وقف قانون پر سیاست کے بجائے ایک جٹ ہوکر لڑیں، ممبر پارلیمنٹ میاں الطاف
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
الطاف احمد لاروی کے علاوہ نیشنل کانفرنس کے ایک اور رکن پارلیمان آغا سید روح اللہ مہدی نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں اس ایکٹ پر پارلیمنٹ میں بات کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے سینیئر لیڈر اور رکن پارلیمان میاں الطاف احمد لاروی نے کشمیر کی سبھی سیاسی جماعتوں کو وقف ایکٹ کے خلاف ایک ہوکر لڑنے کی تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بل سے ملک کے تمام مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی سیاسی جماعت کو اس پر سیاست نہیں کرنی چاہیئے۔ ان باتوں کا اظہار رکن پارلیمان نے میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات چیت کے دوران کیا۔ الطاف احمد لاروی نے کہا "میں نے پارلیمنٹ میں نیشنل کانفرنس کا رول اچھی طرح نبھایا، جب دو ماہ قبل یہ وقف بل پارلیمنٹ میں متعارف کی گئی تو میں نے اسی وقت اس کی مخالفت کی اور تفصیل کے ساتھ اپنی بات پیش کی، لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے پاس اکثریت ہے تو انہوں نے اس بل کو پاس کیا"۔ تاہم میاں الطاف احمد نے کے مطابق یہ وقت ایک دوسرے پر الزامات عائد کرنے کا نہیں ہے بلکہ تمام سیاسی جماعتوں کو ایک جٹ ہوکر بی جے پی کے اس فیصلے کی مخالفت کرنی چاہیئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس بل سے ملک کے تمام مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے اور ایسے میں کسی بھی سیاسی جماعت کو اس پر سیاست نہیں کرنی چاہیئے۔ الطاف احمد لاروی کے علاوہ نیشنل کانفرنس کے ایک اور رکن پارلیمان آغا سید روح اللہ مہدی نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں اس ایکٹ پر پارلیمنٹ میں بات کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ یاد رہے کہ وقف (ترمیمی) بل کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں پاس کرکے صدرِ ہند دروپدی مرمو کے پاس روانہ کیا گیا جنہوں نے اس پر مہر ثبت کرکے اسے قانونی حیثیت عطا کر دی۔ دریں اثناء اس ایکٹ پر عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں میاں الطاف احمد نے کہا کہ جس میں ہمت ہوگی وہ سپریم کورٹ جائے گا۔ سی پی آئی (ایم)، کانگریس سمیت متعدد تنظیموں نے اس ایکٹ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ وہاں عرضیاں جمع ہوئی ہیں اور اس ضمن میں 16 تاریخ کو سماعت بھی مقرر کی گئی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: الطاف احمد لاروی نیشنل کانفرنس پارلیمنٹ میں رکن پارلیمان میاں الطاف اس ایکٹ
پڑھیں:
ٹرمپ عمر رسیدہ ، صدارت کے اہل نہیں؟ امریکی سیاست میں نئی بحث چھڑ گئی
واشنگٹن: امریکی شہریوں نے اعتراف کر لیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ بوڑھے ہو چکے اور وہ اب صدارت کے اہل نہیں ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی عمر کے حوالے سے امریکی سیاست میں نئی بحث چھڑ گئی۔ 88 فیصد ڈیموکریٹس، 68 فیصد آزاد اکثریت اور 39 فیصد ریپبلکن نے امریکی صدر کو نااہل قرار دے دیا جبکہ ریپبلکن کے 59 فیصد نے ڈونلڈ ٹرمپ کی اہلیت پر حمایت کی۔
79 سالہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عمر نے سیاست میں نئی بحث چھیڑ دی۔ کہا جا رہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اس عمر میں صدارت کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے اہل نہیں ہیں۔
اسوقت ڈونلڈ ٹرمپ اور جوبائیڈن کا موازنہ ایک دوسرے کی عمر سے کیا جا رہا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ جوبائیڈن بھی 81 برس کے ہو چکے ہیں۔ اور اس عمر میں دماغی صحت، جسمانی توانائی اور فیصلہ سازی کی قوت جیسے سوالات اٹھنا فطری ہیں۔
حالیہ سروے میں کہا گیا کہ ووٹر کا اس بات پر زور ہے کہ صدارت جیسے حساس عہدے کے لیے عمر کی حد پر نظرثانی ہونی چاہیے۔ جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کے رویئے، گفتگو اور جذبے کو دیکھ کر کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ اب بھی اس عہدے کے اہل ہیں۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی عمر ضرور زیادہ ہو گئی ہے لیکن اس کے باوجود ان کی سیاست ابھی ختم نہیں ہوئی۔ اور وہ اب بھی ریپبلکن پارٹی میں اثرورسوخ رکھتے ہیں۔ اور ان کے چاہنے والے انہیں دوبارہ بھی صدارت کے عہدے پر دیکھنا چاہتے ہیں۔