3ٹرانسفرججوں کو کام سے روکنے ‘ سنیارٹی لسٹ معطل کرنے کی استد عا مسترد
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے تبادلے اور سینیارٹی سے متعلق درخواستوں پر سماعت کے دوران ہائی کورٹ کے تین ججز، اٹارنی جنرل اور جوڈیشل کمیشن کو نوٹسز جاری کردیے ہیں۔ سپریم کورٹ میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے تبادلے اور سنیارٹی سے متعلق درخواستوں پر سماعت جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے کی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اس معاملے پر ہمارے سامنے سات درخواستیں آئی ہیں، سنیارٹی کیس میں پانچوں جج بھی ہمارے سامنے درخواست لائے، کیوں نہ ہم ججز کی درخواست کو ہی پہلے سنیں۔ وکیل منیر اے ملک نے کہا کہ سینیئر ہیں پہلے ان کو سن لیں، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ رائٹ آف آرڈیننس منیر اے ملک کو دیا جاتا ہے۔ منیر اے ملک نے مؤقف اپنایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ٹرانسفر ہونے والے ججز کے معاملے کو عدلیہ کی آزادی کے آرٹیکل 175 کے ساتھ دیکھنا چاہیے، ججز ٹرانسفر، فیڈرل ازم اور انتظامی کمیٹی کی تشکیل سے متعلق دلائل دوں گا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ ججز ٹرانسفر آرٹیکل 200 کے تحت ہوئی، بہتر ہے دلائل کا آغاز بھی یہیں سے کریں، ہم ججز کو سول سرونٹ کے طور پر تو نہیں دیکھ سکتے۔ منیر اے ملک نے کہا کہ اصغر اعوان کیس میں سینارٹی کے اصول کو سول سرونٹ کے طور پر اجاگر کیا گیا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ایک جج کا ٹرانسفر چار درجات پر رضامندی کے اظہار کے بعد ہوتا ہے، جس جج نے ٹرانسفر ہونا ہوتا ہے اس کی رضامندی، جس ہائی کورٹ سے ٹرانسفر ہونا ہوتی ہے اس کے چیف جسٹس سے رضامندی معلوم کی جاتی ہے، پھر جس ہائی کورٹ میں آنا ہوتا ہے اس ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی رضامندی لی جاتی ہے، آخر میں چیف جسٹس پاکستان کی رضامندی کے بعد صدر ٹرانسفر کا نوٹیفکیشن جاری کرتا ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ہائی کورٹ کے پانچ ججز کے وکیل منیر اے ملک سے استفسار کیا کہ آپ کو اعتراض ٹرانسفر پر ہے، یا سینارٹی پر۔ منیر اے ملک نے جواب دیا کہ ہمارا اعتراض دونوں پر ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر اور پانچ ججوں کے وکیل منیر اے ملک کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا۔ وکیل نے کہا کہ جج کا ٹرانسفر عارضی طور پر ہو سکتا ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ ایسا کہیں ذکر نہیں ہے، صدر نے نوٹیفکیشن میں اضافی مراعات کا بھی کہیں ذکر نہیں کیا، یہاں عدم توازن مراعات کا معاملہ نہیں ہے، وہ الفاظ جو آئین کا حصہ نہیں ہیں وہ عدالتی فیصلے کے ذریعے آئین میں شامل نہیں کر سکتے۔ آپ ہم سے نئے الفاظ آئین میں شامل کرانے کی بات کر رہے ہیں، آرٹیکل 62 ون ایف نااہلی کیس میں آئین میں نئے الفاظ شامل کیے گئے، آئین میں نئے الفاظ شامل کرتے ہوئے نااہلی تاحیات کر دی گئی، اس فیصلے پر شدید تنقید ہوئی جسے نظرثانی میں تبدیل کیا گیا۔ منیر اے ملک نے کہا میں آئین میں نئے الفاظ شامل کرنے کی بات نہیں کر رہا، اس کے ساتھ ہی عدالت عظمی نے ہائی کورٹ کے 3 ججز جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس خادم سومرو اور جسٹس محمد آصف کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت 17اپریل تک ملتوی کردی۔ عدالت عظمی نے ججز کو کام کرنے سے روکنے کی استدعا مسترد کر دی۔ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کے علاوہ چاروں ایڈووکیٹ جنرلز کو بھی نوٹس کردیے۔ سپریم کورٹ نے چاروں ہائی کورٹس کے رجسٹرار آفسز کو بھی نوٹس جاری کیے گئے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جوڈیشل کمشن الگ سے وکیل کرنا چاہے تو کر سکتا ہے۔ آئینی بینچ نے جوڈیشل کمیشن کو ہائی کورٹس کے مستقل چیف جسٹس صاحبان تعینات کرنے سے روکنے کی استدعا مسترد کردی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جوڈیشل کمشن کا اجلاس کب ہے۔ منیر اے ملک نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن اجلاس 18 اپریل کو بلایا گیا ہے۔ ٹھیک ہے ہم کیس سترہ اپریل کو سنیں گے۔ آئینی بنچ نے اسلام آباد ہائی کورٹ ججز کی نئی سینارٹی لسٹ معطل کرنے کی استدعا مسترد کی۔ عدالت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ٹرانسفر ہونے والے ججز کو کام سے روکنے کی استدعا بھی مسترد کردی۔ جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا قیام ایکٹ کے ذریعے ہوا ہے، کیا ایکٹ میں ججز کو تبادلہ کر کے لانے کا سکوپ موجود ہے؟۔ منیر اے ملک نے مؤقف اپنایا کہ ایکٹ میں ججز کو تبادلہ کر کے لانے کی گنجائش نہیں ہے، ایکٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ میں صرف نئے ججز کی تعیناتی کا ذکر ہے۔ جسٹس نعیم اختر افغان نے استفسار کیا کہ جب ججز کی آسامیاں خالی تھیں تو ٹرانسفر کے بجائے انہی صوبوں سے نئے جج کیوں تعینات نہ کئے گئے؟۔ کیا حلف میں ذکر ہوتا ہے کہ کون سی ہائیکورٹ کا حلف اٹھا رہے ہیں؟۔ منیر اے ملک نے کہا کہ حلف کے ڈرافٹ میں صوبے کا ذکر ہوتا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا حلف اٹھاتے" اسلام آباد کیپیٹل ٹیراٹری" کا ذکر آتا ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ سنیارٹی ہماری اس حلف سے گنی جاتی ہے جو ہم نے بطور عارضی جج لیا ہوتا ہے، دیکھنا یہ ہے اگر دوبارہ حلف ہو بھی تو کیا سنیارٹی سابقہ حلف سے نہیں چلے گی؟۔ نئے حلف سے سنیارٹی گنی جائے تو تبادلے سے پہلے والی سروس تو صفر ہوجائے گی۔ منیر اے ملک نے مؤقف اختیار کیا کہ اسی لئے آئین میں کہا گیا ہے جج کو اس کی مرضی لیکر ہی ٹرانسفر کیا جائے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
بھارت کا سندھ طاس معاہدہ معطل ، واہگہ بارڈر بند کرنے کا اعلان
پاکستانی ہائی کمیشن بند کرنے کا اعلان،، اٹاری چیک پوسٹ واہگہ بارڈر بند،پاکستانی شہریوں کو ویزے نہیں دیے جائیں گے، تمام پاکستانیوں کو 48گھنٹوں میں بھارت چھوڑنے کا حکم
پاکستان ہائی کمیشن میں موجود تمام دفاعی، فوجی، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ قرار، پاکستان میں بھارتی ہائی کمیشن کا عملہ یکم مئی تک 55 سے کم کر کے 30کر دیا جائے گا، عملے کو واپس آنے کی ہدایت
مقبوضہ کشمیر میں سیاحوں پر ہو نے والے حملے کے بعد پہلے سے ہی مشکلات سے دوچار پاک بھارت تعلقات شدید کشیدگی کے شکار ہو گئے ہیں۔ بھارتی حکومت نے پہلگام واقعے کو بنیاد بناتے ہوئے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کردیا، اٹاری چیک پوسٹ اور واہگہ بارڈر بند کردی، نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کو بند کرنے اور اسلام آباد میں موجود اپنے اہل کاروں کو واپس بلانے کے احکامات جاری کردیے ۔تفصیلات کے مطابق بھارتی حکومت نے پہلگام واقعے کا الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ کیا گیا سندھ طاس معاہدہ فوری طور پر معطل کرنے کا اعلان کردیا، اٹاری چیک پوسٹ بند اور واہگہ بارڈر کو بند کرنے کا حکم دے دیا۔بھارتی حکومت نے نئی دہلی میں موجود پاکستانی ہائی کمیشن کو بند کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے ، پاکستان میں موجود اپنے سفارت کاروں کی تعداد محدود کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اسلام آباد میں موجود اپنے سفارت خانے کے عملے کو واپس آنے کی ہدایت کردی۔ذرائع کے مطابق پاکستان میں بھارتی ہائی کمیشن کا عملہ یکم مئی تک 55 سے کم کر کے 30 کر دیا جائے گا۔بھارتی وزارت خارجہ نے پاکستان میں موجود تمام بھارتی شہریوں کو بھی یکم مئی تک اٹاری چیک پوسٹ کے راستے واپس آنے کی ہدایت کر دی ہے۔بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق ان فیصلوں کے تحت اب پاکستانی شہریوں کو ویزے نہیں دیے جائیں گے ۔بھارتی سیکریٹری خارجہ وکرم مسری نے کہا ہے کہ بھارت میں موجود پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنا ہوگا۔واضح رہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے مسلم اکثریتی علاقے پہلگام میں 26 سیاحوں کی ہلاکت کا الزام پاکستان پر عائد کیا ہے اور اس واقعے کو بنیاد بناتے ہوئے مذکورہ اقدامات کا اعلان کیا ہے ۔