بھارت کی مہنگی ترین ناکام فلم، جس نے میکرز کو دیوالیہ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
کہتے ہیں فلمی دنیا میں قسمت کا کوئی بھروسہ نہیں۔ کبھی چھوٹے بجٹ والی فلمیں باکس آفس کے ریکارڈ توڑ دیتی ہیں تو کبھی بڑے سپر اسٹارز اور بھاری بھرکم بجٹ والی فلمیں تہہ تالاب ثابت ہوتی ہیں۔ بھارت کی ایسی ہی ایک ناکام مہنگی ترین فلم نے بڑے سپر اسٹارز کی موجودگی کے باوجود اپنے بنانے والے کو دیوالیہ کردیا۔
1991 کی یہ دلچسپ داستان ’شانتی کرانتی‘ فلم کی ہے جس نے چار زبانوں (ہندی، تامل، تیلگو اور کنڑا) میں ایک ساتھ ریلیز ہو کر تاریخ رقم کرنی تھی، مگر تاریخ میں بھارت کی سب سے بڑی فلمی ناکامی کے طور پر درج ہوگئی۔ اس فلم میں اس وقت کے تین بڑے سپر اسٹارز رجنی کانت، ناگارجن اور جوہی چاولہ شامل تھے، مگر یہ اسٹار پاور بھی فلم کو بچا نہ سکی۔
فلم ساز وی روی چندرن کا یہ خواب جو 10 کروڑ روپے (اس وقت کا ریکارڈ بجٹ) میں پورا ہوا تھا، آخرکار ان کا سب سے برا ڈراؤنا خواب بن کر رہ گیا۔ فلم نے ریلیز کے بعد صرف 8 کروڑ روپے کمائے، جبکہ مارکیٹنگ اور دیگر اخراجات ملا کر یہ نقصان اور بھی بڑھ گیا۔ روی چندرن نے اس فلم پر نہ صرف اپنی زندگی بھر کی جمع پونجی لگائی تھی بلکہ 50 ایکڑ زمین بھی ادھار لی تھی۔
اس ناکامی کا اثر یہ ہوا کہ روی چندرن کو دیوالیہ ہونے تک کی نوبت آگئی۔ بعد میں انہوں نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ’’میں بی گریڈ فلموں کے ریمیک بنا کر ہی اپنا کیرئیر دوبارہ بنا سکا‘‘۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہی فلم ساز بعد میں کئی کامیاب فلمیں بنا کر اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔
آج بھی جب فلمی دنیا میں بڑے بجٹ والی ناکامیوں کی بات ہوتی ہے تو ’شانتی کرانتی‘ کا نام سب سے پہلے لیا جاتا ہے۔ یہ کہانی ہر فلم ساز کےلیے ایک سبق ہے کہ بڑے بجٹ اور بڑے ستارے ہی کامیابی کی ضمانت نہیں ہوتے۔ کبھی کبھی تو قسمت بھی ساتھ نہیں دیتی، اور پھر کیا ہوتا ہے؟ یہ آپ نے ’شانتی کرانتی‘ کی کہانی میں دیکھ ہی لیا۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
دبئی میں دنیا کی مہنگی ترین کافی متعارف، قیمت سن کر آپ دنگ رہ جائیں گے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دبئی: متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں واقع ایک کیفے نے دنیا کی مہنگی ترین کافی پیش کر کے شائقینِ کافی کو حیران کر دیا ہے۔ یہ نایاب کافی پانامہ میں اگنے والی مخصوص پھلیوں سے تیار کی جاتی ہے اور اس کی فی کپ قیمت 3 ہزار 600 درہم (تقریباً 980 امریکی ڈالر) ہے۔
دبئی طویل عرصے سے اپنے غیر معمولی اور پُرتعیش منصوبوں کے باعث عالمی شہرت رکھتا ہے، جہاں دنیا کی بلند ترین عمارت برج خلیفہ، انڈور اسکی ایریا والا شاپنگ مال اور مصنوعی جزائر جیسے منصوبے سیاحوں کے لیے کشش کا مرکز ہیں۔ اب اسی فہرست میں دنیا کی مہنگی ترین کافی پیش کرنے والا “جولِتھ کیفے” بھی شامل ہوگیا ہے۔
کیفے کے شریک بانی سیرکان ساگسوز نے غیر ملکی میڈیا کو بتایا کہ دبئی میں سرمایہ کاری کا فیصلہ درست ثابت ہوا، کیونکہ یہاں ہمارا کیفے بہت تیزی سے کافی کے شائقین کے لیے ایک مقبول مقام بن گیا ہے۔
سیرکان ساگسوز نے بتایا ہے کہ یہ کافی اپنی خوشبو اور ذائقے کے امتزاج کے باعث منفرد حیثیت رکھتی ہے، کیفے کے افتتاحی ہفتے میں ہی تقریباً 400 کپ اس خاص کافی کے فروخت کرنے کا منصوبہ ہے۔
ساگسوز نے مزید کہا کہ اس کافی میں چنبیلی جیسے سفید پھولوں کی خوشبو، نارنجی اور برگاموٹ جیسی ترش تازگی کے ساتھ خوبانی اور آڑو کا ہلکا ذائقہ شامل ہے، جب کہ اس کا اختتامی ذائقہ شہد جیسا میٹھا اور نرم محسوس ہوتا ہے۔
یہ خاص کافی اپنی نایابیت، خوشبو اور پیچیدہ ذائقے کی بدولت دنیا بھر میں پُرتعیش کافی کے شائقین کے لیے ایک نئی کشش بن گئی ہے۔