لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )امریکی صدر ٹرمپ کی حالیہ ٹیرف پالیسی نے دنیا بھر کی معیشت کو کسی نہ کسی طریقے سے متاثر کیا ہے۔ عالمی میڈیا میں اس صورت حال کو ’عالمی ٹیرف جنگ‘ کا نام دیا گیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے اگلے تین مہینوں کے لئے بیشتر ممالک پر عائد کئے گئے ٹیرف کو روک دیا ہے لیکن چین کے ساتھ یہ ٹیرف جنگ اب بھی عروج پر ہے جس کی وجہ سے آنے والے دنوں میں یہ معاشی جنگ کسی نہ کسی طریقے سے ہر ایک کو متاثر کرے گی۔
معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق چین اور امریکا کے درمیان ایک دوسرے پر امپورٹ ڈیوٹی بڑھانے سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت ناممکن صورتحال کی طرف بڑھ رہی ہے۔حالات اس طرف جا رہے ہیں کہ چین کی مصنوعات امریکامیں بیچنا ناممکن ہو جائیں گی کیونکہ یہ اس نئے ٹیکس کی وجہ سے غیرمعمولی حد تک مہنگی ہو جائیں گی۔عالمی ٹیرف جنگ سے پاکستان سمیت دنیا بھر میں آن لائن کرنے والے ایسے تاجر بھی متاثر ہوں گے جو تھرڈ پارٹی کے طور پر کام کرتے ہوئے چینی مصنوعات امریکی منڈی میں بیچ رہے ہیں۔
محمد باسط برسوں سے چینی مصنوعات متعدد امریکی پلیٹ فارمز پر آن لائن فروخت کر رہے ہیں۔ انہوں نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں تو کچھ سمجھ نہیں آ رہی کہ ہو کیا رہا ہے۔ میں ڈراپ شپنگ کا کام کئی سالوں سے کر رہا ہوں لیکن کسی ایسی صورتحال کے لئے تیار نہیں تھا۔ میں نے جتنی بھی مارکیٹنگ کر رکھی ہے وہ چینی مصنوعات کے گرد گھومتی ہے کیونکہ بہت اچھی طرح اندازہ ہو گیا کہ کم سرمایہ کاری سے زیادہ پیسہ کیسے کمایا جا سکتا ہے۔ آج کے دن تک تو میرا مال کہیں کسی جگہ پر نہیں رکا لیکن اب سننے میں آ رہا ہے کہ اگلے چند روز میں جو کھیپ امریکا پہنچے گی وہ ٹیرف لگنے کے بعد کسٹم سے نکلے گی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے اب کچھ سمجھ نہیں آ رہی کہ اس سے آگے کیا ہو گا۔ میں نے اپنے چینی دوستوں سے بات کی کہ اگر سامان واپس آ جاتا ہے تو کیا صورتحال ہو گی لیکن ابھی کسی کو کچھ سمجھ نہیں آ رہی جن لوگوں نے آرڈر دیے ہوئے تھے ظاہر ہے انہوں نے کم قیمت کے باعث یہ آرڈر کئے تھے وہ آرڈر کینسل کر دیں گے۔‘
یہ مخمصہ باقی ایسے تاجروں کا بھی ہے جو پاکستان میں بیٹھ کر امریکی منڈی میں چینی مصنوعات بیچ رہے ہیں۔ کئی لوگ تو ایمازون اور ای بے پر بھی کام کر رہے ہیں۔ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق پاکستان میں 35 لاکھ ایسے افراد ہیں جو کسی نہ کسی طرح آن لائن بزنس اور فری لانسنگ سے منسلک ہیں۔ای بزنس کے ماہر عثمان لطیف کہتے ہیں کہ ’ایک ہی وقت میں پاکستان میں کام کرنے والوں کے لئے فائدہ بھی ہے اور نقصان بھی۔ پہلے نقصان کی بات کرتے ہیں وہ تو یہ کہ اب پاکستان میں بیٹھ کر چینی مصنوعات امریکا میں بیچنا تقریب ناممکن ہو جائے گا۔ جس سے کافی زیادہ لوگ جو اس طرح سے کاروبار سے منسلک ہیں وہ متاثر ہوں گے لیکن اچھی بات یہ ہے کہ اگر حکومت پہلے سے ہی اس کا بندوبست کر لے تو چین سے مصنوعات پاکستان میں درآمد کر کے یہاں سے دوبارہ امریکی منڈی میں بھیجنے سے فائدہ ہو سکتا ہے۔‘
عثمان لطیف کا کہنا ہے کہ ’چین پر اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ امریکی ٹیرف عائد ہے جو کہ 125 فیصد ہے جبکہ یہی مصنوعات اگر پاکستان سے ہو کر امریکا جائیں تو وہی ٹیرف 30 فیصد تک پڑے گا۔ یہ ایک متبادل خیال ہے لیکن ابھی صورتحال ہر کچھ گھنٹوں کے بعد بدل رہی ہے۔ اگلے چند دنوں میں اگر صورتحال واضح ہوئی تو پھر لوگ اس طرح کے نئے راستے نکالیں گے۔‘

پریکٹس سیشن کے دوران زخمی ہونے والے بابر اعظم اب کیسے ہیں ؟

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: چینی مصنوعات پاکستان میں ٹیرف جنگ آن لائن رہے ہیں

پڑھیں:

امریکہ کی جانب سے یکطرفہ غنڈہ گردی کی عالمی قیمت

امریکہ کی جانب سے یکطرفہ غنڈہ گردی کی عالمی قیمت WhatsAppFacebookTwitter 0 22 April, 2025 سب نیوز

بیجنگ :اپریل 2025 میں ، ٹرمپ انتظامیہ نے ” مساوی محصولات” کے نام پر چین اور یورپی یونین سمیت دنیا کے بڑے تجارتی شراکت داروں پر بڑے پیمانے پر محصولات کا اعلان کیا ، جس میں سے امریکہ کو برآمد کی جانے والی چینی مصنوعات پر ٹیکس کی شرح کو مزید بڑھا کر 125فیصد کردیا گیا اور یہاں تک کہ 245فیصد تک کے اسکائی ہائی ٹیرف کی بھی تجویز دی گئی۔ امریکہ کی نئی ٹیرف پالیسی کی اصلیت ” مساوات ” کی آڑ میں ، معاشی اور تجارتی شعبوں میں تسلط پسندانہ سیاست اور یکطرفہ غنڈہ گردی کو فروغ دینا ہے ، جو نہ صرف عالمی تجارتی نظام میں افراتفری پیدا کرتی ہے، اور عالمی معاشی کساد بازاری کے خطرے کو نمایاں طور پر بڑھاتی ہے، بلکہ عالمی معاشی نظام پر یکطرفہ غنڈہ گردی کے انتہائی تباہ کن اثرات کو بھی بے نقاب کرتی ہے۔

امریکہ نے ” امریکہ فرسٹ ” کا نعرہ لگاتے ہوئے ، یکطرفہ طور پر ڈبلیو ٹی او کے قوانین کو ترک کیا ہے،اور من مانے طریقے سے ٹیکسوں میں اضافہ کیا ہے۔ اس کے نتیجے میں دوسرے ممالک کو اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے جوابی اقدامات کرنے پر مجبور کیا گیا ہے، جیسے یورپی یونین کی جانب سے امریکی درآمدات پر 25 فیصد محصولات عائد کرکے جوابی اقدامات کیے گئے، کینیڈا امریکی اسٹیل اور آٹوموبائل کی درآمدات پر 25 فیصد جوابی ٹیرف عائد کرے گا، چین نے بھی جوابی اقدامات کا ایک سلسلہ متعارف کرایا ہے، وغیرہ وغیرہ۔

اس کے ساتھ ساتھ امریکہ کی “طاقت ہی سچائی ہے” کی منطق کے تحت ویتنام، کمبوڈیا اور دیگر ممالک استثنیٰ کے بدلے سمجھوتہ کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں، بعض چھوٹے اور درمیانے درجے کے ممالک امریکہ کے اس کھیل کا شکار ہو چکے ہیں اور عالمی کثیر الجہتی تجارتی نظام افراتفری کا شکار ہو چکا ہے۔ عالمی بینک نے پیش گوئی کی ہے کہ اگر ٹیرف کی جنگ جاری رہی تو 2025 میں عالمی تجارت 12 فیصد تک سکڑ سکتی ہے، جو جرمن معیشت کے کل حجم کے برابر ہے۔ امریکہ خود بھی زیادہ ٹیرف سے متاثر ہو رہا ہے ۔ امریکی میڈیا نے نشاندہی کی کہ حکومت کی ٹیرف پالیسی عام امریکی گھرانوں کو متاثر کر رہی ہے، قیمتیں بڑھ رہی ہیں، اور عوام کے پیسے جلدی سے ختم ہو رہے ہیں. یہی بات انٹرپرائزز کے لیے بھی درست ہے، فورڈ، جنرل موٹرز اور دیگر کار کمپنیاں پرزوں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے قیمتیں بڑھانے پر مجبور ہو رہی ہیں، سیمی کنڈکٹر آلات بنانے والوں کو سالانہ ایک ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا، اور چین کے جوابی اقدامات کی وجہ سے ہالی ووڈ فلم انڈسٹری کے حصص کی قیمت گر گئی، اور امریکی صنعت کی بحالی کی امید دور ہوتی جارہی ہے۔ عالمی مالیاتی منڈیوں نے “بلیک اپریل” کا آغاز کیا۔

تین بڑے امریکی سٹاک انڈیکس میں مسلسل گراوٹ آئی، ڈاؤ جونز انڈیکس 40 ہزار پوائنٹس کی حد سے نیچے گر گیا، ایس اینڈ پی 500 میں پانچ سال میں سب سے بڑی ایک روزہ گراوٹ ریکارڈ کی گئی، اور سونے اور خام تیل جیسے محفوظ اثاثوں کی قیمتوں میں تیزی سے اتار چڑھاؤ ریکارڈ کیا گیا۔امریکی حکومت کی جانب سے دوسروں اور خود کو نقصان پہنچانے کے اس اقدام پر امریکہ کے تمام حلقوں اور بین الاقوامی برادری کی جانب سے شدید مخالفت کی گئی ہے۔ معاشیات کے دو نوبل انعام یافتہ افراد سمیت تقریباً 900 ماہرین اقتصادیات، ماہرین تعلیم اور صنعت کے رہنماؤں نے اینٹی ٹیرف اعلامیے پر دستخط کیے، جس میں نشاندہی کی گئی کہ ٹرمپ کی تجارتی تحفظ پسندی ایک “گمراہ کن پالیسی” ہے جو امریکی معیشت کو “خود ساختہ کساد بازاری” کی کھائی میں دھکیل سکتی ہے۔

دنیا بھر سے مخالفت کی لہریں یکے بعد دیگرے آ رہی ہیں۔ کینیڈا کے وزیر اعظم نے تنقید کی کہ “امریکہ اب قابل اعتماد شراکت دار نہیں ہے” اور اس پر انحصار کم کرنے کا مطالبہ کیا۔ یورپی یونین نے صنعتی چین کی خود مختاری کو تیز کرنے اور عالمی معیشت میں امریکہ کی غالب پوزیشن کو کمزور کرنے کے لئے” انسداد اقتصادی جبر ایکٹ ” کا آغاز کیا۔ 10 آسیان ممالک نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا، جس میں دوٹوک الفاظ میں کہا گیا کہ امریکی اقدام “بہت سے ممالک کے مفادات کو قربان کر رہا ہے”۔ چین نے امریکہ کے خلاف باضابطہ طور پر ڈبلیو ٹی او میں یکطرفہ محصولات کی شکایت درج کرائی ہے اور 23 تاریخ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا غیر رسمی اجلاس بلانے کا ارادہ رکھتا ہے، جس میں تمام 193 رکن ممالک کو امریکہ کے محصولات کی وجہ سے عالمی تجارتی نظام کو پہنچنے والے سنگین نقصان پر بحث میں حصہ لینے کی دعوت دی گئی ہے۔محصولات کی بالادستی اور یکطرفہ تسلط کے ذریعے اپنی معیشت کو بچانے کا امریکہ کا ارادہ واقعی گمراہ کن ہے۔

یہ “ایک چمچ کے ذریعے سمندر کے پانی کو نکال کر خشک کرنے ” کی طرح ہے۔ بوسٹن کنسلٹنگ گروپ کی ایک تحقیق کے مطابق، اگر امریکہ تمام محصولات کو بڑھا کر 25 فیصد کر دیتا ہے، تو اس سے مینوفیکچرنگ کے صرف 1.2 فیصد روزگار کے مواقع واپس آئیں گے، لیکن صارفین کو لاگت کا 90 فیصد برداشت کرنا ہے . اگر امریکہ موجودہ مخمصے کو حل کرنا چاہتا ہے تو اسے “زیرو سم گیم” کی ذہنیت کو ترک کرنا ہوگا اور کثیر الجہتی تعاون کی راہ پر واپس آنا ہوگا۔ ٹرمپ 1930 کے” سموٹ ہولی ٹیرف ایکٹ ” کی وجہ سے شروع ہونے والی عالمی تجارتی جنگ کے بارے میں سوچیں، جس نے بالآخر امریکی جی ڈی پی کو 30 فیصد تک کم کر دیا تھا اور بے روزگاری کی شرح 25 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔

سب کہتے ہیں کہ ہمیں تاریخ سے سبق سیکھنا چاہیے، اور یہ کہ امریکہ کی ٹیکسوں میں اضافے کی موجودہ حکمت عملی تاریخ سے بہت ملتی جلتی ہے۔ اگر امریکہ عالمی برادری کی باتوں کو نظرانداز کرتے ہوئے اسی راستے پر چلنے پر اصرار کرتا رہا تو اسے بالآخر اپنی غلطیوں کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایرانی وزیر خارجہ چین کا دورہ کریں گے ، چینی وزارت خارجہ چین نے بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے  کے تصور پر عمل کیا ہے، وزارت خارجہ ٹیرف جنگ کے تناظر میں اتحادیوں کا امریکہ پر اعتماد انتہائی کم ہو چکا ہے، چینی میڈیا آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کا خسارہ 7222ہزار ارب روپے رہنے کا امکان چائنا میڈیا گروپ  کے  ایونٹ   “گلیمرس چائینیز   2025 ”  کا  کامیاب انعقاد  چین، دنیا کی پہلی ہیومنائیڈ روبوٹ ہاف میراتھن کا انعقاد چین اور گبون نے سیاسی باہمی اعتماد کو گہرا کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہے، چینی صدر TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کا امریکی خام تیل درآمد کرنے پر غور
  • امریکہ تمام یکطرفہ ٹیرف اقدامات مکمل ختم اور اختلافات کو حل کرنے کا راستہ تلاش کرے، چین
  • چین پر عائد ٹیرف میں کمی چینی قیادت پر منحصر ہوگی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • پاکستان کا امریکی خام تیل درآمد کرنے پر سنجیدہ غور
  • چین پر عائد ٹیرف میں کمی چینی قیادت پر منحصر ہوگی، ٹرمپ
  • ٹرمپ نے گھٹنے ٹیک دیئے؟ چین پر عائد ٹیرف میں نمایاں کمی کا اعلان
  • ٹرمپ ٹیرف کے اثرات پر رپورٹ جاری، پاکستان پسندیدہ ترین ملک قرار
  • ٹیرف میں کمی کا امکان، فی الحال ہم چین کے ساتھ ٹھیک کر رہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکا کے ساتھ غیر ٹیرف رکاوٹوں کو ختم کرنے پر بات چیت جاری ہے:وفاقی وزیرخزانہ
  • امریکہ کی جانب سے یکطرفہ غنڈہ گردی کی عالمی قیمت