غزہ: الاہلی ہسپتال پر اسرائیلی حملے سے شہر کا نظام طب بری طرح متاثر
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 14 اپریل 2025ء) اسرائیلی حملے کا نشانہ بننے والے غزہ کے الاہلی ہسپتال کے غیر فعال ہونے کے بعد شہر میں طبی خدمات کے باقی ماندہ جزوی فعال مراکز پر بوجھ غیر معمولی طور پر بڑھ گیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اس کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے طبی مراکز کو جنگ سے تحفظ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
گزشتہ ہفتے کے اختتام پر ہونے والے اس حملے میں الاہلی ہسپتال کی فارمیسی سمیت متعدد عمارتوں کو بری طرح نقصان پہنچا ہے۔
حملے میں ایک بچے کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے جسے سر پر چوٹ آئی تھی۔ Tweet URL'ڈبلیو ایچ او' نے بتایا ہے کہ انتہائی نگہداشت کے متقاضی 40 مریضوں کو فی الوقت ہسپتال میں ہی طبی مدد مہیا کی جا رہی ہے جبکہ 50 مریضوں کو دیگر ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
(جاری ہے)
طبی مراکز پر بڑھتا بوجھ'ڈبلیو ایچ او' کی ترجمان ڈاکٹر مارگریٹ ہیرس نے کہا ہے کہ غزہ میں ادویات اور طبی سازوسامان کی شدید قلت ہے۔ 36 میں سے 15 ہسپتال غیرفعال ہو چکے ہیں جبکہ کوئی ایسا طبی مرکز نہیں ہے جسے اسرائیل کے حملوں میں نقصان نہ پہنچا ہو۔
'ڈبلیو ایچ او' کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے غزہ میں جنگ بندی کے مطالبےکو دہرایا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہسپتالوں کو بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت خصوصی تحفظ حاصل ہوتا ہے اور طبی سہولیات پر حملے بند ہونے چاہئیں۔ مریضوں، طبی عملے اور مراکز کو تحفظ ملنا چاہیے اور علاقے میں انسانی امداد کی فراہمی پر عائد پابندی اٹھائی جانی چاہیے۔غزہ میں امدادی ٹیموں نے بتایا ہے کہ الاہلی ہسپتال پر حملے نے باقی ماندہ جزوی فعال ہسپتالوں پر بوجھ میں اضافہ کر دیا ہے۔
ادویات کی شدید قلتامدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کی ترجمان اولگا شیریکوو نے یو این نیوز کو بتایا ہے کہ غزہ میں بڑے پیمانے پر ہلاکتیں اب معمول بن گئی ہیں۔ ہسپتالوں میں بیمار اور زخمی لوگوں کے علاج کے لیے ادویات سمیت ضروری طبی سازوسامان کی شدید قلت ہے۔
غزہ میں امداد کی فراہمی بند ہوئے سات ہفتے ہو گئے ہیں اور علاقے میں خوراک سمیت ضروری اشیا کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔
'اوچا' کے مطابق 18 مارچ کو جنگ بندی کا خاتمہ ہونے کے بعد 390,000 سے زیادہ لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑی ہے۔اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی امدادی حکام نے اسرائیل کے ان دعووں کو مسترد کیا ہے جن میں ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں تمام فلسطینیوں کے لیے ضرورت کی خوراک موجود ہے۔ حکام نے بتایا ہے کہ غزہ میں بھوک پھیل رہی ہے جبکہ امدادی ٹیموں کو لوگوں کی زندگیاں بچانے سے دانستہ روکا جا رہا ہے۔
امداد کی بحالی کا مطالبہاولگا شیریکوو نے بتایا ہے کہ غزہ میں خوراک، ادویات، پناہ کا سامان اور دیگر اشیا تیزی سے ختم ہو رہی ہیں اور پہلے سے بدترین حالات مزید بگڑے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال جاری رہنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ شہریوں کو تحفظ ملنا چاہیے اور علاقے میں انسانی امداد کی فراہمی فوری بحال کی جانی چاہیے۔
غزہ کے طبی حکام کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کے بعد علاقے میں 50 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک اور 115,688 زخمی ہو گئے ہیں۔ ان میں 1,440 ہلاکتیں 18 مارچ کے بعد ہوئیں جبکہ اس عرصہ میں 3,647 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نے بتایا ہے کہ ہے کہ غزہ میں ڈبلیو ایچ او علاقے میں امداد کی کی شدید کے بعد
پڑھیں:
پہلگام واقعہ؛ پاکستان مخالف پروپیگنڈے میں اے آئی سے بنی جعلی تصاویر کا استعمال
بھارت کے پاکستان مخالف پروپیگنڈے میں اب اے آئی سے بھی مدد لی جارہی ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے پہلگام میں ہونے والے حالیہ دہشت گردی کے حملے میں سوشل میڈیا پر اے آئی سے بنی جعلی تصاویر وائرل ہورہی ہیں۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصاویر میں پہلگام واقعے میں قتل ہونے والے افراد کی لاشیں دکھائی گئی ہیں جو کہ تمام تصاویر مصنوعی ذہانت (AI) سے بنائی گئی ہیں اور اصلی نہیں ہیں۔ لیکن ان تصاویر کو اصل واقعے سے جوڑ کر پیش کیا جارہا ہے۔
تصاویر کی تحقیقات:
فیکٹ چیک ٹیم نے ان تصاویر کو AI مواد کی شناخت کرنے والے ٹولز کے ذریعے چیک کیا۔ زیادہ تر ٹولز نے ننانوے فیصد یہ امکان ظاہر کیا کہ یہ تصاویر مصنوعی ہیں اور AI سے بنائی گئی ہیں۔
میڈیا کوریج میں تصاویر کا فقدان:
دہشت گردی کے حملے پر میڈیا کی وسیع کوریج میں ہمیں اس قسم کی کوئی تصاویر نظر نہیں آئیں۔ تصاویر میں چہروں کی غیر واضح تفصیلات اور چمکدار ساخت بھی ان کے مصنوعی ہونے کی نشاندہی کرتی ہیں۔
23 اپریل 2025 کی تازہ ترین معلومات:
سوشل میڈیا پر حملے کی جگہ کی مزید کچھ تصاویر وائرل ہوئی ہیں۔ ان میں سے ایک پوسٹ کو اب تک 26,100 سے زائد مرتبہ دیکھا جاچکا ہے۔ ہم نے ان تصاویر کو بھی چیک کیا لیکن یہ سب تصاویر بھی جعلی ثابت ہوئیں۔
حقیقت:
تمام دستیاب شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ پہلگام حملے سے متعلق وائرل ہونے والی یہ تصاویر اصلی نہیں بلکہ AI ٹیکنالوجی کے ذریعے بنائی گئی ہیں۔ میڈیا رپورٹس میں اس قسم کی کوئی تصاویر دستیاب نہیں ہیں۔
سوشل میڈیا پر بھارتی صارفین کی جانب سے پاکستان مخالف پروپیگنڈے میں اے آئی سے بنی ان جعلی تصاویر کا بھی استعمال کیا جارہا ہے۔