ایپل کااگلے چار سال میں امریکہ میں 500ارب ڈالر کی انویسٹمنٹ کااعلان
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اپریل2025ء)ایپل نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اگلے چار سال میں امریکہ میں 500 ارب ڈالر کی انویسٹمنٹ کرے گا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایپل کے سی ای او ٹِم کک نے کہاکہ جولوگ سمجھتے ہیں کمپنیاں چین مزدوری بچانے کے لیے جاتی ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ چین اب سستا نہیں رہا۔ مزدوری اب وہاں بھی کافی مہنگی ہو چکی ہے۔
ٹم کک نے بتایا کہ اصل وجہ ہے مہارت۔(جاری ہے)
یعنی وہاں ایسے کاریگر اور انجینئرز موجود ہیں جن کے پاس جدید ٹولز سے کام کرنے کا بہت گہرا تجربہ ہے، اور نہ صرف تجربہ، بلکہ تعداد میں بھی وہ ہزاروں میں ہیں۔امریکہ میں اگر ٹولنگ انجینئرز جو مشینیں بناتے اور چلاتے ہیں ان کی میٹنگ بلائی جائے تو شاید ایک چھوٹا سا کمرہ بھرے۔ لیکن چین میں آپ ایسے ماہرین سے فٹبال کے کئی میدان بھر سکتے ہیں۔ٹم کک نے کہاکہ ہم جو چیزیں بناتے ہیں ان میں بہت باریکی اور ایک خاص قسم کی مہارت چاہیے، جو چین میں باآسانی مل جاتی ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
دوحہ پر حملے سے 50 منٹ پہلے صدر ٹرمپ کو خبر تھی، امریکی میڈیا کا دھماکہ خیز انکشاف
امریکی میڈیا نے سنسنی خیز انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر حملے سے محض 50 منٹ قبل ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا مگر امریکی صدر نے کوئی عملی اقدام نہ کیا۔
تین اعلیٰ اسرائیلی حکام کے حوالے سے امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے دوحہ میں موجود حماس کی قیادت پر میزائل حملے کی پیشگی اطلاع امریکہ کو دے دی تھی۔
پہلے یہ معلومات سیاسی سطح پر صدر ٹرمپ تک پہنچائی گئیں، بعد ازاں فوجی چینلز کے ذریعے تفصیلات شیئر کی گئیں۔
اسرائیلی حکام کے مطابق اگر ٹرمپ اس حملے کی مخالفت کرتے تو اسرائیل دوحہ پر حملے کا فیصلہ واپس لے سکتا تھا۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ امریکہ نے صرف دنیا کے سامنے ناراضی کا دکھاوا کیا درحقیقت حملے کو روکنے کی نیت موجود ہی نہیں تھی۔
یاد رہے کہ 9 ستمبر کو اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس قیادت کو نشانہ بنانے کے لیے میزائل حملہ کیا تھا جس پر بین الاقوامی سطح پر شدید ردِعمل سامنے آیا تھا۔
وائٹ ہاؤس نے واقعے کے بعد وضاحت کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ جب اسرائیلی میزائل فضا میں تھے، تب امریکہ کو مطلع کیا گیا، اور اس وقت صدر ٹرمپ کے پاس حملہ رکوانے کا کوئی موقع باقی نہیں تھا۔