سندھ بلڈنگ ،انہدامی کارروائیاں صرف وسطی تک محدود، باقی علاقوں کو چھوٹ
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
اسحاق کھوڑو کی شرقی میں تعمیرات پر دانستہ چشم پوشی، آصف رضوی ریٹائرمنٹ سے قبل بے قابو
جمشید روڈ نمبر 1کے رہائشی پلاٹ نمبر 627پر تجارتی مقاصد کے لئے تعمیرات کی مکمل آزادی
رہائشی پلاٹوں پر کمرشل تعمیرات سے پانی و سیوریج کے مسائل میں اضافہ ہونا شروع ہو گیا، شہری
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں رائج کھوڑو سسٹم نے انہدام اور پکڑ دھکڑ کا سلسلہ صرف وسطی تک ہی محدود کر رکھا ہے جبکہ باقی چھ اضلاع میں ناجائز تعمیرات کی مکمل چھوٹ دی جارہی ہے۔ بدعنوان ڈائریکٹر آصف رضوی ریٹائرمنٹ سے قبل مال سمیٹنے میں سرگرم دکھائی دیتے ہیں۔ خطیر رقوم بٹورنے کے بعد رہائشی پلاٹوں پر تجارتی مقاصد کے لئے ناجائز تعمیرات کی مکمل چھوٹ دے رکھی ہے جس کا اندازہ اس بات سے بآسانی لگایا جا سکتا ہے کہ ضلع شرقی کے علاقے جمشید ٹاؤن نمبر 1کے رہائشی پلاٹ نمبر 627 نواب اسماعیل خان روڈ پر کمرشل تعمیرات کی مکمل آزادی دے دی گئی ہے دلچسپ امر یہ ہے کہ جاری غیر قانونی دھندوں پر ڈی جی اسحاق کھوڑو نے دانستہ چشم پوشی اختیار کر رکھی ہے۔ سروے کے دوران شمشاد نامی شخص نے جرأت کو بتایا کہ رہائشی پلاٹوں پر کمرشل تعمیرات سے علاقے میں پانی اور سیوریج کے بنیادی مسائل میں اضافہ ہونا شروع ہو چکا ہے ۔جاری تعمیرات پر موقف لینے کے لئے ڈی جی اسحاق کھوڑو سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی مگر رابطہ ممکن نہ ہو سکا۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: تعمیرات کی مکمل
پڑھیں:
سندھ میں نمبر پلیٹس کی تبدیلی کی ڈیڈ لائن میں مزید توسیع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سندھ میں گاڑیوں کی نمبر پلیٹس کی تبدیلی کے عمل میں دو ماہ کا مزید اضافہ کر دیا گیا ہے۔
محکمہ ایکسائز، ٹیکسیشن و نارکوٹکس کنٹرول سندھ نے اس حوالے سے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے جس کے مطابق نئی سکیورٹی فیچرڈ نمبر پلیٹس حاصل کرنے کی آخری تاریخ اب بڑھا کر 31 دسمبر 2025 مقرر کر دی گئی ہے۔
اس سے قبل اجرک ڈیزائن والی نمبر پلیٹس کی ڈیڈ لائن 31 اکتوبر تک تھی جو اب ختم ہو چکی ہے، شہریوں کو مزید مہلت دے کر محکمے نے تبدیلی کا عمل آسان بنانے کی کوشش کی ہے۔ نئی پلیٹس میں جدید سکیورٹی فیچرز شامل کیے گئے ہیں جن کا مقصد گاڑیوں کی شناخت کو مزید محفوظ بنانا ہے۔
محکمہ ایکسائز کے مطابق سندھ بھر میں تقریباً 65 لاکھ موٹر سائیکلیں رجسٹرڈ ہیں جن میں سے صرف کراچی میں یہ تعداد 33 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔ بہت سے شہری موٹر سائیکل خرید کر اپنے نام ٹرانسفر نہیں کرواتے اور اوپن لیٹر پر ہی استعمال کرتے ہیں جو نہ صرف خلاف قانون ہے بلکہ کسی بھی ممکنہ واقعے یا کارروائی کی صورت میں مشکلات بھی بڑھا سکتا ہے۔