جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کراچی میں منعقدہ اسرائیل مردہ باد ملین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کے عوام نے جمعیت علمائے اسلام کی آواز پر لبیک کہہ کر اسلامی تاریخ کا ایک عظیم اجتماع قائم کیا ہے۔مولانا فضل الرحمن نے اپنے پرجوش خطاب میں کہا کہ ہم خون کے آخری قطرے تک اہلِ غزہ اور مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔ آج کا یہ اجتماع اسلامی دنیا کے حکمرانوں کو غیرت دلا رہا ہے۔ اگر بیس ہزار بچوں اور بیس ہزار خواتین کی شہادت بھی انہیں بیدار نہیں کر سکی، تو ہم اور آپ انہیں کیسے جگائیں گے؟انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ عوام خود کھڑے ہوں اور حکمرانوں کی پروا کیے بغیر اسرائیلی ظلم و جارحیت کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کریں۔مولانا نے تاریخی تناظر میں اسرائیل کی حیثیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پہلی جنگ عظیم کے بعد فلسطین میں یہودی آبادی صرف دو فیصد تھی۔ اسرائیل کوئی ملک نہیں، بلکہ عرب سرزمین پر ایک غاصب قبضہ ہے۔ یہ ایک خنجر ہے جو عربوں کی کمر میں گھونپا گیا۔”انہوں نے عالمی قوتوں پر بھی کڑی تنقید کرتے ہوئیے کہا کہ آج امریکہ اور یورپ انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں، لیکن مسلمانوں کا خون انہیں سستا نظر آتا ہے۔اگر سعودی عرب میں قصاص لیا جائے تو شور مچایا جاتا ہے.

لیکن فلسطین میں بے گناہوں کے قتل پر خاموشی چھائی رہتی ہے۔”ان کا کہنا تھا کہ ہم امریکہ کو خبردار کرتے ہیں کہ اگر افغانستان سے کچھ نہیں سیکھا، تو وہ وقت دور نہیں جب آپ کو ہمیں جواب دینا ہوگا۔انہوں نے اس اجتماع کو فلسطینی عوام کے عزاز میں ایک تاریخ ساز مظاہرہ قرار دیا اور کہا کہ دنیا بدل رہی ہے .معیشت کا توازن تبدیل ہو رہا ہے اور مسلمانوں کو اب ایک نئی حکمت عملی کے تحت متحد ہونا ہو گا۔آخر میں مولانا فضل الرحمان نے عوامی بیداری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ مسلمان مذہبی، سیاسی اور معاشی میدانوں میں متحد ہوکر اپنا کردار ادا کریں اور مظلوم فلسطینیوں کا بھرپور ساتھ دیں۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: مولانا فضل کہا کہ

پڑھیں:

مسلم امہ کو کمزور کرنیکی سازشوں کے خلاف اتحاد کی ضرورت ہے، میرواعظ عمر فاروق

حریت کانفرنس کے چیئرمین نے سپریم کورٹ کیجانب سے وقف معاملے پر دی گئی عبوری راحت کو خوش آئند قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ عدالت عظمیٰ مسلمانوں کے آئینی اور مذہبی حقوق کا تحفظ کرتے ہوئے اس متعصبانہ قانون کو کالعدم قرار دیگی۔ اسلام ٹائمز۔ میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے حکام کی طرف سے اجازت ملنے کے بعد آج بڈگام کا دورہ کیا اور معروف اور معتبر عالم دین آغا سید محمد باقر الموسوی النجفی کے انتقال پر ان کے اہل خانہ سے تعزیت کی۔ انہوں نے مرحوم عالم دین کے بیٹوں آغا سید احمد موسوی، آغا سید ابو الحسن اور آغا سید حسن الموسوی الصفوی اور دیگر معزز اراکین خاندان سے ملاقات کر کے تعزیت کی اور ان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے میرواعظ عمر فاروق نے مرحوم عالم دین کی دینی، علمی اور فکری خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے انتقال کو جموں و کشمیر کے مذہبی و علمی حلقے کے لئے ایک بڑا نقصان قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جب کوئی عالم دین اس دنیا سے رخصت ہوتا ہے تو وہ علم، رہنمائی اور فکری وراثت چھوڑ کر جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی جلیل القدر شخصیات کے لیے بہترین خراج یہی ہے کہ ہم ان سے تحریک لیں اور بحیثیت امتِ مسلمہ ثابت قدمی اختیار کریں۔

میرواعظ کشمیر نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ آج مسلمانوں کو مختلف سطحوں پر فرقہ وارانہ، سیاسی اور سماجی طور پر تقسیم کرنے کی منظم کوششیں جاری ہیں۔ اس ضمن میں انہوں نے متنازعہ وقف ترمیمی ایکٹ کو مسلمانوں کی دینی و ملی شناخت پر ایک اور حملہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس حساس مسئلے پر بات چیت کے لئے متحدہ مجلس علماء جموں و کشمیر کو بھی حکام نے اجلاس منعقد کرنے کی اجازت نہیں دی۔ اس کے باوجود ہم وادی کشمیر سے جموں اور لداخ تک متحد ہیں اور اس ناانصافی پر مبنی قانون کی مخالفت کر رہے ہیں۔ ہم آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور ان کی رہنمائی میں آگے بڑھیں گے۔

میرواعظ عمر فاروق نے سپریم کورٹ آف انڈیا کی جانب سے وقف معاملے پر دی گئی عبوری راحت کو خوش آئند قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ عدالت عظمیٰ مسلمانوں کے آئینی اور مذہبی حقوق کا تحفظ کرتے ہوئے اس متعصبانہ قانون کو کالعدم قرار دے گی۔ اپنی مسلسل نظربندی پر بات کرتے ہوئے میرواعظ نے سخت افسوس کا اظہار کیا کہ انہیں بار بار تاریخی جامع مسجد سرینگر میں جمعہ کی نماز کی ادائیگی سے روکا جا رہا ہے اور اہم دینی مواقع پر مسجد کے دروازے بند کئے جا تے ہیں۔ انہوں نے کہا "میں نے اپنی طویل اور بلاجواز خانہ نظربندی کے خلاف معزز ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے اور اس ہفتے اس پر سماعت متوقع ہے"۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ عدالت حکومت کو اس غیر منصفانہ مداخلت سے باز رہنے کی ہدایت دے گی اور میرے مذہبی حقوق کا تحفظ کرے گی۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت کے خلاف حکومت کے شانہ بہ شانہ کھڑے ہیں، منہ توڑ جواب دیں گے، پیپلز پارٹی
  • پورا پاکستان اور گلگت بلتستان افواجِ پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، یاسر تابان
  •  ایک قوم بن کر بھارتی جارحیت کا مقابلہ کرنا ہے،شاہدخاقان عباسی
  • امن اور مکالمہ ہماری ترجیح  ، قومی سلامتی یا وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے،امیر مقام
  • پاکستان پر الزام تراشی بھارتی ناکامی و شکست ہے، مولانا امین انصاری
  • پہلگام سانحہ پاکستان پر الزام تراشی بھارتی ناکامی و شکست ہے، مولانا امین انصاری
  • سلیکٹڈ حکومتیں قوم پر مسلط کی جاتی ہیں، مولانا فضل الرحمان
  • عوام اسرائیلی مصنوعات سے بائیکاٹ کرکے اپنا حق ادا کریں، انجمن تاجران بلوچستان
  • مسلم امہ کو کمزور کرنیکی سازشوں کے خلاف اتحاد کی ضرورت ہے، میرواعظ عمر فاروق
  • فضل الرحمن حافظ نعیم ملاقات : جماعت اسلامی ، جے یوآئی کا غزہ کیلئے اتحاد ، اپریل کو پاکستان پر جلسہ