یو اے ای کے 5 سالہ ویزے کے لیے درکار دستاویزات اور بینک بیلنس کتنا ہونا چاہیے؟
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
متحدہ عرب امارات کی جانب سے 5 سالہ ملٹی پل انٹری ٹورسٹ ویزا اب پاکستانی شہریوں کے لیے دستیاب ہے، متحدہ عرب امارات نے 5 سالہ ملٹی پل انٹری ٹورسٹ ویزا کچھ سال قبل متعارف کیا تھا، جو پاکستانیوں سمیت تمام ممالک کے شہریوں کے لیے دستیاب ہے۔
یہ ویزا 5 سال کی مدت کے لیے کارآمد ہوگا اور ویزا حاصل کرنے کے خواہشمند افراد کو کسی گارنٹر یا میزبان کی ضرورت نہیں ہوگی بلکہ اس ویزے کے تحت بار بار متحدہ عرب امارات میں داخلے کی اجازت ہوگی۔
واضح رہے کہ سیاح کو ہر وزٹ پر 90 دن تک قیام کی اجازت ہوگی، جسے مزید 90 دن کے لیے بڑھایا جاسکتا ہے تاہم، ایک سال میں مجموعی قیام 180 دن سے زائد نہیں ہونا چاہیے۔
اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین محمد عدنان پراچہ کے مطابق یہ پاکستان کے لیے بہت خوش آئند بات ہے کہ یو اے کی جانب سے 5 سالہ ویزا پاکستانیوں کے لیے بھی کھول دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یو اے ای گولڈن ویزا: طلبا کو کون سے بڑے فائدے مل سکتے ہیں؟
’اس سے سیاحت کو فروغ ملے گا اس کے علاوہ سیاح اور کاروباری افراد جنہیں بار بار ویزا لگوانا پڑتا تھا، اب اس پانچ سال کے ملٹی پل انٹری ویزے کی وجہ سے انہیں کمفرٹ زون مل گیا ہے، کیونکہ اس ویزے کی معیاد 5 سال ہوگی۔‘
5 سالہ اس ویزے کے حصول کے لیے کراچی اور اسلام آباد میں مقررہ سینٹرز جا کر کوئی بھی شخص باآسانی بینک اسٹیٹمنٹ دکھانے کے علاوہ کنفرم ہوٹل ریزرویشن، کنفرم ریٹرن ٹکٹ اور اگر وہاں جا کر کسی کے گھر پر ٹھہرنا ہے تو اس سے رشتہ داری اور اس سے منسلک تمام تر واضح تفصیلات جمع کرواسکتا ہے۔
’ویزے کے حصول کے لیے سب سے اہم بینک اسٹیٹمنٹ ہے، جس کے مطابق ویزے کے درخواست گزار کے بینک اکاؤنٹ میں گزشتہ 6 ماہ کے دوران کم از کم 4 ہزار ڈالر یا اس کے مساوی کسی بھی کرنسی میں بینک بیلنس ہونا چاہیے۔‘
عدنان پراچہ کے مطابق ان تمام تفصیلات کے علاوہ ہیلتھ انشورنس بھی ہونی چاہیے، جس کے بعد پھر بائیو میٹرک سسٹم ہے، جس کے ذریعے 3 سے 4 دن کے اندر فیس جمع کروانے کے بعد متعلقہ فرد کو ویزا ایشو کردیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: یو اے ای: ورک پرمٹ اور رہائشی ویزا پروسیسنگ کا عمل اب پہلے سے بھی تیز
’پہلے بھی سیاحتی ویزے کی درخواستوں کے مسترد ہونے کے امکانات تھے جو اس ملٹی پل انٹری ویزے کے حصول میں میں لاحق ہوسکتے ہیں کیونکہ اس میں یو اے ای امیگریشن باقاعدہ تمام تر دستاویزات کو چیک کرنے کے بعد ویزا جاری یا درخواست مسترد کریں گے۔‘
ایمپلائمنٹ ویزے کے حوالے سے عدنان پراچہ کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات کی حکومت کی جانب سے پاکستان کے لیے یہ ایک بہت اچھا قدم اٹھایا گیا ہے کیونکہ مقامی بیوروز کا ایمپلائمنٹ کے حوالے سے بزنس تقریباً گزشتہ ڈیڑھ سال سے کافی متاثر رہا ہے۔
’ہماری ہائی اسکلڈ ورک فورس خاص طور پر یو اے ای کو ترجیح دیتی ہے اور وہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے یو اے ای سیکٹر کی بحالی کی منتظر رہی ہے۔ امید ہے کہ ایمپلائمنٹ ویزے پر بھی یو اے ای کی جانب سے نظر ثانی کی جائے گی۔‘
مزید پڑھیں: امریکا کی جانب سے پاکستانیوں کے ویزوں کی منسوخی برین ڈرین میں کمی کا سبب بن سکتی ہے؟
اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن کے مطابق 2 برس قبل تقریباً 2 لاکھ 30 ہزار کے قریب ورک فورس ایکسپورٹ کی گئی تھی، جو اب کم ہو کر 70 ہزار تک آ چکی ہے۔ ’وزٹ ویزا کے لیے ملٹی پل انٹری ویزا بہت اچھا قدم ہے لیکن حکومت کو اب ورک ویزا بھی باقاعدہ بحال کروانا چاہیے۔‘
پاکستان میں سعودی عرب کے بعد سب سے زیادہ زرمبادلہ یو اے ای سے بھیجا جاتا ہے، تقریباً 15 لاکھ کے قریب پاکستانی یو اے ای میں مقیم ہیں۔’ہم حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ یو اے ای کی حکومت سے بات کر کے ہماری ورک فورس ویزا رجیم بحال کروائی جائے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن ایمپلائمنٹ ویزے بینک اسٹیٹمنٹ پاکستان ریٹرن ٹکٹ سعودی عرب سیاحتی ویزے ملٹی پل انٹری ٹورسٹ ویزا ملٹی پل انٹری ویزے ہائی اسکلڈ ہوٹل ریزرویشن ورک فورس وزٹ ویزا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایمپلائمنٹ ویزے بینک اسٹیٹمنٹ پاکستان ریٹرن ٹکٹ سیاحتی ویزے ملٹی پل انٹری ویزے ہوٹل ریزرویشن ورک فورس وزٹ ویزا متحدہ عرب امارات ملٹی پل انٹری کی جانب سے کے مطابق ورک فورس یو اے ای ویزے کے کے بعد کے لیے
پڑھیں:
پاکستان میں اسٹارلنک اور دیگر سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنیوں کی انٹری آسان بنادی گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان میں ایلون مسک کی اسٹارلنک سمیت عالمی اور مقامی سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنیوں کے لیے دروازے کھل گئے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے فکسڈ سیٹلائٹ سروسز (FSS) کے لائسنس کا مسودہ جاری کردیا ہے جس کے تحت اب دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں بھی براڈ بینڈ اور انٹرنیٹ کی سہولت ممکن ہوگی۔
اس نئے لائسنس کے تحت کمپنیاں فکسڈ ارتھ اسٹیشن، گیٹ وے اسٹیشن اور وی سیٹ قائم کرسکیں گی اور صارفین کو براہِ راست انٹرنیٹ، بیک ہال اور بینڈوڈتھ سروسز فراہم کریں گی۔ اس اقدام سے اسٹارلنک، شنگھائی اسپیس کام اور دیگر بین الاقوامی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کرسکیں گی۔
پی ٹی اے کے مطابق لائسنس کی مدت 15 برس ہوگی اور منظوری کے 18 ماہ کے اندر اندر سروسز فراہم کرنا لازمی ہوگا۔ کمپنیوں کو پاکستان میں کم از کم ایک گیٹ وے اسٹیشن قائم کرنا ہوگا جبکہ صارفین کا ڈیٹا ملک کے اندر محفوظ رکھنے کی شرط بھی عائد کی گئی ہے۔ لائسنس حاصل کرنے سے پہلے کمپنیوں کو پاکستان اسپیس ایکٹیویٹیز ریگولیٹری بورڈ (PSARB) میں رجسٹریشن کرانا ہوگی، جو عالمی ماہرین کے تعاون سے ریگولیٹری فریم ورک پر کام کر رہا ہے۔
فکسڈ سیٹلائٹ سروس لائسنس کی فیس 5 لاکھ ڈالر مقرر کی گئی ہے جبکہ ریونیو شیئرنگ ماڈل کے تحت لائسنس ہولڈرز کو سالانہ آمدنی کا 1.5 فیصد یونیورسل سروس فنڈ (USF) میں جمع کرانا لازمی ہوگا۔ ماضی میں سیٹلائٹ انٹرنیٹ کے لیے 15 الگ الگ لائسنسز درکار تھے، تاہم اب ایک ہی لائسنس سے یہ سہولت دستیاب ہوگی۔
پی ٹی اے نے یہ مسودہ 19 ستمبر 2025 تک عوامی جائزے کے لیے جاری کیا ہے، جس کے بعد حتمی لائسنس شائع کیا جائے گا۔ حکام کے مطابق یہ لائسنس پاکستان کے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر میں انقلاب لانے اور عالمی کمپنیوں کو راغب کرنے کا سبب بنے گا۔