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ عام دیسی مرغی کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ انڈے دیتی ہے، جبکہ خوراک کی طلب نسبتاً کم ہے، جو اسے چھوٹے فارمرز کے لیے ایک بہترین انتخاب بناتی ہے۔
ماہرین کے مطابق یونی گولڈ بریڈ دیہی علاقوں میں پولٹری انڈسٹری کے فروغ کے لیے ایک گیم چینجر ثابت ہو سکتی ہے، کیونکہ اس سے انڈوں کی پیداوار کے ساتھ ساتھ گوشت کی ضروریات بھی پوری کی جا سکتی ہیں۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ کامیابی پاکستان میں گزشتہ 6 دہائیوں کے بعد حاصل ہوئی ہے، جو ملکی تحقیق میں ایک اہم سنگِ میل ہے۔
یونیورسٹی انتظامیہ نے اس نسل کو ملک بھر کے فارمنگ کرنے والوں تک پہنچانے کا منصوبہ بھی ترتیب دیا ہے، تاکہ مقامی سطح پر دیسی پولٹری کی پیداوار میں اضافہ ہو اور دیہی معیشت کو فروغ ملے۔
یہ مرغی نہ صرف ماحول کے لحاظ سے ہم آہنگ ہے بلکہ دیہی خواتین کے لیے روزگار کا ذریعہ بھی بن سکتی ہے، کیونکہ اس کی دیکھ بھال آسان اور کم لاگت ہے۔