سنی تحریک ملتان کے زیراہتمام منعقدہ احتجاجی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے رہنمائوں کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ، او آئی سی اور انسانی حقوق کی تنظیمیں کافروں کے لئے کام کرتے ہیں، غزہ و فلسطین میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے ذمہ دار مسلم حکمران ہیں۔  اسلام ٹائمز۔ پاکستان سنی تحریک ملتان کے زیراہتمام سربراہ پاکستان سنی تحریک انجینیئر ثروت اعجاز قادری کی کال پر ملک بھر کی طرح فلسطین، غزہ پرصیہونی اسرائیلی ظلم و بربریت کے خلاف اسرائیل مردہ باد پرامن احتجاجی مارچ کا انعقاد کیا گیا، جس کی قیادت علامہ فاروق خان سعیدی، مولانا محمدایوب مغل نورانی، جرنیلِ قافلہ مرزا محمد ارشدالقادری و دیگر علما و مشائخ عظام اور قائدین اہلِ سنت نے کی۔ علامہ فاروق خان سعیدی نے شرکا سے خطاب میں کہا کہ اسرائیل غزہ و فلسطین کے مسلمانوں پر تاریخ کی بدترین سفاکیت و بربریت جاری رکھے ہوئے ہے اور امریکہ کے ساتھ مل کر فلسطینیوں کی نسل کشی جاری رکھے ہوئے ہے۔

 ایوب مغل صوبائی صدر جمعیت علمائے پاکستان نے کہا کہ اقوام متحدہ، او آئی سی اور انسانی حقوق کی تنظیمیں کافروں کے لئے کام کرتے ہیں، آج تک اقوام متحدہ او آئی سی اور انسانی حقوق کی تنظیمیں مسلمانوں پر ہونے والے ظلم و بربریت اور تاریخ کی بدترین سفاکیت پر خاموش گونگے شیطان کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ صوبائی ناظم اعلی مرزا محمد ارشد القادری نے کہاکہ غزہ فلسطین میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے ذمہ دار مسلم حکمران ہیں، سرائیل کا ہاتھ روکنے کے لئے اسلامی ممالک کے سربراہان مفتیانِ اسلام کے جاری کردہ فتوی پر فوری عمل یقینی بنائیں، اپنے افواج کے دستے اسرائیلی فوج کے مقابل لائیں، مفتی اعظم پاکستان مفتی منیب الرحمن کے فتوی جہاد کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔

رہنمائوں نے کہا کہ تمام دکانداروں سے گزارش ہے کہ اسرائیلی، امریکی مصنوعات اور ان کے سائن بورڈ اپنی دکانوں سے اتار دیں، رازق اللہ عزوجل ہے ان کے بغیر بھی رزق عطا کرنے پر قادر ہے، پاکستان کرکٹ بورڈ پی ایس ایل میں KFC ودیگر پیپسی وغیرہ کو پی ایس ایل سے نکالیں، کرکٹ کو صیہونی مصنوعات کی وجہ سے نفرت تنقید کا نشانہ نہ بنائیں، شرکا مارچ نے کتبے اٹھائے ہوئے تھے جن پر مختلف مطالبات کے علاوہ پاک فوج زندہ باد پاکستان پائندہ باد، قدم بڑھاو افواج پاکستان عوام تمھارے ساتھ ہیں وغیرہ کے نعرے اور اسرائیل امریکہ کی مصنوعات کے بائیکاٹ کی تحریریں درج تھیں۔ 

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

فرانس کا فلسطین کو باضابطہ ریاست تسلیم کرنے کا عندیہ، اسرائیل کو تشویش لاحق

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اعلان کیا ہے کہ فرانس ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران فلسطین کو ایک خودمختار ریاست کے طور پر باضابطہ طور پر تسلیم کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں:غزہ میں جنگ کی وجہ سے شدید ماحولیاتی تباہی، جنگ کے مضر اثرات نسلوں تک پھیلنے کا خدشہ

صدر میکرون نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا:

’مشرق وسطیٰ میں منصفانہ اور پائیدار امن کے لیے فرانس کی تاریخی وابستگی کے تحت، میں نے فیصلہ کیا ہے کہ فرانس فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا‘۔

یہ اعلان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب یورپ اور دنیا بھر میں اسرائیل کے غزہ پر حملے، انسانی بحران اور بھوک کی شدت پر شدید ردعمل پایا جا رہا ہے۔

فرانس اس اقدام کا اعلان کرنے والا یورپ کا سب سے بڑا اور بااثر ملک بن گیا ہے، جب کہ اس سے قبل ناروے، اسپین اور آئرلینڈ بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا عندیہ دے چکے ہیں۔

فلسطینی قیادت کا خیر مقدم

فلسطینی صدر محمود عباس کو لکھے گئے خط میں میکرون نے اس فیصلے کی وضاحت کی، جس پر عباس کے نائب حسین الشیخ نے فرانس کے اقدام کو بین الاقوامی قانون اور فلسطینیوں کے حقِ خودارادیت کے لیے اہم قدم قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں:امریکا اور اسرائیل نے جنگ بندی مذاکرات سے ٹیمیں واپس بلائیں، حماس نے مؤقف کو ناقابل فہم قرار دے دیا

حماس نے بھی اس فیصلے کو مثبت قدم قرار دیتے ہوئے دنیا بھر کے ممالک، خصوصاً یورپی اقوام، سے اپیل کی کہ وہ بھی فرانس کی پیروی کریں۔

اسرائیل کا سخت ردعمل

دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر نے اس فیصلے پر شدید تنقید کی اور کہا کہ یہ اقدام دہشتگردی کے لیے انعام ہے اور ایک اور ایرانی ایجنٹ ریاست قائم کرنے کا خطرہ پیدا کرتا ہے۔

اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے اسے ’دہشتگردی کے سامنے جھکنے‘ کے مترادف قرار دیا۔

عالمی منظرنامہ

اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے کم از کم 142 ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کر چکے ہیں یا اس کا ارادہ رکھتے ہیں، مگر امریکہ، برطانیہ اور جرمنی جیسے بااثر مغربی ممالک نے اب تک اسے تسلیم نہیں کیا۔

فرانس کی طرف سے یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کے نتیجے میں اب تک 59,587 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، اور امداد کی شدید پابندیوں کی وجہ سے قحط جیسی صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔

پس منظر

فلسطینی رہنما یاسر عرفات نے 1988 میں یکطرفہ طور پر فلسطینی ریاست کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد الجزائر سب سے پہلا ملک تھا جس نے اس ریاست کو تسلیم کیا۔ تب سے مشرق وسطیٰ، افریقہ اور ایشیا کے درجنوں ممالک اس فہرست میں شامل ہو چکے ہیں۔

تاہم فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ میں کئی رکاوٹیں اب بھی موجود ہیں، جن میں اسرائیلی قبضہ، غیر قانونی یہودی آبادکاریوں کی توسیع اور مشرقی یروشلم کی حیثیت جیسے تنازعات شامل ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل حماس غزہ فرانس فلسطین یاسر عرفات

متعلقہ مضامین

  • فلسطین پر بھارت کی نمایاں مسلم تنظیموں اور سول سوسائٹی کا مشترکہ اعلامیہ جاری
  • کراچی، ایم ڈبلیو ایم کا غزہ کی حمایت میں اسرائیل کیخلاف احتجاج
  • فرانس کے فلسطین کو تسلیم کرنے کے اعلان پر امریکا برہم؛ اسرائیل بھی ناراض
  • فرانس کا فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان، امریکا برہم، اسرائیل ناراض
  • چین ہر قسم کی دہشت گردی پر کاری ضرب لگانے میں پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا،چینی وزیر خارجہ
  • فرانس کا فلسطین کو باضابطہ ریاست تسلیم کرنے کا عندیہ، اسرائیل کو تشویش لاحق
  • تنازعہ فلسطین اور امریکا
  • ایف آئی اے کی بڑی کارروائی؛ غیر قانونی سرحد پار کرتے ہوئے 33 غیر ملکی گرفتار
  • فلسطین کی صورتحال پرمسلم ممالک اسرائیل کو سپورٹ کر رہے ہیں(حافظ نعیم )
  • فلسطین کی صورتحال پر مسلم ممالک اپنی خاموشی سے اسرائیل کو سپورٹ کر رہے ہیں، حافظ نعیم