غزہ کے مظلوم عوام کی حمایت پر آج دسیوں لاکھ یمنی عوام نے سڑکوں پر نکل کر وسیع احتجاج کیا اور تاکید کی کہ وہ فلسطینی عوام کو کبھی تنہا نہ چھوڑینگے بلکہ انکی حمایت میں عوامی جدوجہد کی تحریک چلائیں گے اسلام ٹائمز۔ یمن کے مختلف صوبوں سے دسیوں لاکھوں افراد نے آج سڑکوں پر آ کر مظلوم فلسطینی عوام کی حمایت میں وسیع احتجاجی مظاہرے منعقد کئے۔ اپنے احتجاج کے دوران یمنی عوام نے اس بات پر زور دیا کہ وہ فلسطین کو کبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے، اور وہ پوری امت مسلمہ سے غاصب و سفاک صیہونی رژیم کے اقتصادی بائیکاٹ کا مطالبہ کرتے ہیں۔ یمنی احتجاجی مظاہرین نے تاکید کی کہ ہم فلسطینی عوام سے کہتے ہیں کہ آپ اکیلے نہیں جبکہ ہمارے ملک کے خلاف جاری امریکی جارحیت کا مقصد بھی ہمیں غزہ کی حمایت سے روکنا ہے لیکن یہ کارروائیاں ہماری حمایت کو کسی صورت روک نہیں پائیں گی چاہے ان میں کتنی ہی شدت کیوں نہ آ جائے۔   یمنی عوام نے ملک دشمنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ یا یمن میں تمہارے حملے ناکام رہیں گے کیونکہ تم غزہ میں مزاحمت کو ختم کر سکتے اور نہ ہی یمن میں ہماری مزاحمتی کارروائیوں کو روک سکتے ہو! اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ فلسطینی عوام کی حمایت کے لئے یمن کی مکمل عوامی و حکومتی صلاحیتوں کو بروئے کار لایا جائے، یمنی مظاہرین نے غاصب و سفاک صیہونی رژیم کا مقابلہ کرنے کے لئے وسیع عوامی تحریک چلانے اور تعلیمی میدانوں میں بھرپور موجودگی پر بھی زور دیا۔ یمنی عوام نے اس بات پر بھی تاکید کی کہ ہم سکیورٹی و عدالتی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان تمام عناصر کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نپٹیں کہ جو غاصب اسرائیلی رژیم اور جارح امریکہ کی خدمت میں سرگرم ہیں، نیز ہم پوری امت مسلمہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ تمام میدانوں میں غزہ کی بھرپور حمایت کریں اور دشمن کے مقاصد کو ناکام بنا دیں!

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: فلسطینی عوام یمنی عوام نے کی حمایت

پڑھیں:

یمن کا سعودی عرب کو الٹی میٹم

اسلام ٹائمز: یمنی قیادت نے سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں سے امن معاہدے کی شقوں پر عمل درآمد کے سلسلے میں کیے تھے۔ یہ وہی تقاضے ہیں جن پر عمل درآمد طوفان الاقصیٰ کی جنگ اور یمن کی طرف سے غزہ کی حمایت میں کی جانے والی عسکری کارروائیوں کے باعث مؤخر ہو گیا تھا۔ اب صنعاء ان شرائط و مفادات کے نفاذ کی تیاری کر رہا ہے جن پر اس نے پہلے امریکی دباؤ کے باعث عمل نہیں کیا تھا۔ یمن کی اعلیٰ قیادت کے بیانات سے واضح ہے یمن اسلامی اپنے وقار، عزت، حقوق اور غزہ کی نصرت پر کوئی سمجھوتہ کرنیکے لئے تیار نہیں۔ خصوصی رپورٹ:

غزہ پر اسرائیلی حملوں کے خاتمے اور جنگِ غزہ کی حمایت میں یمنی کارروائیوں کے رک جانے کے بعد، یمن کے اعلیٰ حکام نے حالیہ دنوں میں ریاض سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ طے پانے والے امن معاہدے کی شقوں پر اپنے وعدوں پر عمل کرے۔ واضح رہے کہ جب فلسطینی مزاحمتی قوتوں کی طرف سے صہیونی رژیم کے خلاف طوفان الاقصیٰ آپریشن شروع ہوا تھا، اُسی دوران یمن اور سعودی عرب کے درمیان مذاکرات بھی جاری تھے، جو کئی ماہ تک چلتے رہے۔ ان مذاکرات کے نتیجے میں فریقین کے درمیان جنگ کے خاتمے اور عسکری، انسانی، اور سیاسی اختلافات کے حل کے لیے متعدد سمجھوتے طے پائے تھے۔
غزہ جنگ کیوجہ سے یہ معاہدہ اس وقت مؤخر ہو گیا، جب صنعاء نے فلسطینی مزاحمت کی حمایت اور اہلِ غزہ کے مظلوم عوام کے دفاع کی جنگ میں شمولیت اختیار کی۔ لیکن غزہ میں صہیونیوں کی نسل کُشی پر مبنی جنگ رک جانے کے بعد، یمنی نقطۂ نظر کے مطابق اب امن معاہدے پر عمل درآمد کی ذمہ داری سعودی فریق پر عائد ہوتی ہے۔ یمن کی اعلیٰ سیاسی کونسل کے سربراہ مہدی المَشاط نے ریاض کی جانب سے اپنے وعدوں پر عمل نہ کرنے اور سستی و غفلت کی پالیسی جاری رکھنے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ صعودیہ صرف کشیدگی میں کمی کے مرحلے تک محدود نہ رہے، بلکہ یمن کے ساتھ امن معاہدے کی واضح شرائط پر عمل درآمد کرے۔

یمن کی اعلیٰ سیاسی کونسل کے سربراہ نے مزید کہا کہ یہی وہ قریب ترین اور بہترین راستہ ہے جو اُن لوگوں کی لالچ اور فتنہ انگیزی کو روک سکتا ہے جو اسلامی امت کے اندر جنگ کے آپشن پر سرمایہ کاری کر کے اسرائیل کے مفادات کی خدمت کر رہے ہیں، اگر آپ غور کریں تو امریکہ خطے کی تمام حساس صورتحال سے اسرائیل کے حق میں فائدہ اٹھا رہا ہے۔ صنعا نے اس بات کو نہیں چھپایا کہ وہ سعودی عرب کے امریکی و اسرائیلی دباؤ کے تحت اپنے وعدوں سے پہلو تہی کرنے پر گہری تشویش رکھتا ہے۔ یمنی قیادت نے خبردار کیا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ فوجی کشیدگی کی پالیسی اختیار کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں کرے گا، چاہے اس کے نتائج دونوں فریقوں کے لیے تباہ کن ہی کیوں نہ ہوں۔

اسی سلسلے میں یمن کی اعلیٰ سیاسی کونسل کے رکن ضیفُ اللہ الشامی نے تسنیم کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ آج یمنی قوم ہی وہ فریق ہے جو غزہ کی حمایت کے عزم اور فلسطین کی نصرت کے راستے پر کھڑی ہے اور اس نے اس بڑے معرکے میں استقامت دکھانے کے لیے اپنے ذاتی مفادات اور وقتی مصالح کو قربان کیا ہے، ممکن ہے کہ غزہ کی جنگ کے خاتمے کے بعد یمن کے خلاف جاری جارحیت، یمنی عوام کے مطالبات، اور ان کے حقوق کی بازیابی، چاہے وہ امن، گفتگو، مفاہمت کے ذریعے ہو یا طاقت کے ذریعے ایک بار پھر یمنی قیادت کی اولین ترجیحات میں شامل ہو جائے۔   انہوں نے کہا کہ یمنی عوام نے فلسطینی مزاحمت کی حمایت کو اُن ممالک کے ساتھ امن معاہدوں پر ترجیح دی جو یمن کے خلاف جنگ میں شریک ہیں، کیونکہ ان کے نزدیک فلسطین کی نصرت اور امتِ اسلامی کے مفادات سب سے مقدم ہیں۔ تاہم، یمنی نقطۂ نظر کے مطابق، اس کا مطلب اپنے حقوق سے دستبرداری نہیں، چاہے وہ امن کے ذریعے حاصل ہوں یا جنگ کے ذریعے۔ یمن کی قومی کونسل کے رکن حمید عاصم نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ کئی اہم شرائط اور تقاضے ہیں جن پر سعودی حکومت کو عمل کرنا چاہیے۔ سب سے پہلے وہ باہمی یادداشت ہے جو ڈیڑھ سال قبل ماہِ رمضان میں صنعاء میں طے پایا تھا، جب سعودیوں نے یمن پر اپنی دس سالہ فوجی مہم اور محاصرے کی ناکامی تسلیم کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ اس معاہدے میں فریقین نے مکمل طور پر کشیدگی کم کرنے پر اتفاق کیا تھا، لیکن بعد میں سعودیوں نے امریکی ہدایات کے تحت اور طوفان الاقصیٰ کی جنگ کے آغاز کے بعد اس پر عمل درآمد سے انکار کر دیا۔ یمن کی قومی کونسل کے رکن نے مزید کہا کہ میرا کہنا ہے کہ آج سعودی عرب کو اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے کہ امن کا آپشن ابھی بھی موجود ہے، ورنہ ہمارے سامنے کئی متبادل موجود ہیں، جن میں دوبارہ جنگ کی طرف واپس جانا بھی شامل ہے، سعودی بخوبی جانتے ہیں کہ ہم انہیں اس سے بھی زیادہ نقصان پہنچانے کی صلاحیت رکھتے ہیں جتنا ہم نے اب تک پہنچایا ہے۔

صہیونی جارحیت کے غزہ میں عارضی تعطل کے بعد، صنعا نے اب دوبارہ اپنے مطالبات کی پیروی شروع کر دی ہے، جو اس نے سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں سے امن معاہدے کی شقوں پر عمل درآمد کے سلسلے میں کیے تھے۔ یہ وہی تقاضے ہیں جن پر عمل درآمد طوفان الاقصیٰ کی جنگ اور یمن کی طرف سے غزہ کی حمایت میں کی جانے والی عسکری کارروائیوں کے باعث مؤخر ہو گیا تھا۔ اب صنعاء ان شرائط و مفادات کے نفاذ کی تیاری کر رہا ہے جن پر اس نے پہلے امریکی دباؤ کے باعث عمل نہیں کیا تھا۔ یمن کی اعلیٰ قیادت کے بیانات سے واضح ہے یمن اسلامی اپنے وقار، عزت، حقوق اور غزہ کی نصرت پر کوئی سمجھوتہ کرنیکے لئے تیار نہیں۔  

متعلقہ مضامین

  • نیتن یاہو نے فلسطینی قیدیوں کے لیے سزائے موت کے بل کی منظوری کی حمایت کر دی
  • اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کے بل کی حمایت
  • نیتن یاہو نے فلسطینی قیدیوں کو پھانسی دینے کے بل کی حمایت کردی
  • کراچی میں ای چالان سسٹم پر نبیل ظفر کا تبصرہ: “چالان نہیں، عوام کو انعام ملنا چاہیے”
  • فیصل کریم کنڈی کا صوبے کی بہتری اور عوام کی فلاح و بہبود کیلئے ہر کوشش کی حمایت کا اعلان
  • کراچی کی سڑکوں پر گاڑی چلانے پر عوام کیلئے جرمانہ نہیں انعام ہونا چاہیے، نبیل ظفر
  • نیویارک میئر شپ کے امیدوار زہران ممدانی کی حمایت میں سابق امریکی صدر سامنے آ گئے
  • یمن کا سعودی عرب کو الٹی میٹم
  • سڑکیں کچے سے بدتر، جرمانے عالمی معیار کے
  • اسلام آباد ،جماعت اسلامی کا ترامڑی چوک پر اسپتال کی عدم تعمیر پر احتجاج