اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 اپریل 2025ء) عمان سے ہفتہ 12 اپریل کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ایٹمی توانائی کے بین الاقوامی ادارے کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران اپنے متنازع جوہری پروگرام کو تیزی سے آگے بڑھا رہا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کوشش ہے کہ تہران کے ساتھ اس کے نیوکلیئر پروگرام سے متعلق بات چیت شروع کر کے اسے جلد از جلد نتیجہ خیز بنایا جائے۔

ساتھ ہی اس سال جنوری میں دوسری مرتبہ امریکی صدر کے عہدے پر فائز ہونے والے ریبپلکن ڈونلڈ ٹرمپ کئی مرتبہ یہ دھمکی بھی دے چکے ہیں کہ ایران کو اپنے جوہری پروگرام سے متعلق امریکہ کے ساتھ بلاتاخیر ڈیل کرنا چاہیے، دوسری صورت میں واشنگٹن ایران کے خلاف فوجی کارروئی بھی کر سکتا ہے۔

مذاکرات کے لیے عمان کی میزبانی

اس پس منظر میں ایران اور امریکہ کے اعلیٰ نمائندوں کے مابین ہفتہ 12 اپریل کو جو بالواسطہ مذاکرات مسقط میں شروع ہوئے، ان کی میزبانی خلیجی عرب ریاست عمان کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

اس بات چیت میں ایرانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ عباس عراقچی جبکہ امریکی وفد کی سربراہی صدر ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی مندوب اسٹیو وٹکوف کر رہے ہیں۔

اس مکالمت کی خاص بات یہ ہے کہ یہ ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں امریکہ اور ایران کے مابین ہونے والے اولین مذاکرات ہیں۔ ایسی کوئی دوطرفہ بات چیت صدر ٹرمپ کے 2017ء سے لے کر 2021ء تک جاری رہنے والے پہلے دور صدارت میں ایک بار بھی نہیں ہوئی تھی۔

علاقائی کشیدگی کے تنا‌ظر میں مذاکرات کی اہمیت

عمان میں اس امریکی ایرانی مکالمت کا بنیادی مقصد تہران کے ساتھ مل کر کسی ایسے قابل عمل حل تک پہنچنا ہے، جس کے نتیجے میں ایران کو اس کے جوہری پروگرام، خاص کر یورینیم کی غیر معمولی حد تک افزودگی کے ذریعے ممکنہ طور پر فوجی مقاصد کے لیے اس پروگرام کو آگے بڑھانے سے روکا جا سکے۔

مغربی ممالک کا ایران پر الزام ہے کہ وہ اپنے جوہری پروگرام کو ممکنہ طور پر فوجی مقاصد کے لیے آگے بڑھا رہا ہے۔ اس کے برعکس تہران کی طرف سے اپنے خلاف ایسے تمام الزامات کی تردید کی جاتی ہے۔ بلکہ ایران کا اصرار ہے کہ اس کا نیوکلیئر پروگرام صرف پرامن مقاصد کے لیے ہے۔

ان مذاکرات کے حوالے سے ایران کا کہنا ہے کہ یہ بالواسطہ مکالمت عمانی وزیر خارجہ کی ثالثی میں ہو رہی ہے اور اسی لیے عمان اس بات چیت کی میزبانی بھی کر رہا ہے۔

ایران مذاکرات میں شمولیت کے باوجود ڈیل کے حوالے سے کم امید

مختلف خبر رساں اداروں نے ایرانی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ایران عمان میں اس بات چیت میں شریک تو ہے، تاہم امریکی صدر ٹرمپ کی طرف سے بار بار دی جانے والی دھمکیوں کے باعث اس سلسلے میں زیادہ پرامید نہیں کہ اس عمل کے نتیجے میں تہران اور واشنگٹن کے مابین کوئی ڈیل طے پا جائے گی۔

ہفتے کے روز شروع ہونے والی اس بالواسطہ بات چیت کے بارے میں ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، ''عمانی وزیر خارجہ کی ثالثی میں ایران اور امریکہ کے مابین بالواسطہ مذاکرات شروع ہو گئے ہیں۔‘‘

دونوں وفود علیحدہ علیحدہ کمروں میں

عمان میں اس امریکی ایرانی مکالمت کی خاص بات یہ ہے کہ اس کے لیے دونوں ممالک کے وفود ایک ہی جگہ پر موجود نہیں تھے بلکہ وہ دو علیحدہ علیحدہ کمروں میں بیٹھ کر عمانی وزیر خارجہ کے ذریعے آپس میں پیغامات کا تبادلہ کر رہے تھے۔

اس بات چیت کے بارے میں ایک عمانی سفارتی ذریعے نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا، ''ان مذاکرات میں اس وقت توجہ موجودہ علاقائی کشیدگی میں کمی پر دی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ قیدیوں کے تبادلے اور ایران کے خلاف عائد پابندیوں میں نرمی کے ایسے محدود معاہدوں پر بھی، جن کے نتیجے میں ایرانی جوہری پروگرام کو کنٹرول کیا جا سکے۔‘‘

عمانی سفارتی ذریعے کے اس موقف کی ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے تاہم تردید کی، مگر یہ واضح نہ کیا کہ ان مذاکرات کی مقصدیت سے متعلق عمانی موقف میں غلط پہلو کیا تھا۔

خلیجی عرب ریاست عمان ماضی میں کئی مرتبہ ایران اور مغربی ممالک کے مابین کامیابی سے ثالثی کر چکی ہے، خاص کر ایسے غیر ملکی شہریوں یا ایران کے ساتھ ساتھ کسی مغربی ملک کی دوہری شہریت رکھنے والے ایسے افراد کی رہائی کے بارے میں، جو اپنی رہائی سے قبل ایرانی جیلوں میں قید تھے۔

ادارت: امتیاز احمد

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جوہری پروگرام پروگرام کو ان مذاکرات اس بات چیت کی ایرانی میں ایران کے مابین ایران کے کہ ایران کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

اسرائیلی حملوں سے ایرانی ایٹمی پروگرام کو کتنا نقصان پہنچا اور اس سے عوام کو کیا خطرہ ہوسکتا ہے؟

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایران کے جوہری پروگرام پر اسرائیل کے حالیہ حملوں میں نطنز، فردو اور اصفہان سمیت کئی اہم تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔

غیر ملکی خبررساں اداروں کے مطابق، ماہرین کا کہنا ہے کہ ان حملوں سے وقتی نقصان ضرور ہوا ہے، تاہم ایران کے جوہری پروگرام کو مکمل طور پر ناکارہ بنانا اسرائیل کے لیے ممکن نہ تھا۔

انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے مطابق، سیٹلائٹ تصاویر سے معلوم ہوتا ہے کہ نطنز کے جوہری مرکز کے زیر زمین حصے کو ممکنہ طور پر براہ راست نقصان پہنچا ہے۔ وہاں ہزاروں سینٹری فیوجز نصب تھے۔ زمین کے اوپر موجود بجلی کا بنیادی نظام بھی تباہ ہو چکا ہے۔

فردو میں واقع زیرزمین افزودگی کا پلانٹ، جو ایران کی یورینیم افزودگی کا دوسرا بڑا مرکز ہے، کسی بڑے نقصان سے محفوظ رہا ہے۔

اصفہان میں، آئی اے ای اے کے مطابق، چار اہم تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے: مرکزی کیمیکل لیبارٹری، یورینیم کنورژن پلانٹ، تہران ری ایکٹر فیول مینوفیکچرنگ پلانٹ، اور ایک زیر تعمیر میٹل پروسیسنگ یونٹ۔

اصفہان کے جوہری کمپلیکس کے آس پاس بڑی مقدار میں افزودہ یورینیم کے موجود ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ انٹرنیشنل کرائسس گروپ سے وابستہ علی واعظ کا کہنا ہے کہ اگر ایران نے یہ مواد پہلے ہی کسی خفیہ مقام پر منتقل کر دیا ہے تو اسرائیلی کارروائی کا اثر محدود ہو سکتا ہے۔

اسرائیل نے بوشہر کے ایٹمی بجلی گھر اور تہران ریسرچ ری ایکٹر کو نشانہ نہیں بنایا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ان حملوں سے ایران کا جوہری پروگرام وقتی طور پر ضرور متاثر ہوا ہے، لیکن اسے مکمل طور پر ختم کرنا مشکل ہے۔ ایران کے مضبوط اور زیر زمین جوہری مراکز کو تباہ کرنے کے لیے اسرائیل کو ممکنہ طور پر امریکہ جیسی طاقت کی مدد درکار ہوگی۔

یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اسرائیلی کارروائیوں میں کئی ایرانی ایٹمی سائنسدانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے، تاہم ایران نے جو سائنسی تجربہ اور مہارت حاصل کر رکھی ہے، اسے ختم کرنا ممکن نہیں۔

آئی اے ای اے کے مطابق فی الوقت تابکاری کی سطح میں کوئی اضافہ ریکارڈ نہیں ہوا۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ ایران کی موجودہ یورینیم افزودگی کی تنصیبات پر حملے سے تابکاری پھیلنے کا امکان کم ہے، لیکن اگر بوشہر کے ایٹمی بجلی گھر کو نشانہ بنایا گیا ہوتا تو اس کے ماحولیاتی اثرات شدید ہو سکتے تھے۔

آئی اے ای اے کے سربراہ نے اسرائیلی حملوں کے بعد بیان میں کہا کہ جوہری تنصیبات کو کبھی بھی حملوں کا ہدف نہیں بنانا چاہیے، کیونکہ ایسے اقدامات ایرانی عوام، خطے اور عالمی سطح پر خطرناک نتائج کا باعث بن سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ایران اسرائیل جنگ: یورپی وزرائے خارجہ کا تہران کیساتھ جوہری مذاکرات کا فیصلہ
  • ایران اسرائیل جنگ؛ یورپی وزرائے خارجہ کا ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات کا فیصلہ، کل اہم بیٹھک ہوگی
  • ایران نے عمان میں مذاکراتی ٹیم بھیجنے کی خبروں کو مسترد کر دیا
  • ایرانی تنصیبات پر حملے سے نیوکلیئر آفت پھوٹ سکتی ہے، روس کا انتباہ
  • اسرائیلی حملوں سے ایرانی ایٹمی پروگرام کو کتنا نقصان پہنچا اور اس سے عوام کو کیا خطرہ ہوسکتا ہے؟
  • ایرانی جوہری پروگرام سے متعلق نیتن یاہو نے کب کب کیا کیا بیانات دیے؟
  • جوہری پروگرام کا حصول ایران کا حق ہے ‘ سراج الحق
  • اسرائیل کا حق دفاع تسلیم، ایران کا جوہری پروگرام مسترد؛ جی 7 اجلاس کا اعلامیہ
  • اسرائیل ایرانی جوہری پروگرام کو تباہ نہیں کر سکتا، بی بی سی
  • اسرائیل کے خلاف حملوں میں روس اور شمالی کوریا کے ایران کو مدد فراہم کرنے کے شواہد ملے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ