یونائیٹڈ اسٹیٹس ایجوکیشنل فاؤنڈیشن ان پاکستان (یو ایس ای ایف پی) نے پاکستان میں گلوبل انڈر گریجویٹ ایکسچینج پروگرام کے خاتمے کے حوالے سے چھپنے والی رپورٹس اور ان پر عوامی تشویش کے جواب میں وضاحت پیش کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی طلبا کے لیے امریکی گلوبل انڈرگریجویٹ ایکسچینج پروگرام بند

یو ایس ای ایف پی نے اپنی پریس ریلیز میں کہا ہے کہ امریکا اور یو ایس ای ایف پی امریکا اور پاکستان کے درمیان عوام سے عوام کے درمیان مضبوط اور پائیدار تعلقات کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہیں۔

امریکا فخر کے ساتھ امریکی یونیورسٹیوں میں 11،000 پاکستانی طلبا کی میزبانی کرتا ہے اور ہم پاکستانیوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ اعلیٰ تعلیم کے مواقع کے لیے امریکا کا انتخاب جاری رکھیں۔

 54 پاکستانی طلبا جو اس وقت امریکا میں گلوبل انڈر گریجویٹ ایکسچینج پروگرام پر ہیں اپنے پروگرام مکمل کریں گے اور طے شدہ پلان کے مطابق ہی پاکستان واپس آئیں گے اور اسٹڈی کے دوران وہ اپنے وظیفے اور پروگرام سے وابستہ تمام فوائد بھی حاصل کرتے رہیں گے۔

فلبرائٹ پروگرام سمیت امریکی حکومت کے فنڈز سے چلنے والے متعدد ایکسچینج پروگرام اپنی جگہ پر ہیں اور پاکستانیوں کے لیے دستیاب ہیں۔

مزید پڑھیے: 120 پاکستانیوں نے امریکا میں اعلیٰ تعلیم کے لیے فلبرائٹ اسکالرشپ حاصل کرلی

امریکا میں فل برائٹ کے شرکا اپنا وظیفہ وصول کرتے رہتے ہیں اور یہ دعوے غلط ہیں کہ فلبرائٹ پروگرام کو ختم کر دیا گیا ہے اور طلبا کو امریکا بے یارومددگار چھوڑ دیا جائے گا۔

ایک ہی وقت میں امریکی محکمہ خارجہ انتظامیہ کی ترجیحات کے ساتھ قریبی صف بندی کو یقینی بنانے کے لیے امریکی تبادلے کے پروگراموں کا اسٹریٹجک عالمی جائزہ لے رہا ہے۔

یونائیٹڈ اسٹیٹس ایجوکیشنل فاؤنڈیشن کے بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ جیسے ہی ہمیں امریکی حکومت کے فنڈڈ ایکسچینج پروگراموں کی حیثیت کے بارے میں مزید معلومات موصول ہوں گی ہم پاکستانی طلبا کو اپ ڈیٹ کردیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

گلوبل انڈر گریجویٹ ایکسچینج پروگرام یوگارڈ پروگرام یونائیٹڈ اسٹیٹس ایجوکیشنل فاؤنڈیشن ان پاکستان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: گلوبل انڈر گریجویٹ ایکسچینج پروگرام ایکسچینج پروگرام پاکستانی طلبا کے لیے

پڑھیں:

 امریکی پابندیوں پر ردعمل‘ سوڈان کا براہِ راست روابط پر زور

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250916-06-19

 

خرطوم (انٹرنیشنل ڈیسک) سوڈان نے امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے سوڈانی افراد اور اداروں پر عائد پابندیوں پر ردعمل میں براہِ راست روابط کے ذریعے مسائل حل کرنے پر زور دیا ہے۔ خبررساں اداروں کے مطابق سوڈان کی وزارتِ خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا کہ اس طرح کے یک طرفہ اقدامات مطلوبہ اہداف کے حصول میں مددگار نہیں جن میں سوڈان میں امن کا قیام اور عالمی امن و سلامتی کا تحفظ شامل ہے۔بیان میں کہا گیا کہ سوڈانی حکومت اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ بحرانوں کو حل کرنے کا بہترین طریقہ براہِ راست رابطہ ہے، نہ کہ ان قیاس آرائیوں پر انحصار کرنا جو ایسے سیاسی ایجنڈے رکھنے والے فریقین پھیلاتے ہیں جو سوڈانی عوام کے مفاد میں نہیں ہیں۔ بیان میں زور دیا گیا کہ سوڈان میں امن کا قیام بنیادی طور پر سوڈانی عوام کا معاملہ ہے جو تمام طبقات کی امنگوں پر مبنی ہے۔بیان میں مزید کہا گیا کہ سوڈانی حکومت امن کے حصول کی ذمے  دار ہے اور یہ مقصد تمام ذرائع سے پورا کیا جائے گا، جن میں قومی خودمختاری کے احترام کے دائرے میں رہ کر تمام فریقین سے بات چیت اور مشترکہ اقدامات شامل ہیں۔ یاد رہے کہ جمعہ کے روز امریکا نے سوڈانی وزیر خزانہ جبریل ابراہیم اور البرا بن مالک بریگیڈ نامی ایک مسلح گروہ پر پابندیاں عائد کیں جو سوڈانی فوج کے ساتھ مل کر لڑ رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • فینٹانل بنانے والے اجزا کی اسمگلنگ: امریکا نے بھارتی کاروباری افراد کے ویزے منسوخ کردیے
  • ہزاروں پاسپورٹ چوری ہونے کا معاملہ، تمام بلاک کردیے، ڈی جی کا دعویٰ
  • پاکستان سیلاب: اقوام متحدہ نے جاں بحق و بے گھر افراد کے اعدادوشمار جاری کردیے
  • کمزور کمیونٹیز کی مدد کیلئے سماجی پروگرام جاری رکھے جائیں: یوسف رضا گیلانی 
  • معاہدہ ہوگیا، امریکا اور چین کے درمیان ایک سال سے جاری ٹک ٹاک کی لڑائی ختم
  • امریکا کی  ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں ، افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری
  • امریکا نے ایران پر مزید پابندیاں لگا دیں،افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری
  • خلائی پروگرام کوخراج تحسین پیش کرنے کیلئے سپارکو ڈے پر یاد گاری ڈاک ٹکٹ جاری
  • پاکستانی تارکین وطن کے بچوں کے لیے مفت پیشہ ورانہ تربیتی کورسز، رجسٹریشن کیسے کروائی جائے؟
  •  امریکی پابندیوں پر ردعمل‘ سوڈان کا براہِ راست روابط پر زور