اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 اپریل 2025ء) چین کے صدرشی جن پنگ نے جمعہ کے روز اسپین کے وزیر اعظم پیدرو سانچیز سے ملاقات کے دوران کہا کہ چین اور یورپی یونین کو عالمگیریت کے دفاع اور ’’یکطرفہ اشتعال انگیزی کے اقدامات‘‘ کی مخالفت کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔ ان کا یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں پر ایک واضح تنقید قرار دیا جا رہا ہے۔

صدر ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے ٹیرف لگانے کی مہم کا آغاز کیا ہے۔ ان نئی تجارتی پالیسیوں کے اعلانات کے بعد پہلی مرتبہ چینی صدر شی نے کوئی بیان جاری کیا ہے۔ اس معاملے پر اپنے اولین عوامی تبصرے میں صدر شی نے کہا کہ کسی بھی تجارتی جنگ میں ’’کوئی فاتح نہیں ہوتا‘‘۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی معیشت میں استحکام کے لیے یورپی یونین کا کردار کلیدی ہو چکا ہے۔

(جاری ہے)

ہسپانوی وزیر اعظم پیدرو سانچیز نے کہا کہ چین اور امریکہ کو اس صورتحال کی شدت کو کم کرنے کے لیے مذاکرات کرنا چاہییں۔ انہوں نے بھی اتفاق کیا کہ بیجنگ اور 27 رکنی یورپی یونین کے درمیان ایک زیادہ متوازن تعلق کی ضرورت اور بھی زیادہ ہو چکی ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ چین اور یورپی یونین کے مابین بھی تجارتی اختلافات کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے۔

شی جن پنگ نے سانچیز سے بیجنگ میں بات چیت کے دوران مزید کہا، ’’چین نے عالمی تجارت میں یورپی یونین کو ہمیشہ ایک اہم ستون سمجھا ہے اور چین ان اہم ممالک میں شامل ہے، جو یورپی یونین کے اتحاد اور ترقی کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ’’چین اوریورپی یونین کو اپنے بین الاقوامی فرائض ادا کرناچاہیں، مل کر معاشی عالمگیریت کے رجحان اور عالمی تجارتی ماحول کا تحفظ کرنا چاہیے اور یکطرفہ اشتعال انگیز اقدامات کی مخالفت کرنا چاہیے۔

‘‘ ٹرمپ کا حیران کن یو ٹرن

بدھ کے روز صدر ٹرمپ نے حیران کن طور پر اعلان کیا کہ وہ ان بھاری محصولات کو عارضی طور پر 90 دن کے لیے کم کریں گے جو انہوں نے حال ہی میں یورپی یونین سمیت درجنوں ممالک پر عائد کیے ہیں۔

تاہم اسی دوران انہوں نے چینی درآمدات پر محصولات کو بڑھا کر 145 فیصد کر دیا، جس سے واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان کشیدگی اور بڑھ گئی۔

چین نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے امریکی درآمدات پر 125 فیصد ٹیرف عائد کر دیے ہیں۔

سانچیز نے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ یورپی کمیشن اس 90 دن کی مہلت کو واشنگٹن کے ساتھ ’’بہترین ممکنہ معاہدے‘‘ کو حتمی شکل دینے کی خاطر استعمال کرے گا۔ یورپی یونین نے بھی اس دوران اپنے جوابی محصولات کو مؤخر کر دیا ہے۔

’تجارتی جنگ میں کوئی فاتح نہیں‘

صدر شی نے براہ راست صدر ٹرمپ یا امریکہ کا نام لیے بغیر کہا، ’’تجارتی جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہوتا۔

‘‘ اس پر سانچیز کا کہنا تھا، ’’تجارتی جنگیں اچھی نہیں ہوتیں۔ دنیا کو چین اور امریکہ کے درمیان بات چیت کی ضرورت ہے۔‘‘

ہسپانوی وزیر اعظم کے دورہ چین کا مقصد چین کے ساتھ معاشی اور سیاسی روابط کو فروغ دینا ہے۔ بالخصوص ایک ایسے وقت میں جب امریکی صدر ٹرمپ کی ٹیرف پالیسیوں کے عالمی اثرات گہرے ہوتے جا رہے ہیں۔

اسپین دارصل چین اور یورپی یونین کے درمیان ایک ثالث کا کردار ادا کرنا چاہتا ہے جبکہ ساتھ ہی وہ چین سے مزید سرمایہ کاری حاصل کرنے کا خواہاں بھی ہے۔

ہسپانوی حکام نے امریکہ کی اس وارننگ کو مسترد کر دیا ہے کہ چین سے قریب ہونا ’’اپنا ہی گلا کاٹنے‘‘ کے مترادف ہو گا۔

چینی صدر شی نے کہا کہ اسپین اور چین کو متبادل توانائی، ہائی ٹیک مینوفیکچرنگ اور اسمارٹ سٹی جیسے شعبوں میں تعاون کے امکانات سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔

اسپین میں کی جانے والی چینی سرمایہ کاری یورپی یونین کے لیے بھی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ اس میں زیادہ تر جدید ٹیکنالوجی سے متعلق منصوبہ جات شامل ہیں، مثال کے طور پر بیٹریز، الیکٹرک گاڑیوں اور ہائیڈروجن وغیرہ۔ واضح رہے کہ ان شعبہ جات میں یورپی یونین چین سے پیچھے ہے۔

ادارت: شکور رحیم

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یورپی یونین کے کے درمیان نے کہا کہ انہوں نے چین اور کے لیے کہ چین

پڑھیں:

حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں کسی طور غافل نہیں: وزیراعظم

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں کسی طور غافل نہیں، پیشرفت کے لیے وزیر قانون کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی۔

وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی ہمشیرہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی ملاقات ہوئی، جس میں انہوں نے واضح کیا کہ وزیرِ قانون کی سربراہی میں یہ کمیٹی ڈاکٹر فوزیہ صدیقی سے رابطے میں رہتے ہوئے درکار ممکنہ معاونت کیلئے کام کرے گی۔

وزیراعظم نے حکومت کی طرف سے ہر ممکن قانونی اور سفارتی مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی، حکومت کی جانب سے پہلے بھی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں سفارتی اور قانونی مدد فراہم کی جاتی رہی ہے۔

یاد رہے کہ اس ضمن میں وزیرِاعظم اس وقت کے صدر جو بائیڈن کو خط بھی لکھ چکے ہیں۔

قبل ازیں یورپی یونین کی سفیر ڈاکٹر رینا کیونکا نے وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے ملاقات کی، جس میں پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان تعلقات اور تعاون کو بڑھانے کا عزم کیا گیا۔

وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والی اس ملاقات میں شہباز شریف نے ڈاکٹر رینا کیونکا کےسفارتی خدمات کو سراہتے ہوئے پاکستان اور یورپی یونین کے تعلقات کی مضبوطی میں اہم کردار ادا کرنے پر اُن کا شکریہ ادا کیا،2022 کے سیلاب کے دوران یورپی یونین کی جانب سے مدد کو یقینی بنانے میں سفیر کی کوششوں کو بھی سراہا۔

یورپی یونین کی سفیر نے پاکستان میں قیام کے دوران ملنے والے تعاون پر وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یورپی یونین پاکستان کے ساتھ اپنے تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہے، برسلز میں اپنی اگلی اسائنمنٹ میں پاکستان اور یورپی یونین کے مضبوط تعلقات کو بڑھائیں گی۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • چین اور یورپ اگلے 50 سالوں میں باہمی فائدے اور جیت کے نتائج حاصل کر سکتے ہیں، چینی میڈیا
  • دنیا میں استحکام کیلئے چین اور یورپی یونین کے تعلقات ناگزیر ہیں، چینی صدر
  • حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں کسی طور غافل نہیں: وزیراعظم
  • یورپی یونین کی سفیر کی وزیراعظم سے الوداعی ملاقات
  • بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی نظام شدید متاثر ہے، چینی وزیراعظم
  • سی جی ٹی این کے سروے میں 65 اعشاریہ 2فیصد  یورپی یونین کے شہری چین کے ساتھ تجارت کو فائدہ مند سمجھتے ہیں
  • چین اور یورپی یونین کے درمیان سفارتی تعلقات میں وافر ثمرات حاصل ہوئے ہیں، چینی صدر
  • یورپی یونین اور چین کے درمیان سفارتی تعلقات کے پچاس برس
  • چین اور یورپی یونین نے نتیجہ خیز نتائج حاصل کیے ہیں، چینی صدر
  • چین کی عالمی تجارتی تنظیم میں یکطرفہ ٹیرف اقدامات کی مخالفت کی اپیل