40 اداکاراؤں کیساتھ جنسی ہراسانی؛ معروف امریکی ہدایتکار پر ڈیڑھ ارب ڈالر ہرجانہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
ہالی ووڈ کے معروف ڈائریکٹر اور اسکرین رائٹر جیمر ٹوبیک پر 40 سے زائد کم عمر اور نئی اداکاراؤں کو انٹرویوز اور آڈیشنز کے دوران جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جنسی ہراسانی کے یہ واقعات 1979 سے 2014 کے درمیان پیش آئے تھے۔
جنسی ہراسانی کے یہ واقعات اُس وقت منظر عام پر آئے جب ہالی ووڈ میں ’’می ٹو مہم‘‘ کا آغاز ہوا اور خواتین نے خود پر بیتی داستانیں سنانے کا حوصلہ پیدا ہوا۔
جیمز ٹوبیک کے خلاف 40 سے زائد اداکارائیں سامنے آئیں اور یوں 2022 میں مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔
امریکی عدالت نے ٹھوس شواہد اور اعتراف جرم پر ہدایت کار پر 40 خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزام میں 1.
متاثرہ خواتین کے وکیل کا کہنا ہے کہ عدالت سے انصاف ملنا خواتین کے ساتھ مناسب برتاؤ نہ کرنے والے طاقتور افراد کے خلاف ایک واضح پیغام ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امریکی صدر اور ایلون مسک جھگڑا،'ٹرمپ کو مسک سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں'
واشنگٹن:امریکی صدر اور دنیا کے امیر ترین فرد ایلون مسک کے درمیان ہونے والے جھگڑے کے بعد وائٹ ذرائع نے بتایا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو مسک سے بات کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کے درمیان ہونے والے جھگڑے سے باخبر وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو ایلون مسک سے بات کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
قبل ازیں ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کے درمیان عوامی سطح پر جھگڑا ہوا تھا۔
ایلون مسک نے اس جھگڑے کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ردعمل دیتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر الزامات کی بوچھاڑ کردی تھی اور کہا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ جیفری ایپسٹین کی فائلیں عوام کے سامنے نہیں لا رہی ہے کیونکہ ٹرمپ کی حقیقت ان فائلوں میں موجود ہے۔
مسک نے ایکس پر بیان میں کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ میرے بغیر انتخاب میں ہار چکے ہوتے اور ڈیموکریٹس کو ایوان میں برتری حاصل ہوتی اور ری پبلکنز کو سینیٹ میں 51 کے مقابلے میں 49 نشستیں حاصل ہوتیں۔
دوسری طرف ٹرمپ نے ایلون مسک کو منشیات استعمال کرنے کا الزام عائد کیا اور سرکاری معاہدے منسوخ کرنے کی دھمکی بھی دے دی ہے۔
خیال رہے کہ ایلون مسک نے ٹرمپ انتظامیہ سے متعدد امور پر اختلافات کے بعد اپنی سرکاری ذمہ داریوں سے استعفیٰ دیا تھا۔