سومی میں روسی میزائل حملہ ’جنگی جرم‘ ہے جرمنی کے متوقع چانسلر
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 اپریل 2025ء) جرمنی کے نئے متوقع چانسلر فریڈرش میرس نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن پر ’جنگی جرم‘ کا الزام عائد کیا ہے۔ یہ پیشرفت روس کی طرف سے یوکرینی شہر سومی پر کیے جانے والے روسی میزائل حملے کے بعد سامنے آئی ہے، جس میں بچوں سمیت 34 افراد ہلاک ہوئے۔
جرمنی کی قدامت پسند سیاسی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) کے سربراہ فریڈرش میرس نے اتوار کے روز جرمن نشریاتی ادارے، اے آر ڈی کو بتایا کہ روس کا جان لیوا میزائل حملہ ’’ایک جانتے بوجھتے اور سوچا سمجھا جنگی جرم‘‘ تھا۔
میرس کے بقول، ’’دو بار حملہ کیا گیا، اور دوسرا حملہ تب کیا گیا جب امدادی کارکن متاثرین کی مدد کر رہے تھے۔
(جاری ہے)
‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’یہ وہ جواب ہے جو (روسی صدر) پوٹن ان کو دیتے ہیں جو ان سے جنگی بندی پر بات کر رہے ہیں۔‘‘ ان کا اشارہ جرمنی میں اٹھنے والی ایسی آوازوں کی طرف تھا جو پوٹن کے ساتھ امن بات چیت پر زور دیتی ہیں۔
میرس کا کہنا تھا، ’’ہماری طرف سے ان کے ساتھ بات چیت پر آمادگی کو امن کے قیام کے لیے ایک سنجیدہ کوشش کے طور پر نہیں بلکہ کمزوری کے طور پر لیا جاتا ہے۔‘‘
سومی پر حملے میں ہوا کیا؟یوکرین کے ایک شمال مشرقی شہر سومی کے مرکز میں اتوار 13 اپریل کو روس کی طرف سے دو بیلاسٹک میزائل حملوں میں کم از کم 34 افراد ہلاک ہو گئے۔
یہ میزائل مقامی وقت کے مطابق صبح 10:15 پر داغے گئے جب لوگ وہاں مسیحی تہوار ’پام سنڈے‘ منانے کے لیے جمع ہو رہے تھے۔
یہ میزائل حملہ ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یوکرین میں جنگ بندی پر زور دے رہے ہیں۔
امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان برائن ہیوز کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے: ’’سومی پر میزائل حملہ اس بات کا واضح اور بھرپور ثبوت ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے اس خوفناک جنگ کو ایسے مشکل وقت میں ختم کرنے کی کوششیں کیوں ہو رہی ہیں۔
‘‘یوکرین صدر وولودیمیر زیلنسکی کے بقول اس حملے نے یہ بات ثابت کی ہے کہ روس جنگی بندی ڈیل کو پس پشت ڈال رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے سربراہ اور یورپی رہنما بھی حملے کی مذمت میں ہم آوازیوکرینی شہر سومی پر روسی میزائل حملے کی یورپی رہنماؤں کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش کی طرف سے بھی مذمت کی گئی ہے۔
گوٹیرش کے ترجمان اشٹیفان ڈوشیری کے مطابق یہ حملہ ''حالیہ ہفتوں کے دوران یوکرینی شہروں اور قصبات پر ایسی ہی حملوں کے سلسلے‘‘ کا تسلسل ہے۔ انہوں نے یہ بات باور کرائی کہ ''عام شہریوں، شہری عمارات پر حملے بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کے لحاظ سے منع ہیں۔‘‘
یورپی رہنماؤں کی طرف سے بھی اتوار کے روز سومی پر ہونے والے اس میزائل حملے کی مذمت کی گئی، جن میں برطانوی وزیر اعظم کیر اسٹارمر، پولینڈ کے ڈونلڈ ٹُسک اور اطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی شامل ہیں۔
ادارت: شکور رحیم
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میزائل حملہ کی طرف سے
پڑھیں:
جرمن چانسلر کی ٹرمپ سے ملاقات، ان کے دادا کی جائے پیدائش کا سرٹیفکیٹ بطور تحفہ پیش
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برلن: جرمنی کے نئے چانسلر فرڈریک مرز نے وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے دوران انہیں ایک انوکھا اور جذباتی تحفہ پیش کیا — ان کے دادا “فرڈرک ٹرمپ” کی جائے پیدائش کا فریم شدہ سرٹیفکیٹ۔
غیر میڈیا رپورٹس کےمطابق یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب جرمنی اور امریکا کے درمیان تجارت، دفاعی اخراجات اور یوکرین کی جنگ جیسے اہم معاملات پر تناؤ پایا جاتا ہے۔ تاہم، دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں ذاتی روابط اور سفارتی روایات کی جھلک نمایاں رہی۔
فرڈریک مرز نے ٹرمپ کو بتایا کہ ان کے دادا، فرڈرک ٹرمپ، 1869 میں جرمنی کے قصبے بد ڈرکہائم کے نزدیک پیدا ہوئے تھے، سرٹیفکیٹ میں ان کی پیدائش اور خاندانی پس منظر کی تفصیلات شامل تھیں، جنہیں خوبصورتی سے فریم کر کے بطور تحفہ پیش کیا گیا۔
صدر ٹرمپ نے اس تاریخی تحفے کو خوش دلی سے قبول کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسے اپنے دفتر میں ایک اعزازی جگہ پر رکھیں گے، یہ تحفہ ان کے لیے ذاتی اہمیت رکھتا ہے کیونکہ یہ ان کی جڑوں کی یاد دہانی ہے۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات میں تجارتی محصولات، نیٹو کے دفاعی اخراجات اور یوکرین میں روسی جارحیت جیسے اہم بین الاقوامی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ تاہم، سرخیوں میں وہ لمحہ نمایاں رہا جب چانسلر مرز نے امریکی صدر کو اُن کے خاندان کی جرمن جڑوں کی یادگار پیش کی۔