فتنے کےساتھ کوئی ڈیل نہیں ہوسکتی، حکومت کسی اصول پر کمپرومائز نہیں کرے گی، اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ فتنے کے ساتھ کوئی ڈیل نہیں ہو سکتی،حکومت کسی اصول پر کمپرومائز نہیں کریگی،کسی کو اگر بات چیت کرنا ہے تو اس کیلئے پہلے سرنڈرکرنا ہوگا، کسی کوسزا ہوئی ہے توہم کیا کرسکتے ہیں، جن لوگوں نے نو مئی کے واقعات کئے وہ اس کی قیمت ادا کر رہے ہیں،لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نائب وزیراعظم نے کہا کہ 9 مئی واقعات میں انصاف ہوتا نظر آرہا ہے۔ اپنے ہی ملک کے خلاف باتیں کرنے والوں کو شرم آنی چاہیے۔لاکھوں ڈالر دے کر پاکستانی اداروں کو بدنام کرنا قابل مذمت ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر کسی نے سیاست کرنی ہے تو پاکستان جاکرکرے۔ حکومت کسی اصول پر کمپرومائزنہیں کرے گی۔ اگرعدالتوں نے قانونی عمل کو پورا کرتے ہوئے کسی کو سزا دی ہے تو اس میں ہم کیا کرسکتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں وزیر خارخہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے صدر میاں نواز شریف کی طبیعت ٹھیک ہے۔یہاں ان کے روٹین کے مطابق چیک اپ ہو گا۔ڈاکٹرزان کا طبی معائنہ کرینگے اور اگر ضرورت پڑی تو ان کے کچھ میڈیکل ٹیسٹ بھی کئے جائیں گے۔مہنگائی سنگل ڈیجیٹ میں آچکی ہے۔ پاکستان ترقی کی جانب گامزن ہے۔ایران میں پیش آنے والا واقع بہت افسوس ناک ہے۔ میں ایران میں تمام لوگوں سے رابطے میں ہوں۔ ایرانی حکومت نے پاکستانیوں کے قتل میں ملوث افراد کو پکڑنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ہمارا سفارتخانہ لوگوں سے مکمل تعاون کر رہا ہے جنہوں نے بھی یہ کیا ہے ایرانی حکومت انہیں مکمل سزا دے گی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ جلد افغانستان کا دورہ کروں گا ۔ایک اور سوال کے جواب میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ اوورسیز کو مکمل عزت دی جائے گی۔ پاکستان میں بہت بڑا کنونشن ہو رہا ہے۔ منگل کو اس میں شرکت کریں گے اور خصوصی اعلانات کریں گے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار
پڑھیں:
پی ٹی آئی کی حکومت یا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی بات چیت نہیں ہورہی، بیرسٹر گوہر
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ اس وقت پارٹی اور وفاقی حکومت یا فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہو رہے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام دوسرا رخ میں گفتگو کرتے ہوئے گوہر علی خان نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ سیاسی مسائل کا حل سیاسی انداز میں تلاش نہیں کیا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان ہونے والی بات چیت بھی نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: موجودہ آرمی چیف کے دور میں عمران خان کی رہائی ممکن ہے، بیرسٹر گوہر علی خان
انہوں نے بتایا کہ جب مارچ 2024 میں پی ٹی آئی نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کا مینڈیٹ چُرایا گیا ہے، تو پارٹی بانی عمران خان نے مذاکرات کے لیے کمیٹی تشکیل دی تھی، مگر جب بات چیت آگے نہ بڑھی تو کہا گیا کہ پی ٹی آئی صرف اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنا چاہتی ہے۔
گوہر علی خان کے مطابق عمران خان نے کہا تھا کہ پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی اگر کوئی تجویز لے کر آتے ہیں تو اس پر غور کیا جائے گا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید بتایا کہ 26 نومبر کو ایک اور کمیٹی بھی تشکیل دی گئی تھی لیکن حکومت کی جانب سے کوئی سنجیدگی ظاہر نہیں کی گئی۔ ہماری اور حکومت کی کمیٹیوں کے قیام کے باوجود دو ہفتے تک ملاقات نہ ہو سکی۔ اس کے بعد حکومت نے ملنے میں دلچسپی نہیں دکھائی، اس لیے ہم نے محض فوٹو سیشن کے لیے بیٹھنے سے انکار کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر کا قومی اسمبلی کی 4 قائمہ کمیٹیوں سے استعفیٰ
انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد محض بات چیت نہیں بلکہ سیاسی مسائل کا سیاسی حل تلاش کرنا تھا، جو جمہوریت، پارلیمان اور تمام جماعتوں کے لیے بہتر ہوتا، مگر ایسا نہیں ہو سکا۔
خیبر پختونخوا میں فوجی آپریشنز پر مؤقفگوہر علی خان نے بتایا کہ پی ٹی آئی نے خیبر پختونخوا میں جاری آپریشنز کے حوالے سے جنوری، جولائی اور ستمبر میں آل پارٹیز کانفرنسز بلائیں۔ ان کے مطابق انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز ضروری ہیں، تاہم ان میں شہریوں کو نقصان یا سیاسی استعمال نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ آپریشنز میں بے گھر ہونے والے لوگوں کے گھر آج تک دوبارہ تعمیر نہیں ہو سکے، اس لیے آئندہ کسی بھی کارروائی میں عوامی تحفظ اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسٹیبلشمنٹ بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی مذاکرات