کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)سندھ حکومت نے انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کو خط لکھ کر ٹی پی لنک کینال بند کرنے کا مطالبہ کردیا۔

نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق خط میں لکھا کہ سندھ  کو 62 فیصد پانی کی کمی کا سامنا ہے جبکہ پنجاب کی کینالز میں 57 فیصد پانی کی قلت ہے ۔ ٹی پی لنک کینال کھولنے سے سندھ میں پانی کی مزید قلت ہوجائے گی۔

قبل ازیں وزیر آبپاشی سندھ جام خان شورو نے پنجاب حکومت کی جانب سے ارسا کو لکھے گئے خط کو مسترد کردیا۔وزیر آبپاشی نے کہا کہ سندھ پنجاب کی جانب سے ارسا کو لکھے خط کو مسترد کرتا ہے، سندھ کو 1991 کے آبی معاہدہ کے تحت حصے کا پانی دیا جائے۔

 اب گیا ہے تو یہ سمجھو  کہ  پلٹنا  مشکل۔۔۔

جام خان شورو نے کہا کہ سندھ کے کینالز کو رواں ماہ اپریل کے دس دنوں میں 62 فیصد پانی کی قلت برداشت کرنی پڑی، جبکہ 1991 کے پانی معاہدہ کے تحت پنجاب کے کینالوں کو 54 فیصد پانی کی قلت برداشت کرنی پڑی۔

وزیر آبپاشی نے کہا کہ آبی معاہدہ 1991 کے تحت تمام صوبوں کو پانی کی کمی برابری کی بنیاد پر برداشت کرنی ہے، سندھ میں اس وقت کپاس اور چاول کی کاشت ہونی چاہیے،ہم صرف  پینے کا پانی دے پا رہے ہیں، جبکہ اس وقت پنجاب میں گندم کی کٹائی کی جارہی ہے۔

واضح رہے کہ پنجاب حکومت نے پیر کو پانی کی تقسیم پر انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کو خط لکھ کر کہا تھا کہ خریف کی فصلوں کے لیے پانی کی 43فیصد کمی ہے اور اس میں بھی پنجاب کے حصے کا پانی ذیادہ اورسندھ کا کم روکاجا رہا ہے۔

کبھی دعا نہیں مانگی تھی ماں کے ہوتے ہوئے۔۔۔

دوسری جانب انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) نے بھی سندھ کو زیادہ پانی دیے جانے سے متعلق خبروں کی تردید کردی۔ ارسا حکام نے ابتدائی جائزے میں سندھ کو زیادہ پانی دینے کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ارسا ہمیشہ پانی کی منصفانہ تقسیم کرتا ہے، کسی کا حق لیا نہ کسی کو حق دیا۔

ارسا ترجمان کے مطابق حکام نے پنجاب حکومت کی جانب سے بھجوائے گئے خط کا جائزہ لینا شروع کر دیا ہے اور ارسا خط کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لے گا۔
 

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: فیصد پانی کی

پڑھیں:

متنازعہ کینال منصوبے کیخلاف دھرنے، پنجاب اور سندھ میں پٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ

آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل (او سی اے سی) کا کہنا ہے کہ لاڑکانہ اور سکھر میں احتجاج کے باعث 800 آئل ٹینکرز پھنسے ہوئے ہیں اور موجودہ صورتحال کے باعث اندرون سندھ اور پنجاب میں پٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کینال منصوبے کیخلاف دھرنوں اور راستوں کی بندش سے سندھ اور پنجاب میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ پیدا ہو گیا۔ نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت کے متنازع کینال منصوبے کے خلاف سندھ میں دھرنوں اور راستوں کی بندش کے باعث پیٹرولیم مصنوعات کی ترسیل متاثر ہو رہی ہے۔ آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل (او سی اے سی) کا کہنا ہے کہ لاڑکانہ اور سکھر میں احتجاج کے باعث 800 آئل ٹینکرز پھنسے ہوئے ہیں اور موجودہ صورتحال کے باعث اندرون سندھ اور پنجاب میں پٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ ہے۔ او سی اے سی کی جانب سے چیف سیکرٹری سندھ کو خط کے ذریعے کہا گیا ہے کہ متعلقہ ادارے اور حکام فوری طور پر صورتحال کا نوٹس لیں۔

متعلقہ مضامین

  • کینال تنازع پروزیر اعظم بے بس ہیں تواقتدار چھوڑ دیں،پیپلزپارٹی کا مطالبہ
  • جرمنی، فرانس اور برطانیہ کا غزہ میں فوری امداد کی فراہمی شروع کرنے کا مطالبہ
  • کاشتکاروں سے 25 فیصد گندم نہ خریدنے والی فلور ملز کا لائسنس منسوخ ہوگا
  • ببرلو بائی پاس پر احتجاج کے بعد وکلا نے سندھ پنجاب بارڈر کموں شہید کو بند کر دیا
  • چولستان کینال کو پنجاب کی کون سی نہر کا پانی دیں گے؟ چوہدری منظور
  • عفت عمر نے پنجاب حکومت کی جانب سے دیا گیا عہدہ قبول کرنے سے معذرت کرلی
  • دودھ کی قیمت مقرر کرنے کا کیس: سندھ حکومت کی جانب سے جواب جمع نہ کرانے پر عدالت برہم
  • گندم ایکسپورٹ کی اجازت دی جائے، پنجاب کا وفاق سے مطالبہ
  • متنازعہ کینال منصوبے کیخلاف دھرنے، پنجاب اور سندھ میں پٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ
  • امریکہ کی جانب سے یکطرفہ غنڈہ گردی کی عالمی قیمت