ہارورڈ یونیورسٹی کے صدر ایلن گاربر نے مطالبات کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی اپنی آزادی یا اپنے آئینی حقوق پر ہرگز سمجھوتہ نہیں کریگی۔ اب ٹرمپ انتظامیہ نے مطالبات ماننے سے انکار پر ہارورڈ یونیورسٹی کے 2.2 بلین ڈالرز کے فنڈز روکنے کے علاوہ 60 ملین ڈالرز کے سرکاری معاہدے بھی منجمد کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مطالبات ماننے سے انکار پر امریکا کی صفِ اوّل کی ہارورڈ یونیورسٹی کے فنڈز منجمد کر دیئے گئے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے جمعے کو ہارورڈ یونیورسٹی کو ایک خط بھیجا تھا، جس میں لکھا تھا کہ یونیورسٹی میں بیرونِ ملک سے آئے طلبہ کی خلاف ورزیوں کو فوراً وفاقی حکام کو رپورٹ کیا جائے اور ہر تعلیمی شعبے پر نظر رکھنے کے لیے کسی بیرونی ادارے یا شخص کی خدمات حاصل کی جائیں۔ ٹرمپ انتظامیہ نے خط میں یہ بھی لکھا تھا کہ طلبہ اور فیکلٹی کے اختیارات کم کیے جائیں۔

ہارورڈ یونیورسٹی کے صدر ایلن گاربر نے مطالبات کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی اپنی آزادی یا اپنے آئینی حقوق پر ہرگز سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ اب ٹرمپ انتظامیہ نے مطالبات ماننے سے انکار پر ہارورڈ یونیورسٹی کے 2.

2 بلین ڈالرز کے فنڈز روکنے کے علاوہ 60 ملین ڈالرز کے سرکاری معاہدے بھی منجمد کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں کیمپسز میں تعلیمی سرگرمیوں کی معطلی اور یہودی طلباء کو ہراساں کیے جانا ناقابلِ برداشت ہے، اس لیے اب وقت آگیا ہے کہ اشرافیہ کی یونیورسٹیاں اس مسئلے کو سنجیدگی سے لیں اور اگر وہ مستقبل میں ٹیکس دہندگان کی حمایت حاصل کرنا چاہتی ہیں تو بامعنی تبدیلی کا عہد کریں۔

یاد رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے مارچ میں کہا تھا کہ وہ ہارورڈ یونیورسٹی کے تقریباً 256 ملین ڈالرز کے وفاقی اور 8.7 ارب ڈالرز کی گرانٹ معاہدوں کا جائزہ لے رہی ہے، کیونکہ یونیورسٹی نے کیمپس میں یہود مخالف رویہ روکنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال غزہ میں جاری اسرائیلی بربریت کے خلاف طلباء کے مظاہروں نے ملک بھر میں موجود ہارورڈ یونیورسٹی کے کیمپسز کو ہلا کر رکھ دیا تھا، جس کے نتیجے میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان پرتشدد جھڑپیں بھی ہوئی تھیں۔

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مطالبات ماننے سے انکار پر ہارورڈ یونیورسٹی کے ٹرمپ انتظامیہ نے کہ یونیورسٹی نے مطالبات ڈالرز کے کے فنڈز

پڑھیں:

فیکٹری کے ایک ملازم کے اکاؤنٹ میں تمام ملازمین کی تنخواہ ٹرانسفر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ماسکو: روس میں ایک فیکٹری ملازم کو غلطی سے تمام ملازمین کی تنخواہ ایک ساتھ وصول ہوگئی۔ تاہم جب کمپنی نے اس سے واپسی کا مطالبہ کیا تو اس نے انکار کردیا۔

خانٹی مانسیسک میں ایک فیکٹری نے اپنے ورکر ولادیمیر ریچاگوف پر 7 ملین روبلز (87,000 ڈالرز) واپس کرنے سے انکار پر مقدمہ دائر کیا ہے۔ یہ رقم سافٹ ویئر کی خرابی کی وجہ سے غلطی سے ملازم کو وصول ہوگئی تھی۔ جب اسے اپنی بینکنگ ایپ سے رقم کی اطلاع موصول ہوئی تو ولادیمیر ریچاگوف کو اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آیا۔ اس نے 7,112,254 روبل (87,000 ڈالرز) کی رقم کو بونس سمجھا۔

ملازم کے ساتھیوں کے درمیان اگرچہ یہ افواہیں پھیلی ہوئی تھیں کہ ان کی فیکٹری ان کے لیے ایک نفع بخش سال کے بعد 13ویں تنخواہ تیار کر رہی ہے، لیکن اس نے کبھی بھی اس طرح کی توقع نہیں کی تھی۔

لیکن یہ کروڑ پتی بننے کی اس کی خوشی کچھ ہی دیر کے لیے رہی کیونکہ اسے جلد ہی محکمہ اکاؤنٹنگ سے فون کالز موصول ہونے لگیں کہ اسے غلطی سے 7 ملین روبل منتقل کر دیے گئے ہیں اور اسے واپس کرنا پڑے گا۔

لیکن آن لائن کچھ تحقیق کرنے کے بعد ولادیمیر نے ایک تکنیکی error کی نشاندہی کی بنا پر رقم واپس کرنے سے انکار کردیا اور اب کیس سپریم کورٹ میں داخل کرادیا گیا ہے جہاں اس کا حتمی فیصلہ ہوگا۔

ویب ڈیسک عادل سلطان

متعلقہ مضامین

  • بھوک کا شکار امریکہ اور ٹرمپ انتظامیہ کی بے حسی
  • لاہور: جنسی تعلقات سے انکار پر خاتون کو قتل کرنے والا ملزم گرفتار
  • پاکستان میں کھجور کی سالانہ پیداوار میں حیرت انگیز اضافہ، کروڑوں ڈالرز کا منافع
  • شاہ رخ خان نے شوبز کیریئر کے آغاز میں فلموں میں کام کرنے سے انکار کیوں کیا؟
  • فیکٹری کے ایک ملازم کے اکاؤنٹ میں تمام ملازمین کی تنخواہ ٹرانسفر
  • روس میں فیکٹری ملازم کو تمام ملازمین کی تنخواہیں غلطی سے وصول، واپس کرنے سے انکار
  • پنشن کٹوتی کے خلاف ریونیو سندھ ایمپلائز کی جدوجہد قابل تحسین ہے
  • لاہورمیں الیکٹرک ٹرام منصوبہ مؤخر، فنڈز سیلاب متاثرین کو منتقل
  • خیبر ٹیچنگ اسپتال پشاور میں صحت کارڈ پر مفت علاج معطل
  • کوئٹہ ،نیشنل پارٹی ہزارہ ٹائون کے تحت مطالبات کی عدم منظوری پر احتجاج کیا جارہاہے