ہالی ووڈ کے معروف ڈائریکٹر اور اسکرین رائٹر جیمر ٹوبیک پر 40 سے زائد کم عمر اور نئی اداکاراؤں کو انٹرویوز اور آڈیشنز کے دوران جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام تھا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جنسی ہراسانی کے یہ واقعات 1979 سے 2014 کے درمیان پیش آئے تھے۔

جنسی ہراسانی کے یہ واقعات اُس وقت منظر عام پر آئے جب ہالی ووڈ میں ’’می ٹو مہم‘‘ کا آغاز ہوا اور خواتین نے خود پر بیتی داستانیں سنانے کا حوصلہ پیدا ہوا۔

جیمز ٹوبیک کے خلاف 40 سے زائد اداکارائیں سامنے آئیں اور یوں 2022 میں مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔

امریکی عدالت نے ٹھوس شواہد اور اعتراف جرم پر ہدایت کار پر 40 خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزام میں 1.

68 ارب ڈالرز ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دے دیا۔

متاثرہ خواتین کے وکیل کا کہنا ہے کہ عدالت سے انصاف ملنا خواتین کے ساتھ مناسب برتاؤ نہ کرنے والے طاقتور افراد کے خلاف ایک واضح پیغام ہے۔

 

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

قیدیوں کیساتھ صیہونی وزیر داخلہ کے نسل پرستانہ برتاو پر حماس اور جہاد اسلامی کا ردعمل

اپنے ایک جاری بیان میں جہاد اسلامی کا کہنا تھا کہ قیدیوں کیخلاف ایتمار بن گویر کے مجرمانہ اقدامات، صیہونی رژیم کی اخلاقی اور انسانی پستی کی عکاس ہیں، جس میں یہ رژیم روز بروز مزید دھنستی چلی جا رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مقاومتی تحریک "جهاد اسلامی" نے ایک جاری بیان میں اعلان کیا کہ اسرائیلی وزیر داخلہ "ایتمار بن گویر" کا فلسطینی قیدیوں کو ہتھکڑیاں پہنے ہوئے دھمکانا، ایک مجرمانہ فعل ہے، جو قیدیوں کے خلاف تمام انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ جھاد اسلامی نے كہا كہ قیدیوں کے خلاف ایتمار بن گویر کے مجرمانہ اقدامات، صیہونی رژیم کی اخلاقی اور انسانی پستی کی عکاس ہیں جس میں یہ رژیم روز بروز مزید دھنستی چلی جا رہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہمارے بہادر اور غازی قیدی اب بھی سربلند ہیں۔ آزادی کے لئے ان کی جدوجہد سرفہرست ہے۔ صیہونی وزیر داخلہ کا مجرمانہ و بزدلانہ رویہ اور قیدیوں کے خلاف اس کے ڈرامائی اقدامات، کبھی بھی میدان جنگ میں دشمن کی فوج کی ذلت و رسوائی کے داغ کو نہیں دھو سکتے۔ دوسری جانب "حماس" نے بھی اپنے بیان میں زور دے کر کہا کہ ایتمار بن گویر کے وحشیانہ اقدامات اور قیدیوں کو قتل کی دھمکیاں، دشمن کی جانب سے قیدیوں کے خلاف جارحانہ کارروائیوں کی انتہاء ہے۔ حماس نے واضح کیا کہ اسرائیلی وزیر داخلہ کا فلسطینی قیدیوں کے قتل کو جائز قرار دینا اور اس کے دیگر اقدامات بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • خواتین نے ہنی ٹریپ اور جنسی ہراسانی کا نشانہ بنایا، کمرے میں خفیہ کیمرے لگائے گئے، شیر افضل مروت کا انکشاف
  • جماعت اسلامی ہند کا بھارت میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جنسی جرائم پر اظہار تشویش
  • کام کی زیادتی اور خاندانی ذمے داریاں، لاکھوں امریکی خواتین نے نوکریاں چھوڑ دیں
  • امریکا، 4 لاکھ 55 ہزار خواتین رواں سال ملازمتیں چھوڑ گئیں
  • پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد
  • سوڈان: آر ایس ایف نے 300 خواتین کو ہلاک، متعدد کیساتھ جنسی زیادتی کردی، سوڈانی وزیر کا دعویٰ
  • بیرون ممالک کا ایجنڈا ہمارے خلاف کام کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان
  • قیدیوں کیساتھ صیہونی وزیر داخلہ کے نسل پرستانہ برتاو پر حماس اور جہاد اسلامی کا ردعمل
  • کراچی میں حوالہ ہنڈی کیخلاف کارروائی، ڈیڑھ کروڑ روپے سے زائد مالیت کے ڈالر برآمد
  • کراچی میں حوالہ ہنڈی کیخلاف  کارروائی، ڈیڑھ کروڑ روپے سے زائد مالیت کے ڈالر برآمد