بیجنگ : امریکہ نے چینی مصنوعات پر عائد محصولات کو مزید بڑھا دیا۔چین کی وزارت تجارت کے ترجمان نے جمعہ کے روز کہا کہ چین امریکہ کی جانب یکطرفہ محصولات کی سختی سے مخالفت اور مذمت کرتا ہے اور چین نے اپنے حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے بھرپور جوابی اقدامات اٹھائے ہیں۔چین اور دیگر ممالک کے دباؤ میں امریکہ نے کچھ تجارتی شراکت داروں پر بھاری محصولات کے نفاذ کو معطل کر دیا ہے، جو محض ایک علامتی چھوٹا سا قدم ہے اور اس سے امریکہ کی تجارتی بلیک میلنگ کے ذریعے ذاتی مفادات کی تلاش کی حقیقت کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔

چین امریکہ پر زور دیتا ہے کہ وہ نام نہاد “مساوی محصولات” کو ختم کرنے کے لئے ایک بڑا قدم اٹھائے اور اپنے غلط طریقوں کو مکمل طور پر درست کرے۔امریکہ کی جانب سے چین پر عائد کیے جانے والے حد سے زیادہ محصولاتی عدد اب کھیل بن چکا ہے اور ان کا کوئی عملی معاشی معنی نہیں ہے، جس سے امریکہ کی جانب سے محصولات کو ہتھیار بنانے، غنڈہ گردی اور جبر میں ملوث ہونے اور انہیں مذاق بنانے کے ہتھکنڈوں کو مزید بے نقاب کیا جائے گا۔ اگر امریکہ ٹیرف نمبروں کا کھیل کھیلنا جاری رکھتا ہے تو چین اسے نظر انداز کر دے گا۔ تاہم، اگر امریکہ چین کے حقوق اور مفادات کی خلاف ورزی جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے، تو چین بھرپور جوابی اقدامات کرے گا اور آخر تک اس کا مقابلہ کرے گا۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

امریکا اور جاپان کے درمیان تجارتی معاہدہ طے پا گیا، درآمدی محصولات میں کمی

واشنگٹن:

امریکا اور جاپان کے درمیان ایک اہم تجارتی معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کے تحت جاپانی مصنوعات پر مجوزہ 25 فیصد درآمدی ٹیکس کو کم کر کے 15 فیصد کر دیا گیا ہے۔ اس معاہدے کے ساتھ ہی جاپان نے امریکا میں 550 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری اور امریکی مصنوعات کے لیے اپنی منڈیوں کو کھولنے کا وعدہ کیا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ معاہدہ دو طرفہ تجارتی تعلقات میں ایک نئی پیشرفت ہے اور اس سے دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ دوستانہ تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔

صدر ٹرمپ کے مطابق یہ معاہدہ یکم اگست سے نافذ ہونے والے اضافی محصولات سے قبل وائٹ ہاؤس کی جانب سے طے پانے والے اہم ترین تجارتی معاہدوں میں سے ایک ہے۔

ابتدائی تفصیلات کے مطابق معاہدے کے تحت جاپانی گاڑیوں پر عائد 25 فیصد درآمدی ٹیکس کو بھی کم کر کے 15 فیصد کر دیا گیا ہے، جو کہ جاپان کی سب سے بڑی برآمدی مصنوعات میں شامل ہیں۔

یاد رہے کہ 2024 میں امریکا اور جاپان کے درمیان دو طرفہ تجارت کا حجم تقریباً 230 ارب ڈالر رہا، جس میں جاپان کو 70 ارب ڈالر کا تجارتی فائدہ حاصل ہوا۔ جاپان، امریکا کا پانچواں بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔

معاہدے کی خبر کے بعد جاپانی اسٹاک مارکیٹ میں نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی، خصوصاً ہونڈا، ٹویوٹا اور نسان کے حصص میں 8 فیصد سے زائد اضافہ ہوا۔ امریکی مارکیٹ میں بھی ایکوئٹی فیوچرز میں بہتری دیکھی گئی، جب کہ ین کی قدر ڈالر کے مقابلے میں مضبوط ہوئی۔

دوسری جانب جاپانی وزیر اعظم شیگرو اشیبا نے آج صبح ٹوکیو میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ انہیں واشنگٹن میں موجود جاپانی مذاکرات کاروں سے ابتدائی رپورٹ موصول ہو چکی ہے، تاہم انہوں نے معاہدے کی تفصیلات پر تبصرے سے گریز کیا۔

متعلقہ مضامین

  • انسداد دہشتگردی میں پاکستان کے کلیدی کردار کی دنیا معترف
  • چین کی عالمی تجارتی تنظیم میں یکطرفہ ٹیرف اقدامات کی مخالفت کی اپیل
  • چینی قواعد پر مبنی کثیرالجہتی تجارتی نظام کے مشترکہ تحفظ کے لیے کام کرے گا ، چینی وزارت تجارت
  • چین،2025 ایس سی او سولائزیشن ڈائیلاگ کا افتتاح
  • چین امریکہ اقتصادی اور تجارتی مذاکرات سویڈن میں ہوں گے، ترجمان چینی وزارت تجارت
  • اسلام آباد میں چینی مہنگی بیچنے والوں کے خلاف ضلعی انتظامیہ کا بھرپور ایکشن
  • چین قواعد پر مبنی کثیرالجہتی تجارتی نظام کے مشترکہ تحفظ کے لیے کام کرے گا ، چینی وزارت تجارت
  • امریکا اور جاپان کے درمیان تجارتی معاہدہ طے پا گیا، درآمدی محصولات میں کمی
  • چینی باشندوں کی سیکیورٹی کو مؤثر بنانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں، وزیراعظم شہباز شریف
  •  امید ہے کہ امریکہ چین  کے ساتھ  بات چیت اور مواصلات کے ذریعے اتفاق رائے بڑھائے گا،  چینی وزارت خارجہ