وزیراعظم شہباز شریف نے سمندر پار پاکستانیوں کے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا دفاع محفوظ ہے، کوئی میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا اور جو ایسا کرے گا اس آنکھ کو پاکستانی پاؤں تلے روند دیں گے۔اسلام آباد میں سمندر پار پاکستانیوں کے پہلے سالانہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ایک کروڑ سے زائد پاکستانی مختلف ممالک میں مقیم ہیں اور انہوں نے وہاں شبانہ روز محنت سے اپنا، خاندان اور ملک کے لیے نام کمایا.

انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانی ہمارے سفیر ہیں. آپ ہمارے سروں کے تاج ہیں.بیرون ملک بسنے والے پاکستانیوں نے اپنی محنت اور لگن سے اپنا نام کمایا، ایک کروڑ سے زائد اوورسیز پاکستانیوں نے ملک کی خدمت کی۔شہباز شریف نے کہا کہ ہم آپ کی جتنی بھی پذیرائی کریں وہ کم ہے، اس لیے نہیں کہ آپ اربوں ڈالر بھیج رہے ہیں. وہ آپ اپنی محنت عظمت اور دیانت سے بھیج رہے ہیں اور پاکستان کو درپیش فارن ایکسچینج کے چینلج کے گیپ کو پورا کررہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے آپ کے تمام پوائنٹس کو نوٹ کیا. ہم آپ کی سہولت کے لیے جو آپ پاکستان کی عظیم خدمت کررہے ہیں اور معیشت کو مضبوط کرنے کے لیے بے پناہ کاوشیں کررہے ہیں.مزید کہا کہ آپ لوگ پاکستان کا جھنڈا بیرون ملک میں بلند کررہے ہیں.جس کے لیے جتنی بھی مراعات آپ کے قدموں میں نچھاور کریں وہ کم ہے، انشاللہ وہ وقت آئے گا جب آپ کی پذیرائی کے لیے اور جائز مطالبات کو منظور کرنے کے لیے تمام اقدامات اٹھائیں گے۔انہوں نے کہا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر سچے پاکستانی اور زبردست پروفیشنل ہیں، جو دل میں ہوتا ہے وہی بات ان کے زبان پر ہوتی ہے، اللہ کے کرم سے ان کے ہاتھوں میں پاکستان کا دفاع محفوظ ہے.پاکستان کی طرف کوئی میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا اور جو کوئی میلی آنکھ سے دیکھے گا تو اس آنکھ کو پاکستانی پاؤں تلے روند دیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ملک کے اندر جو دہشت گردی پھیلائی گئی ہے. اس کے تانے بانے کہاں ملتے ہیں وہ ہم سب جانتے ہیں، دہشت گردوں کی فنڈنگ کون کررہا ہے.لیکن اصل بات یہ ہے کہ جو عظیم قربانیاں دی جارہی ہیں اور ماضی میں بھی جب دہشت گردوں نے پاکستان میں دہشت گردی کا بازار گرم کیا تھا تو 80 ہزار لوگوں نے جام شہادت نوش کیا. اس میں ڈاکٹرز سمیت سیاستدان، دکاندار اور مزدور بھی شامل تھے۔وزیراعظم نے کہا کہ افواج پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے جو جہاد کیا اور جنگ لڑی.اس کی مثال عصر حاضر میں نہیں ملتی، آج پھر اسی تاریخ کو دہرایا جارہا ہے، کیا وجہ ہے کہ 2018 میں دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہوچکا تھا اور دنیا کی تاریخ میں کوئی دوسری مثال نہیں ملتی کہ اتنی بڑی دہشت گردی کی یلغار کو ختم کرنا آسان کام نہیں تھا۔ان کا کہنا تھا کہ پچھلے چند سالوں میں فاش غلطیاں کی گئیں.سوات سمیت دیگر مقامات پر درجنوں نہیں بلکہ سیکڑوں لوگوں کو آباد کیا گیا. ماضی کی حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے دہشت گردی نے دوبارہ سر اٹھایا.بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں ہونے والے واقعات کے تانے بانے کہاں سے ملتے ہیں؟ان کا کہنا تھا کہ ملک کے اندر جو دہشت گردی پھیلائی گئی ہے. اس کے تانے بانے کہاں ملتے ہیں وہ ہم سب جانتے ہیں، دہشت گردوں کی فنڈنگ کون کررہا ہے.لیکن اصل بات یہ ہے کہ جو عظیم قربانیاں دی جارہی ہیں اور ماضی میں بھی جب دہشت گردوں نے پاکستان میں دہشت گردی کا بازار گرم کیا تھا تو 80 ہزار لوگوں نے جام شہادت نوش کیا.اس میں ڈاکٹرز سمیت سیاستدان، دکاندار اور مزدور بھی شامل تھے۔

وزیراعظم نے کہا کہ افواج پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے جو جہاد کیا اور جنگ لڑی.اس کی مثال عصر حاضر میں نہیں ملتی. آج پھر اسی تاریخ کو دہرایا جارہا ہے.کیا وجہ ہے کہ 2018 میں دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہوچکا تھا اور دنیا کی تاریخ میں کوئی دوسری مثال نہیں ملتی کہ اتنی بڑی دہشت گردی کی یلغار کو ختم کرنا آسان کام نہیں تھا۔ان کا کہنا تھا کہ پچھلے چند سالوں میں فاش غلطیاں کی گئیں.سوات سمیت دیگر مقامات پر درجنوں نہیں بلکہ سیکڑوں لوگوں کو آباد کیا گیا. ماضی کی حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے دہشت گردی نے دوبارہ سر اٹھایا. بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں ہونے والے واقعات کے تانے بانے کہاں سے ملتے ہیں؟انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں سمندر پار پاکستانیوں کے مقدمات کے جلد سے جلد فیصلوں کے لیے خصوصی عدالتیں قائم کردی گئی ہیں جب کہ پنجاب میں بھی ایسی عدالتوں کے قیام کا عمل جاری ہے.اس سلسلے میں پنجاب میں قانون سازی ہوچکی ہے اور بلوچستان میں بھی بہت جلد یہ کام ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ ویڈیو لنک کے ذریعے شواہد کی ای ریکارڈنگ کی سہولت بہت جلد دی جائے گی. تاکہ آپ کو پاکستان نہ آنا پڑے اور مقدمات کی بھی ای فائلنگ کی سہولت فراہم کی جارہی ہے.یہ کام انشااللہ 90 دن کے اندر مکمل ہوجائے گا۔شہباز شریف نے کہا کہ وفاقی چارٹر یونیورسٹیز میں تمام سمندر پار پاکستانیوں کے بچوں کے لیے 10 ہزار سیٹوں میں 5 فیصد کوٹہ فکس کیا جارہا ہے، اسی طرح سے وفاق میں ڈگری دینے والے اداروں میں 10 ہزار سیٹوں میں 5 فیصد کوٹہ آپ کے بچوں کے لیے مختص کیا جارہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سمندر پار پاکستانیوں کے بچوں کے لیے میڈکل کالجوں میں 15 فیصد کوٹہ رکھا جارہا ہے.اس فیصلے سے 3 ہزار بچوں کو میڈیکل کالجز میں پاکستان میں داخلہ مل سکے گا جب کہ کاروباری لین دین اور بینک کے معاملات میں سب کو فائلرز کے طور پر ٹریٹ کیا جائے گا، اس سے آپ کو ٹیکس ادائیگی میں بہت ریلیف ملے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ اوورسیز پاکستانی خواتین کے لیے جو پاکستان میں سرکاری نوکری حاصل کرنا چاہیں ان کے لیے عمر کی حد کو 5 سال سے بڑھا کر 10 سال کی جارہی ہے۔وزیراعظم نے اعلان کیا کہ اوورسیز پاکستانیوں کی بے پناہ خدمات کے عوض ہر سال 14 اگست کو جنہوں نے اپنے اپنے شعبوں میں نمایاں کارنامے انجام دیے. حکومت کی جانب سے انہیں سول ایوارڈ دیے جائیں گے۔مزید کہا کہ ان کے نام پاکستانی سفارت خانے، وزارت سیفران اور او پی ایف ملکر تجویز کریں گے. ہر سال 15 ایسے خواتین وحضرات جو اسٹیٹ بینک کے ذریعے ملک کو سب سے زیادہ فارن ایکسچینج بھیجیں گے ان کو سول ایوارڈز دیا کرے گی جب کہ میرپور میں بین الاقوامی ہوائی اڈے کا قیام عمل میں لایاجائےگا۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: سمندر پار پاکستانیوں کے اوورسیز پاکستانی کوئی میلی آنکھ سے کے تانے بانے کہاں ان کا کہنا تھا کہ میں دہشت گردی کا پاکستان میں شہباز شریف پاکستان کا نہیں ملتی کررہے ہیں نے کہا کہ کے لیے جو جارہا ہے انہوں نے ملتے ہیں ہیں اور میں بھی ہیں ان

پڑھیں:

سندھ طاس معاہدہ معطل، ویزے بند، بھارتی آبی، سفارتی دہشت گردی: جامع جواب دینگے، پاکستان

 اسلام آباد؍ لاہور؍ نئی دہلی (خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) پاکستان نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے  علاقہ پہلگام میں حملے کے نتیجے میں سیاحوں کی ہلاکت پر گہری تشویش ہے۔ واقعے میں ہلاک افراد کے لواحقین سے دلی تعزیت کرتے ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے میڈیا کے سوالات کے جواب میں پہلگام میں حملے کے نتیجے میں  28 سیاحوں کی ہلاکت پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ہلاکتوں پر افسوس ہے۔ حملے میں ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین سے اظہارِ تعزیت کرتے ہیں اور حملے کے زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا گو ہیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں نامعلوم افراد نے اندھا دھند فائرنگ کی اور موقع سے فرار ہوگئے تھے۔ حملے میں 2 غیر ملکیوں سمیت 28 سیاح ہلاک جبکہ 12 افراد زخمی ہوگئے تھے۔ رہنما مسلم لیگ ن سعد رفیق نے کہا ہے کہ کشمیریوں کی حمایت جاری رہے گی۔ بھارتی میڈیا تلخلیاں  بڑھا سکتا ہے۔ انہوں نے بھارت سے عالمی قراردادوں پر عملدرآمد کا مطالبہ کیا۔  پیپلز پارٹی کی  سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ بھارت داخلی ناکامیاں چھپا رہا ہے، اسی لئے پاکستان کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ بھارتی میڈیا، بنیاد پرست اب جارحانہ بیانیہ بنائیں گے۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے پہلگام میں ہونے والے واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں 10 لاکھ قابض بھارتی افواج/ سکیورٹی فورسز کی موجودگی کے باوجود پہلگام حملہ خود مودی سرکار کی جانب انگلیاں اٹھا رہا ہے۔ اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ ایکس پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں کہاکہ انتہاپسند مودی سرکار اپنی مسلسل گرتی مقبولیت کو سہارا دینے، کشمیریوں کے حقوق مزید غصب کرنے اور اپنے ناپاک مقاصد کی تکمیل کے لیے کوئی بھی ڈرامہ رچا سکتی ہے۔ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اس گھناؤنے منصوبے میں بھارتی خفیہ ایجنسیاں ملوث ہیں۔ ہلاک شدگان کے ورثاء سے تعزیت اور زخمیوں کی صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں۔ بھارتی ذرائع ابلاغ پر روایتی ہیجان طاری ہے اور پاکستان کے خلاف زہر اگل رہا ہے۔ مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ سفارتی دوروں پر فالس فلیگ آپریشنز بھارت کا پرانا طریقہ ہے۔ مقبوضہ  کشمیر میں ہر سات آدمیوں پر ایک فوجی مسلط ہے۔ دنیا بھارتی روایات سے آگاہ ہے۔ سب کو معلوم ہے یہ فالس فلیگ آپریشن جب بھی کوئی غیر ملکی شخصیت آتی ہے تو بھارت ایسا واقعہ کرتا ہے۔ بھارت پاکستان کیخلاف پراپیگنڈا شروع کر دیتا ہے۔  ادھر دفاعی تجزیہ کاروں نے پہلگام حملے کو بھارت کا فالس فلیگ آپریشن قرار دے دیا۔ دفاعی تجزیہ کار  بریگیڈیئر ریٹائرڈ احمد سعید منہاس نے بھارتی میڈیا کے رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کا فاشسٹ میڈیا بغیر ثبوتوں کے پاکستان پر الزام دھر  رہا ہے۔  اگر پاکستان پر کسی قسم کے حملے کی کوشش ہوئی تو 2019 میں ابھینندن کو چائے پلا کر بھیجا تھا، اب بسکٹ بھی کھلائیں گے۔ آرمی چیف نے اوورسیز کنونشن میں واضح کیا تھا کہ پاکستان پر کسی قسم کی آنچ نہیں آنے دی جائے گی۔ بریگیڈیئر ریٹائرڈ راشد ولی نے کہا کہ پہلگام حملہ بھارت کی سوچی سمجھی منصوبہ بندی تھی،  بھارتی میڈیا بھی ہرزہ سرائی کررہا ہے۔ بھارت کی طرف سے اگر کوئی حملہ ہوا تو بالاکوٹ کی طرح سبکی اٹھانا پڑے گی۔ ماہر بین الاقوامی امور مشاہد حسین سید نے بھارتی حکومت کی جانب سے فوری پاکستان پر الزام لگانے کی روش کی مذمت کی اور کہا کہ یہ بھارتی حکومت کا سٹینڈرڈ پروسیجر ہے کہ بھارت یا مقبوضہ کشمیر میں کوئی بھی دہشت گردی کا واقعہ ہو تو  اس کا الزام ایک آٹومیٹڈ سسٹم کے تحت پاکستان پر لگا دیا جاتا ہے۔ اہم سفارتی دوروں کے موقع  پر فالس فلیگ آپریشنز بھارت کا پراناطریقہ ہے، جعفر ایکسپرس حملے کے بعد بھارت  نے پاکستان کو تحقیقات کا مشورہ دیا اور اب پہلگام حملے کے بعد بھارت کا رویہ اپنے مشورے کے برعکس ہے۔ ماہر قومی سلامتی امور سید محمد علی نے کہا کہ بھارت کا اس وقت فالس فلیگ آپریشن کرنے کا مقصد نہ صرف اسلام، پاکستان اور کشمیریوں کو بدنام کرنا ہے بلکہ اپنے داخلی مسائل کی طرف سے توجہ ہٹانا ہے۔ بھارت اس کے ذریعے ٹیرف کے معاملے پر امریکی دباؤ کو بھی کم کرنا چاہتا ہے۔ سری نگر کے ایک رہائشی نے پہلگام حملے کو بھارتی انٹیلی جنس کی ناکامی قرار دے دیا اور کہا کہ  مقبوضہ کشمیر میں سات لاکھ بھارتی فوجی تعینات ہیں، وہ کہاں ہیں اور کیا کر رہے ہیں؟ امیت شاہ کیا کررہے تھے؟۔ انہیں صرف مسلمانوں کو تنقید کا نشانہ بنانا آتا ہے، یہ کشمیریوں کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔ جبکہ سکھ فار جسٹس کے سربراہ گرپتونت سنگھ پنوں نے پہلگام حملے کو فالس فلیگ آپریشن قرار دے دیا۔ بیرون ملک مقیم سکھ رہنما نے اپنے ویڈیو پیغام میں واضح کیا کہ سیاحوں، ہندوؤں کا قتل بھارتی ایجنسی را کا منصوبہ تھا۔ یہ حملہ جے ڈی وینس کے دورہ کے دوران ایجنڈے کے تحت کروایا گیا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کیا اس حملے کا فائدہ کشمیریوں کو پہنچتا ہے۔ بلکہ نائب امریکی صدر کے دورے کے دوران اس جعلی آپریشن  کے ذریعے عالمی ہمدردی حاصل کرنے کی کوشش کی گئی۔ مودی نے کشمیر کی پرامن تحریک آزادی کو بدنام کرنے کی کوشش کی حالانکہ بھارت خود امریکہ، کینیڈا اور پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ہے۔ اقوام متحدہ کی قرارداد پر عملدرآمد یقینی بناتے ہوئے کشمیریوں کو حق خودارادیت دیا جائے۔  سونیا گاندھی کے داماد رابرٹ نے مودی کو آئندہ دکھا دیا۔ انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو شناخت کرکے قتل کرنا ایک پیغام ہے، ہمارے وزیراعظم کو یہ پیغام کیوں بھیجا جا رہا ہے؟۔ کیونکہ مسلمان اور اقلیتیں خود کو غیر محفوظ سمجھ رہی ہیں، جب آپ سڑکوں  اور چھتوں پر نماز پڑھنے پر پابندی لگائیں گے، جب مساجد کا سروے کریں گے اور کہیں گے کہ نیچے مندر اور مورتیاں  ہیں اور جب آپ بابر، اورنگزیب کے بارے میں منفی سوچ پھیلائیں گے تو اس سے تقسیم بڑھے گی اور لوگ اس کی حمایت نہیں کریں گے۔ پہلگام واقعہ ہندوتوا سوچ کا نتیجہ ہے۔  ہندوتوا کا پرچار کیا جاتا ہے، اقلیتوں کو ڈرایا دھمکایا جاتا ہے۔ اقلیتوں کی عبادات پر پابندیاں لگائی جاتی ہیں۔ مساجد کو مندروں میں بدلا جاتا ہے۔ گرجا گھر جلائے جاتے ہیں۔ راہول گاندھی نے کہا مودی حکومت سکیورٹی ناکامی کی ذمہ داری قبول کرے۔ ذرائع کے مطابق پہلگام حملہ،  بھارت کے فالس فلیگ آپریشنز کی شرمناک تاریخ ہے۔ پاکستان پر  من گھڑت الزام تراشی بھارت کی پرانی  روایت، جو ہائبرڈ وار سکرپٹ کا حصہ ہے۔ پاکستان کو بدنام کرنا ، عوام کی توجہ ہٹا کر انتخابات چوری کرنا بھارت کا پرانا حربہ ہے۔ 2007 میں سمجھوتہ ایکسپریس سانحہ میں 68 افراد کی ہلاکت کا الزام پاکستان پر عائد کیا گیا۔ سمجھوتہ ایکسپریس کی تحقیقات میں میجر رمیش سمیت  ہندو انتہاپسندوں کا کردار سامنے آیا۔  2008 میں  ممبئی حملے پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنے کے لیے استعمال کیے گئے۔ 2013 میں سابق سی بی آئی افسر ستیش ورما نے انکشاف کیا کہ  ممبئی حملے بھارتی حکومت نے خود کرائے۔  سابق سی بی آئی افسر کے مطابق ممبئی حملوں کا مقصد انسداد دہشت گردی کے سخت قوانین پاس کروانا تھا۔ 31پریل 2018 کو کیرالہ میں سیاحوں پر حملہ کرایا گیا۔ تحقیقات میں سامنے آیا کہ حملے مدھیہ پردیش اور راجستھان کے انتخابات سے قبل سیاسی مقاصد کا حصول تھے۔ 2019 میں پلوامہ  کے حملے میں 40  بھارتی فوجی ہلاک ہوئے۔  پلوامہ  حملے  کا الزام   بھی مودی سرکار نے بغیر ثبوت  فوراً پاکستان  پر لگایا۔ سابق گورنر نے پلوامہ حملے کی سازش کا پردہ چاک کرکے مودی سرکار کو بے نقاب کیا۔  2023 میں راجوڑی میں 5 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کا ملبہ بھی پاکستان پر ڈالا گیا۔ راجوڑی میں حملہ بی جے پی کے اینٹی پاکستان مسلمان بیانیے کو مزید جواز دینے کی سازش تھا۔ پہلگام  میں 22 اپریل کو ہونے والا حملہ بھی فالس فلیگ آپریشن کا تسلسل ہے۔ یہ حملہ عین اس وقت کیا گیا جب امریکی نائب صدر دورہ بھارت پر تھے۔ اس حملے کا بھی مقصد پاکستان کو عالمی سطح پر دہشتگردی سے جوڑ کر بدنام کرنا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں سکیورٹی کیلئے 7 لاکھ بھارتی فوج تعینات  ہے۔ دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تناسب ہر 7 شہریوں پر ایک سپاہی کا بنتا ہے۔ اتنی سخت سکیورٹی حصار  میں آخر حملے کیسے ہو جاتے ہیں؟۔ یہ حملے بھارت کے خود ساختہ ہیں تاکہ پاکستان مخالف بیانیہ تشکیل دیا جاسکے۔ بھارت کے ایک ہی طرز پر  فالس فلیگ آپریشنز مکمل طور پر بے نقاب ہوچکے ہیں۔ بھارت اپنے اندر جھانکے۔ بھارتی ریاست اس مخمصے میں مبتلا ہے کہ دہشتگردی کے حالیہ واقعے کا الزام پاکستان پر ڈالے یا اپنی سکیورٹی کی ناکامی کو تسلیم کرے، جبکہ گزشتہ 30 برسوں سے مقبوضہ وادی میں 8 لاکھ سے زائد فوج تعینات ہے۔ آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد بھارت نے حالات معمول پر آنے اور سیاحت کے فروغ کا دعویٰ کیا، مگر دہشتگردی کا واقعہ وادی کے قلب میں انہی دعووں کو چیلنج کر گیا۔ بھارتی بیانیہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ دہشتگرد ایل او سی عبور کر کے 70 کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے پہلگام جیسے انتہائی محفوظ اور گنجان آباد علاقے (جسے "منی سوئٹزرلینڈ" کہا جاتا ہے) تک پہنچے اور صرف ان افراد کو نشانہ بنایا جنہیں وہ کشمیری جدوجہد کے لیے نقصان دہ سمجھتے تھے — یعنی غیر ملکی اور ہندو سیاح۔ اس حملے میں شہید ہونے والے مسلمان کو بھارتی میڈیا نے یکسر نظرانداز کیا۔ واقعہ 20 منٹ سے زائد جاری رہا، مگر سکیورٹی فورسز کا کوئی مؤثر ردعمل نہ آنا کئی سوالات کو جنم دیتا ہے۔ واقعے کے چند ہی لمحوں بعد، ایک را کی پشت پناہی سے چلنے والا اکاؤنٹ "بابا بنارس" فوری طور پر پاکستان اور لشکر طیبہ سے منسلک TRF پر انگلی اٹھاتا ہے، حالانکہ نہ TRF نے ذمہ داری قبول کی، اور نہ ہی کوئی قابل اعتبار ثبوت پاکستان سے روابط کی تصدیق کرتا ہے۔ یہاں تک کہ جس پی ٹی سی ایل کوڈ (949) کا ذکر کیا گیا، وہ بھی پاکستان سے مطابقت نہیں رکھتا۔ اس کے باوجود، بھارتی میڈیا وہی بیانیہ دہراتا ہے اور چند لمحوں میں بھارت، جو خود کشمیریوں اور سکھوں پر بدترین مظالم ڈھا رہا ہے، دہشتگردی کا "شکار" بن کر پیش آتا ہے۔ دوسری طرف، پاکستان نے بھارت کی ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشتگردی کے واضح اور ناقابل تردید شواہد عالمی برادری کے سامنے رکھے ہیں، جن میں BLA کی جانب سے حملے کی ذمہ داری کا اعتراف اور اس کا بھارت سے تعلق شامل ہے۔ پاکستان ہمیشہ دہشتگردی کی مذمت کرتا آیا ہے، جبکہ بھارتی دفتر خارجہ پاکستان میں ہونے والی دہشتگردی پر مسلسل پراسرار خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔ کیا اب تابع، حاکم پر غالب آ چکا ہے؟۔ ریاستی اداروں کے دباؤ پر بھارتی میڈیا جس جنگی جنون کو ہوا دے رہا ہے، وہ مودی حکومت کو پاکستان کے خلاف جلد بازی میں کوئی اقدام اٹھانے پر اکسا رہا ہے۔ یہ راستہ نہ صرف خطے بلکہ بھارت کے لیے بھی انتہائی خطرناک نتائج کا پیش خیمہ ہو سکتا ہے، کیونکہ پاکستان اپنی خودمختاری کے دفاع کے لیے مکمل طور پر پرعزم ہے۔ اس تناظر میں چند سوالات قابلِ غور ہیں۔ اجیت ڈوول، متعدد سکیورٹی ناکامیوں کے باوجود قومی سلامتی کے مشیر کے عہدے پر کیوں برقرار ہیں؟ بڑی دہشتگردی کی ہر واردات BJP حکومت میں ہی کیوں پیش آتی ہے؟۔ بھارت کی اصل نیت کیا ہے؟۔ کیا وہ سنگین نتائج کے لیے تیار ہے؟۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام گزشتہ 77 برسوں سے ریاستی جبر کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے حالیہ انتخابات میں BJP کے حمایت یافتہ ایجنڈے کو مسترد کر کے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے خلاف اپنی رائے دی ہے۔ بھارت کو چاہیے کہ وہ ان مقامی جذبات کا احترام کرے، بجائے اس کے کہ ہر بار پاکستان پر الزام تراشی کرے۔ ایک بیان میں  سیکرٹری جنرل  پاکستان مرکزی مسلم لیگ سیف اللہ قصوری نے کہا   بھارت ماضی میں کشمیریوں کی حق خود ارادیت کے لیے جائز تحریک کو  دہشت گردی سے جوڑنے کے لیے سازشیں کرتا رہا ہے۔ حالیہ واقعہ  کے بعد بھی جس طرح بھارتی میڈیا پاکستان کے خلاف مہم بنا کر پرپیگنڈا کررہا ہے یہ بھی بھارت کی طرف سے  کشمیریوں کی حق خود ارادیت کے لیے جاری تحریک کو سبوتاژ کرنے کی ایک سازش معلوم ہوتی ہے۔ بھارت نہ صرف مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا ہے بلکہ پورے خطے میں دہشت گردی اور عدم استحکام کو ہوا دینے میں بھی ملوث ہے۔ کلبھوشن یادیو کی پاکستان سے گرفتاری بھارتی دہشتگردی کا دنیا کے سامنے واضح ثبوت ہے۔ کینیڈا و دیگر ممالک میں بھارتی دہشت گردی و سازشیں عالمی دنیا کے سامنے آ چکی ہیں۔ ان تمام سازشوں اور دنیا بھر میں معصوم انسانی جانوں کے ضیاع کی بھرپور مذمت کرتا ہوں۔ میرے حوالے سے بھارتی میڈیا کا پروپیگنڈا انتہائی بے بنیاد اور لغو ہے۔ میں پاکستان کا ایک پر امن شہری ہوں اور ایک پر امن سیاسی جماعت کا عہدیدار ہوں۔ حکومت پاکستان بھارت کی طرف سے ایک سیاسی جماعت کے عہدیدار کے خلاف ہونے والے  بے بنیاد پراپیگنڈے کا جواب دے  اور عالمی سطح پر بھارت کی سازشی پالیسیوں کو بے نقاب کرے۔ پہلگام واقعہ بھارتی فالس فلیگ آپریشن، اصل ایجنڈا سندھ طاس معاہدہ ختم کرنا تھا۔ سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا  بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ ختم کرنا پاکستان کیخلاف اعلان جنگ ہے،  پاکستان کے خلاف  بھارتی میڈیا کا پروپیگنڈا انتہائی بے بنیاد اور لغو ہے۔ بھارت خطے میں دہشت گردی کا سرپرست ہے۔ کلبھوشن یادیو کی پاکستان سے گرفتاری بھارتی دہشتگردی کا دنیا کے سامنے واضح ثبوت ہے۔ بلوچستان میں بد امنی کے واقعات میں بھارت ملوث ہے۔ ہم ہر قسم کی بدامنی کے خلاف ہیں۔ بے گناہ سیاحوں کو مارنے کے واقعات قابل مذمت ہیں۔
نئی دہلی؍ اسلام آباد  (نوائے وقت رپورٹ+ خبر نگار) بھارت نے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل،  واہگہ اٹاری  بارڈر چیک پوسٹ بھی بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہاں سے پاکستانیوں کو ویزا نہیں ملے گا۔ پاکستانیوں کو سارک کے تحت ویزے بھی بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق تمام پاکستانیوں کے بھارتی ویزے کینسل کر دیئے گئے ہیں۔ بھارتی ہائی کمشن نے پاکستان میں اپنے عملے کی تعداد کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستانی ہائی کمشن کے عملے کو 7 روز میں واپس پاکستان جانا ہوگا۔ بھارتی سیکرٹری خارجہ وکرم مسری نے کہا  بھارت میں موجود پاکستانیوں کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔ پاکستان کے نیوی اور ایئرفورس بحریہ کے اتاشی ناپسندیدہ شخصیت قرار دیئے گئے ہیں۔ بھارتی دفاعی اتاشی کو پاکستان سے واپس بلانے کا اعلان کیا گیا ہے۔ بھارتی شہری یکم مئی تک اٹاری چیک پوسٹ کے راستے واپس آ سکتے ہیں۔ سفارتی عملے کی تعداد 55 سے کم کرکے 30  تک لایا جا رہا ہے ۔ سندھ طاس پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ عالمی معاہدہ ہے۔ ذرائع آبی وسائل کے مطابق بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ ختم نہیں کر سکتا۔ سندھ طاس معاہدہ 1960ء میں عالمی بنک کی ثالثی میں طے پایا تھا۔ معاہدے میں تبدیلی دونوں ملکوں کی رضامندی سے ہی ہو سکتی ہے۔ سندھ طاس معاہدے کے تحت 3 دریا سندھ، چناب اور جہلم پاکستان کو دیئے گئے تھے۔ معاہدے کے تحت راوی، ستلج اور بیاس بھارت کو دیئے گئے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی زیرصدارت بھارتی کابینہ کے اجلاس کے بعد بھارت نے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ بھارت نے سارک کے تحت پاکستانیوں کو دیے گئے ویزے منسوخ کرنے کا بھی اعلان کیا ہے اور بھارت میں موجود پاکستانیوں کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا اقدام گزشتہ روز  مقبوضہ جموں و کشمیر کے سیاحتی علاقے پہلگام میں فائرنگ کے واقعہ میں 28 افراد کی ہلاکت کے بعد سامنے آیا۔ جبکہ معاہدے کے تحت راوی، ستلج اور بیاس بھارت کو دیے گئے تھے۔ بھارت کی طرف سے ماضی میں متعدد بار اس معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی ہے اور پاکستانی دریائوں پر پن بجلی منصوبے تعمیر کرکے پاکستان آنے والے پانی کو متاثر کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ تین سال سے بھارتی ہٹ دھرمی کے باعث پاکستان اور بھارت کے انڈس واٹر کمشنرز کا اجلاس بھی نہیں ہو سکا۔ دونوں ملکوں کے درمیان انڈس واٹر کمشنرز کا آخری اجلاس 30 اور 31 مئی 2022ء کو نئی دہلی میں ہوا تھا۔ ذرائع کے مطابق سندھ طاس معاہدے کے تحت سال میں دونوں ملکوں کے کمشنرز کا اجلاس ایک بار ہو نا ضروری ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کے انڈس واٹر کمشنر کی طرف سے بھارتی ہم منصب کو اجلاس بلانے کے لیے متعدد بار خط لکھا گیا لیکن کوئی مناسب جواب نہیں ملا۔ بین الاقوامی امور کے ماہرین مشاہد حسین، عبدالباسط، احمر بلال صوفی، سابق سفیر ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کو عالمی گارنٹی حاصل ہے۔ کوئی ایک ملک اسے معطل یا پانی بند نہیں کر سکتا۔ بے چینی کی ضرورت نہیں۔ بھارت فوری پانی بند کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ البتہ وقف املاک بل کے خلاف ملسمانوں  کا احتجاج ختم کرانے کیلئے بھارت کوئی اقدام کر سکتا ہے۔ پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمن نے کہا کہ تمام بھارتی الزامات تحقیقات میں جھوٹے ثابت ہو چکے ہیں۔ بھارت نے صدر کلنٹن کے دورے کے موقع پر بھب اسی طرح کی حرکتیں کی تھیں۔ ذرزائع کا کہنا  ہے کہ بغیر تحقیقات کے بھاتی اقدامات اس موقف کو تقویت دیتے ہیں کہ یہ سب کچھ پہلے سے تیار کی گئی بھارتی منصوبہ بندی کا حصہ ہے اور فالس فلیگ آپریشن ہے۔ بھارتی کارروائی  سندھ معاہدے کے خلاف ہے۔ پانی کے عالمی معاہدے کے تحت کوئی ملک بھی سندھ طاس معاہدے میں خود سے تبدیلی نہیں کر سکتا۔ ذرائع کے مطابق جبکہ پاکستان شملہ سمیت تمام باہمی معاہدے معطل کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔ سندھ طاس معاہدے کے علاوہ بھی انٹرنیشنل قانون کے مطابق بھارت پاکستان کے پانی کو نہیں روک سکتا۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960ء میں دریائے سندھ اور دیگر دریاؤں کا پانی منصفانہ طور پر تقسیم کرنے کیلئے سندھ طاس معاہدہ طے پایا تھا اور اس معاہدے کے ضامن میں عالمی بینک بھی شامل ہے۔ ذرائع کے مطابق معاہدے کی روح سے بھارت یکطرفہ طور پر یہ معاہدہ معطل نہیں کر سکتا۔ یہ انٹرنیشنل  واٹر ٹریٹی بین الاقوامی سطح پر پالیسی اور ضمانت شدہ معاہدہ ہے۔ انٹرنیشنل معاہدے کو معطل کرکے بھارت دیگر معاہدوں کی ضمانت کو مشکوک کر رہا ہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کہا ہے کہ بھارت کا خیال ہے کہ سندھ طاس معاہدہ ان کے مفاد میں نہیں۔ بھارت بہت عرصے سے سندھ طاس معاہدے سے نکلنا چاہ رہا ہے۔ بھارتی اقدامات پر فوری ردعمل دینا مناسب نہیں ہو گا۔ بھارتی اقدامات کا پاکستان کی طرف سے جامع جواب دیا جائے گا۔ معاہدے میں صرف پاکستان اور بھارت شامل نہیں دیگر بھی شامل ہیں۔ سندھ طاس معاہدے میں عالمی بنک سمیت دیگر فریقین بھی شامل ہیں۔ بھارت نے جو ایشو اٹھائے ہیں وہ آج میٹنگ میں ڈسکس کریں گے۔  بھارت اندرونی دباؤ کے باعث انتہائی حد تک گیا تو جواب دینے کی پوزیشن میں ہیں جس طرح ابھی نندن کے وقت جواب دیا  تھا۔ بھارت کو  جارحیت کا 100 فیصد جواب دینے کی پوزیشن میں ہیں۔  بھارت سندھ طاس معاہدے کو اس طرح معطل نہیں کر سکتا۔ بھارت میں درجنوں تحریکیں ریاست کیخلاف کام کر رہی ہیں۔ پاکستان ریاست کے طور پر  پہلگام واقعہ کی مذمت کرتا ہے۔ ہمارے اندرونی اختلافات ہو سکتے ہیں، پاکستانیت کی بات ہو گی تو پوری قوم ایک پرچم تلے کھڑی ہو گی۔ پاکستان میں دہشتگردی ہو رہی، ریاست پر حملہ کیا جا رہا، ریاستوں میں سفارتکاروں سے متعلق معاملات ہوتے رہتے ہیں۔ دنیا میں کہیں بھی دہشتگردی ہو ہم اس کی مذمت کرتے ہیں اور اس میں کوئی ابہام نہیں ہونا چاہئے۔ پہلگام واقعے سے متعلق بھارت کا پاکستان پر الزام لگانا مناسب نہیں۔ دہشتگردی سے پاکستان  سب سے زیادہ متاثر ہے۔ جو خود دہشتگردی کا شکار  ہیں وہ کیسے دہشتگردی کو فروغ دیں گے۔ پاکستان کی افواج ہر جگہ دہشتگردی کا مقابلہ کر رہی ہے۔ پہلگام واقعہ میں فالس فلیگ آپریشن کی بات کو بالکل مسترد نہیں کیا جا  سکتا۔ بھارت کی سات لاکھ فوج دہائیوں سے اس وقت مقبوضہ کشمیر میں  ہے۔ مقبوضہ کمشیر میں لوگ مارے جا رہے ہیں تو بھارتی فوج سے بھی پوچھنا چاہئے  کہ اگر لوگ مارے جا رہے ہیں تو وہ وہاں کیا کر رہی ہے۔ بھارتی حکومت کو پہلگام واقعے کی تحقیقات کرنا ہوگی۔ صرف الزام لگانے سے ذمہ داری سے جان نہیں چھڑا سکتے۔ خواجہ آصف نے مزید کہا ہے کہ کلبھوشن جیسا ایک اور ’’بندہ‘‘ ایران بارڈر پر پکڑ لیا ہے۔ انہوں نے بتایا قومی سلامتی کمیٹی کا آج ہونے والا اجلاس وزیراعظم کی زیر صدارت ہوگا۔ بھارت کو خاطر خواہ جوابی اقدامات کا فیصلہ کیا جائے گا۔  بھارت ایسے پانی بند نہیں کر سکتا۔ اجلاس میں اعلیٰ عسکری قیادت بھی شرکت کرے گی۔ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس آج طلب کر لیا ہے۔ اجلاس میں بھارت کے یکطرفہ اقدامات کا جائزہ لیا جائے گا۔ اجلاس میں سیکورٹی صورتحال کے امور بھی زیر غور آئیں گے۔ بھارت کے اقدامات کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کہا ہے کہ دہشتگردی کے واقعے کا غصہ اس طرح نکالنا مناسب نہیں ہے۔ بھارت نے دہشتگردی کے واقعے کے کوئی شواہد نہیں دیئے۔ بھارت نے جو اعلانات کئے وہ نامناسب ہیں۔ بھارت اپنے مسائل کا ملبہ پاکستان پر ڈال دیتا ہے۔ بھارتی اقدامات میں ناپختگی نظر آتی ہے۔ بھارت کو ترکی بہ ترکی جواب دیا جائے گا۔ شاید نریندر مودی کی جانب سے یہ ایک سیاسی اقدام ہے۔ جب بھارت میں پہلگام کا واقعہ ہوا  تو ہم ترکیے میں تھے۔ خدانخواستہ بھارت نے ایکشن لیا تو ہماری تیاری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آج پاکستان نے بھارتی گیدڑ بھبکیوں کا جواب دیا، عطا تارڑ
  • بھارت پاکستان کے شہروں پر دہشت گردی کی منصوبہ بندی کررہا ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • بھارت پاکستانی شہریوں پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، اگر ایسا ہوا تو بھارتی شہری بھی محفوظ نہیں رہیں گے، وزیر دفاع
  • پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی کسی کو جرات نہیں ہونی چاہئے، اسحاق ڈار
  • سندھ طاس معاہدہ معطل، ویزے بند، بھارتی آبی، سفارتی دہشت گردی: جامع جواب دینگے، پاکستان
  • وزیراعظم دورۂ ترکیے کے بعد وطن واپس پہنچ گئے
  • بھارت کے کسی بھی حملے کا بھر پور جواب دیں گے ، ابھیندن یاد ہوگا، وزیر دفاع
  • دفاعی شعبے میں مشترکہ منصوبے شروع کرنا چاہتے ہیں، اردگان: دہشت گردی کیخلاف تعاون پر شکریہ، شہباز شریف
  • کراچی پورٹ ٹرسٹ میں لوٹ مار کا مقابلہ ایف بی آر بھی نہیں کر سکتا: خواجہ آصف
  • انسداد دہشت گردی کےلیے ترکیہ کے تعاون کے مشکور ہیں، شہباز شریف