40 اداکاراؤں کیساتھ جنسی ہراسانی؛ معروف امریکی ہدایتکار پر ڈیڑھ ارب ڈالر ہرجانہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
ہالی ووڈ کے معروف ڈائریکٹر اور اسکرین رائٹر جیمر ٹوبیک پر 40 سے زائد کم عمر اور نئی اداکاراؤں کو انٹرویوز اور آڈیشنز کے دوران جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جنسی ہراسانی کے یہ واقعات 1979 سے 2014 کے درمیان پیش آئے تھے۔
جنسی ہراسانی کے یہ واقعات اُس وقت منظر عام پر آئے جب ہالی ووڈ میں ’’می ٹو مہم‘‘ کا آغاز ہوا اور خواتین نے خود پر بیتی داستانیں سنانے کا حوصلہ پیدا ہوا۔
جیمز ٹوبیک کے خلاف 40 سے زائد اداکارائیں سامنے آئیں اور یوں 2022 میں مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔
امریکی عدالت نے ٹھوس شواہد اور اعتراف جرم پر ہدایت کار پر 40 خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزام میں 1.
متاثرہ خواتین کے وکیل کا کہنا ہے کہ عدالت سے انصاف ملنا خواتین کے ساتھ مناسب برتاؤ نہ کرنے والے طاقتور افراد کے خلاف ایک واضح پیغام ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
قیدیوں کیساتھ صیہونی وزیر داخلہ کے نسل پرستانہ برتاو پر حماس اور جہاد اسلامی کا ردعمل
اپنے ایک جاری بیان میں جہاد اسلامی کا کہنا تھا کہ قیدیوں کیخلاف ایتمار بن گویر کے مجرمانہ اقدامات، صیہونی رژیم کی اخلاقی اور انسانی پستی کی عکاس ہیں، جس میں یہ رژیم روز بروز مزید دھنستی چلی جا رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مقاومتی تحریک "جهاد اسلامی" نے ایک جاری بیان میں اعلان کیا کہ اسرائیلی وزیر داخلہ "ایتمار بن گویر" کا فلسطینی قیدیوں کو ہتھکڑیاں پہنے ہوئے دھمکانا، ایک مجرمانہ فعل ہے، جو قیدیوں کے خلاف تمام انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ جھاد اسلامی نے كہا كہ قیدیوں کے خلاف ایتمار بن گویر کے مجرمانہ اقدامات، صیہونی رژیم کی اخلاقی اور انسانی پستی کی عکاس ہیں جس میں یہ رژیم روز بروز مزید دھنستی چلی جا رہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہمارے بہادر اور غازی قیدی اب بھی سربلند ہیں۔ آزادی کے لئے ان کی جدوجہد سرفہرست ہے۔ صیہونی وزیر داخلہ کا مجرمانہ و بزدلانہ رویہ اور قیدیوں کے خلاف اس کے ڈرامائی اقدامات، کبھی بھی میدان جنگ میں دشمن کی فوج کی ذلت و رسوائی کے داغ کو نہیں دھو سکتے۔ دوسری جانب "حماس" نے بھی اپنے بیان میں زور دے کر کہا کہ ایتمار بن گویر کے وحشیانہ اقدامات اور قیدیوں کو قتل کی دھمکیاں، دشمن کی جانب سے قیدیوں کے خلاف جارحانہ کارروائیوں کی انتہاء ہے۔ حماس نے واضح کیا کہ اسرائیلی وزیر داخلہ کا فلسطینی قیدیوں کے قتل کو جائز قرار دینا اور اس کے دیگر اقدامات بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔