خلیل الرحمان ہنی ٹریپ کیس، عدالت نے آمنہ عروج سمیت دیگرملزمان 7،7 سال قید کی سزاسنا دی
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
لاہور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14اپریل 2025)لاہور کی عدالت نے خلیل الرحمان ہنی ٹریپ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے ملزمہ آمنہ عروج، ممنون حیدراور ذیشان قیوم کو 7،7سال قید کی سزا سنا دی،عدالت نے حسن شاہ سمیت دیگر ملزمان کو بری کر دیا،اے ٹی سی عدالت کے جج ارشد جاوید نے محفوظ فیصلہ سنایا،عدالت نے ملزمان کوتاوان مانگنے پر سزا سنائی،گزشتہ سماعت پر لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے معروف ڈرامہ رائٹر خلیل الرحمان قمر کو تاوان کیلئے اغوا کرنے کے مقدمے میں فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا جوتھا 14 اپریل کو سنانے کااعلان کیاگیاتھا۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ارشد جاوید نے مقدمے پر سماعت کی تھی۔ وکلا کے حتمی دلائل مکمل ہونے پر مقدمے کا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔(جاری ہے)
عدالت نے ملزمان کو جیل سے فیصلہ کیلئے طلب کر رکھا تھا۔سماعت کے دوران ملزمہ آمنہ عروج اور حسن شاہ سمیت دیگر ملزموں کو جیل سے عدالت میں پیش کیا گیا تھااور ان کے علاوہ ضمانت پر رہا ہونے والے ملزم بھی عدالت میں پیش ہوئے تھے۔
عدالت نے ملزمان کے وکلا نے حتمی دلائل مکمل کئے تھے جس پر عدالت نے مقدمے کا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا کہ 14 اپریل کو فیصلہ سنایا جائے گا۔سندر پولیس نے خلیل الرحمان قمر کو اغوا کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا تھا اور اس مقدمے میں 12 ملزم نامزد تھے۔ملزمہ آمنہ عروج،ذیشان قیوم،حسن شاہ سمیت دیگر کے خلاف ٹرائل مکمل ہوچکے تھے۔خلیل الرحمان قمرکےوکیل کی ملزمان کو عمر قید اور سزائے موت دینے کی پراسیکیوٹر عبد الجبار ڈوگر نے استدعاکی گئی تھی کہ تمام ملزمان کیخلاف شواہد موجود تھے۔قبل ازیںسماعت کے موقع پرڈپٹی پراسکیوٹر عبد الجبار ڈوگر کیس پر بحث مکمل کی تھی انہوں نے عدالت سے آمنہ عروج سمیت ملزمان کو سزا کا حکم دینے کی استدعا کی تھی۔بعدازاںعدالت نے ملزمہ آمنہ عروج کے وکیل سے حتمی دلائل طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی تھی۔ عدالت ملزمان کے وکلاءکی حتمی بحث کے بعد مقدمے کا فیصلہ سنائے گی۔گواہان کے مطابق ملزمہ آمنہ عروج نے دھوکہ سے خلیل الرحمان قمر کو اپنے فلیٹ پر بلایا تھا۔ گواہان کا کہنا تھا کہ آمنہ عروج اور حسن شاہ سمیت دیگر نے خلیل الرحمان قمر کو اغوا کیا تھا اور ڈرامہ نگار سے ایک کروڑ تاوان کا مطالبہ بھی کیا تھا۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے خلیل الرحمان قمر کو حسن شاہ سمیت دیگر ملزمان کو عدالت نے کا فیصلہ
پڑھیں:
نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع
فرانس کے انسدادِ دہشتگردی پراسیکیوٹرز نے غزہ میں امداد کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات پر "نسل کشی میں معاونت" اور "نسل کشی پر اکسانے" کی بنیاد پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
ان الزامات کا تعلق مبینہ طور پر فرانسیسی نژاد اسرائیلی شہریوں سے ہے جنہوں نے گزشتہ سال امدادی ٹرکوں کو غزہ پہنچنے سے روکا تھا۔
پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ یہ دو الگ الگ مقدمات ہیں، جن میں انسانیت کے خلاف جرائم میں ممکنہ معاونت کے الزامات بھی شامل ہیں۔ تحقیقات جنوری تا مئی 2024 کے واقعات پر مرکوز ہیں۔
یہ پہلا موقع ہے کہ فرانسیسی عدلیہ نے غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی ممکنہ خلاف ورزیوں کی باقاعدہ تفتیش شروع کی ہے۔
پہلی شکایت یہودی فرانسیسی یونین برائے امن (UFJP) اور ایک فرانسیسی-فلسطینی متاثرہ شخص نے دائر کی، جس میں شدت پسند اسرائیلی حمایتی گروپوں "Israel is forever" اور "Tzav-9" کے افراد پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے نیتزانا اور کیرم شالوم بارڈر کراسنگ پر امدادی ٹرکوں کو روکا۔
دوسری شکایت "Lawyers for Justice in the Middle East (CAPJO)" نامی وکلا تنظیم نے جمع کروائی، جس میں تصاویر، ویڈیوز اور عوامی بیانات کو بطور ثبوت شامل کیا گیا۔
اسی روز ایک علیحدہ مقدمہ بھی منظر عام پر آیا، جس میں ایک فرانسیسی دادی نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں ان کے چھ اور نو سالہ نواسے نواسی کو بمباری میں قتل کیا، جسے انہوں نے "نسل کشی" اور "قتل" قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا ہے۔
واضح رہے کہ عالمی عدالت انصاف (ICJ) نے اپنے حالیہ فیصلوں میں اسرائیل کو پابند کیا تھا کہ وہ غزہ میں ممکنہ نسل کشی کو روکے اور امدادی سامان کی رسائی یقینی بنائے۔