اسلام آباد میں پولیس مقابلہ، سنگین وارداتوں میں ملوث ڈاکو ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
اسلام آباد پولیس کے مطابق نے ڈکیتی کر کے فرار ہونے والے ڈاکوؤں کو ناکے پر روکنے کی کوشش کی تو ڈاکوؤں نے پولیس پر شدید فائرنگ شروع کردی۔
اسلام آباد پولیس کی دلیرانہ کارروائی ۔
سنیچنگ کرکے بھاگنے والے ڈکیتوں کو ناکے پر روک لیا گیا۔ خطرناک ڈکیتوں نے پولیس پر شدید فائرنگ شروع کردی ۔
اپنے ساتھی کی فائرنگ سے ایک ڈکیت زخمی ہوگیا ۔ زخمی ڈکیت کو فوری گرفتار کرکے ہسپتال منتقل کیا جارہا تھا کہ راستے میں دم توڑ گیا۔…
— Islamabad Police (@ICT_Police) April 13, 2025
پولیس کے مطابق دوطرفہ فائرنگ کے دوران ایک ڈاکو اپنے ہی ساتھی کی فائرنگ سے زخمی ہوگیا، جسے فوری طور پر اسپتال منتقل کیا جا رہا تھا کہ وہ راستے میں دم توڑ گیا۔
پولیس کے مطابق علاقہ تھانہ نون مارے جانے والے ڈاکو کی لاش کو گزشتہ روز ورثا نے شناخت کر لیا۔ ملزم 40 سے زائد سنگین وارداتوں میں ملوث اور پولیس کو مطلوب تھا۔
اسلام آباد پولیس شہریوں کی جان و مال اور عزت و آبرو کی حفاظت کےلیے ہر وقت تیار ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد پولیس پولیس مقابلہ تھانہ نون ڈاکو ہلاک.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد پولیس پولیس مقابلہ تھانہ نون ڈاکو ہلاک
پڑھیں:
شمالی وزیرستان میں ڈی پی او کی گاڑی پر فائرنگ، 6 پولیس اہلکار زخمی
خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں کے قریب مامش خیل کے علاقے میں نامعلوم مسلح افراد نے شمالی وزیرستان کے ضلعی پولیس افسر (ڈی پی او) کی گاڑی پر فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں 6 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔ریجنل پولیس افسر (آر پی او) بنوں سجاد خان نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ واقعہ میرانشاہ روڈ پر پیش آیا جو بنوں اور شمالی وزیرستان کو ملاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلح افراد نے شمالی وزیرستان کے ڈی پی او کی گاڑی پر فائرنگ کی تاہم ڈی پی او محفوظ رہے۔زخمی اہلکاروں کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال بنوں منتقل کر دیا گیا ہے۔ آر پی او کے مطابق نامعلوم حملہ آور فائرنگ کے بعد قریبی علاقوں میں چھپ گئے جن کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستان، خصوصاً خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جب نومبر 2022 میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کر دی تھی۔
گزشتہ چند ماہ کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں تیزی آئی ہے، خاص طور پر خیبر پختونخوا پولیس کو بار بار نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
گزشتہ روز ہنگو میں ایک بم دھماکے میں ایس ایچ او سمیت 3 اہلکار زخمی ہوئے، جبکہ گزشتہ ہفتے بنوں کے ہوائی اڈہ ایریا سے ایک پولیس اہلکار کو دہشت گردوں نے اغوا کر لیا تھا۔ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے پیش نظر سیکیورٹی فورسز نے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کی ایک رپورٹ کے مطابق، اکتوبر کے مہینے میں عسکریت پسندوں کو گزشتہ 10 سال کے دوران سب سے زیادہ جانی نقصان اٹھانا پڑا تھا۔