UrduPoint:
2025-09-17@23:52:23 GMT

پی ٹی وی ملازمین تنخواہوں کے منتظر، ذمہ دار کون؟

اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT

پی ٹی وی ملازمین تنخواہوں کے منتظر، ذمہ دار کون؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 اپریل 2025ء) پاکستانکے وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے رواں برس جنوری میں بیان دیا تھا کہ پی ٹی وی کے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر کا سامنا ہو سکتا ہے کیونکہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے نشریاتی حقوق حاصل کرنے کے لیے خطیر رقم ادا کی گئی ہے۔ وزیر نے یہ بیان جنوری کے آخر میں دیا تھا جب دسمبر کی تنخواہیں ملازمین کو ادا نہیں کی گئی تھیں۔

پاکستان: الیکشن کے ایک سال بعد شہباز شریف کی حکومت کہاں کھڑی ہے؟

آبادی، مہنگائی اور جی ڈی پی، پاکستان پانچ سال بعد کہاں کھڑا ہو گا؟

اس اعلان کو چار ماہ گزرنے کے باوجود یہ مسئلہ حل نہیں ہو سکا اور پی ٹی وی کے ہزاروں ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی میں 20 سے 25 دن کی تاخیر کا سامنا ہے، جبکہ سینکڑوں ایسے ملازمین جو تھرڈ پارٹی کنٹریکٹر کے ذریعے پی ٹی وی کو خدمات فراہم کر رہے ہیں، تین ماہ سے اپنی تنخواہوں کے منتظر ہیں۔

(جاری ہے)

ان افراد میں زیادہ تر سیکیورٹی گارڈز شامل ہیں جو ملک بھر میں پی ٹی وی کو سیکیورٹی فراہم کر رہے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پی ٹی وی نے ان کی متعلقہ کمپنیوں کو ادائیگی نہیں کی۔

پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن ایک ریاستی ملکیتی نشریاتی ادارہ ہے۔ یہ 1964ء میں قائم کیا گیا اور وزارت اطلاعات و نشریات کے تحت کام کرنے والا خودمختار عوامی شعبے کا ادارہ ہے۔

پی ٹی وی نیوز، پی ٹی وی ورلڈ، پی ٹی وی ہوم اور پی ٹی وی اسپورٹس بھی اسی کارپوریشن کے تحت ریاستی ملکیتی چینلز ہیں۔ یہ ادارہ اپنی آمدن لائسنس فیس اور اشتہارات کے ذریعے خود پیدا کرتا ہے۔

محمد اشرف، پی ٹی وی کے سابق ملازم اور ملازمین یونین کے صدر رہ چکے ہیں اور پی ٹی وی میں بے ضابطگیوں کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواستیں بھی دائر کر چکے ہیں، کہتے ہیں کہ صرف پی ٹی وی کے موجودہ ملازمین ہی تنخواہوں کی تاخیر کا شکار نہیں، بلکہ ریٹائرڈ ملازمین بھی ادارے کی بے حسی کا شکار ہیں، کیونکہ انہیں ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد ملنے والی پنشن کی رقم تک نہیں دی جا رہی۔

انہوں نے کہا، ''واجب الادا کُل رقم دو ارب سے زائد ہے، جو پی ٹی وی کے لیے کوئی بڑی رقم نہیں ہونی چاہیے، کیونکہ یہ ادارہ صرف لائسنس فیس سے سالانہ تقریباً نو ارب روپے کماتا ہے، جبکہ اشتہارات سے حاصل ہونے والی آمدن اس کے علاوہ ہے۔‘‘ پی ٹی وی ملازمین کس طرح کے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں؟

الیاس اسٹیفن، جو اکتوبر دو ہزار بائیس میں ریٹائر ہوئے، ان افراد میں شامل ہیں جنہیں ریٹائرمنٹ کے بعد پنشن کی رقم نہیں مل رہی۔

اسٹیفن نے، جو پی ٹی وی اسپورٹس میں چیف کیمرہ مین کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں، ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''میں نے پی ٹی وی سے درخواست کی تھی کہ میری پنشن کی رقم جاری کی جائے کیونکہ مجھے اپنی بیٹی کی شادی کے لیے پیسوں کی ضرورت تھی، لیکن کسی نے میری اپیل پر کان نہیں دھرے۔‘‘ تنخواہوں میں تاخیر کیا صرف پی ٹی وی کا مسئلہ؟

پاکستان میں تنخواہوں میں تاخیر کا مسئلہ کبھی کبھار سامنے آتا ہے، اور حال ہی میں خیبر پختونخوا کے مقامی حکومت کے ملازمین کو فروری کے مہینے کی تنخواہیں اور پنشن تاخیر سے ملی۔

تاہم، پاکستان ٹیلی ویژن کے ملازمین کے مطابق، پی ٹی وی نے ماضی میں کبھی تنخواہیں تاخیر سے نہیں دیں اور ہر ماہ کے آخر میں رقم منتقل کی جاتی تھی، لیکن گزشتہ چار ماہ سے مسلسل تاخیر کا سامنا ہے۔ ملازمین اور پنشنرز اس صورتحال کو کمزور گورننس اور کرپشن کا نتیجہ قرار دیتے ہیں، جو اخراجات میں اضافے کا سبب بنتی ہے۔

محمد اشرف اس بارے میں کہتے ہیں، ''پی ٹی وی کو مالی بحران کا سامنا خراب گورننس اور مالی معاملات میں شفافیت کی کمی کی وجہ سے ہے۔

ہم ہمیشہ اس مسئلے پر آواز اٹھاتے آئے ہیں، مگر انتظامیہ سنجیدگی سے نہیں لیتی۔‘‘

پاکستان ٹیلی ویژن کے ایک سابق منیجنگ ڈائریکٹر بھی اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ اگر مالی معاملات میں شفافیت اور اچھی گورننس ہو تو پی ٹی وی ایک منافع بخش ادارہ بن سکتا ہے۔ ارشد خان دو مرتبہ پاکستان ٹیلی ویژن کے منیجنگ ڈائریکٹر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ ارشد خان آخری دفعہ 2019ء میں ایم ڈی پی ٹی وی تھے۔

ارشد خان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''پی ٹی وی میں ترقی کی بہت زیادہ صلاحیت موجود ہے لیکن اگر گورننس بہتر ہو اور مداخلت کم ہو۔ ادارے کی بہتری کے لیے باصلاحیت افراد کی بھرتی ضروری ہے۔‘‘

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پی ٹی وی کے ملازمین کو تاخیر کا کا سامنا چکے ہیں کے لیے

پڑھیں:

پنجاب کو تاریخ کے بد ترین سیلاب کا سامنا ہے ، مریم نواز

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250918-08-5
لاہور (نمائندہ جسارت) وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ پنجاب کو تاریخ کے بد ترین سیلاب کا سامنا ہے ۔ متا ثرین کے ریسکیو اور ریلیف کے لیے امدادی ٹیمیں فیلڈ میں موجود ہیں ۔ آخری متاثرہ شخص کو ریلیف دینے تک چین سے نہیں بیٹھوں گی ۔ وزیر آباد کے لوگوں کے لیے الیکٹرک بسوں کا تحفہ لائی ہوں ،انہوں نے مکمل گھر بہہ جانے والے سیلاب متاثرین کے لیے دس لاکھ اور جزوی گھروں کو نقصان پہنچنے والے متاثرین کے لئے پانچ پانچ لاکھ فی خاندان دینے کا بھی اعلان کیا ۔ وزیر آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا وزیر آباد میں ا ی بسیں چلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وزیر آباد کے لوگوں کو پہلی بار پبلک ٹرانسپورٹ کی سہولت مل رہی ہے ۔ وزیر آباد کے تمام ر استوں پر ستھرا پنجاب ٹیم کام کر رہی ہے ۔ بتاو وزیر آباد میں چوری اور ڈکیتی کی وارداتیں کم ہوئیں یا نہیں ۔ انہوں نے کہا گوجرانوالہ میں لاہور سے بہتر میٹرو سروس بننے جا رہی ہے ۔ خواتین ، بزرگوں اور معذور افراد کے لیے اس بس میں سفر فری ہو گا ۔ بس میں فری وائی فائی اور موبائل چارجنگ کی سہو لت بھی ہو گی ۔ لوگ اب وزیر آباد سے گوجرانوالہ صرف بیس روپے میں سفر کر یں گے ۔ صوبے میں سیلابی مشکل پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا پنجاب کو تاریخ کے بدترین سیلاب کا سامنا ہے ۔ ریسکیو اور ریلیف ٹیمیں سیلاب زدگان کے لئے فیلڈ میں موجود ہیں ۔ سیلاب سے پنجاب میں ایک سو اموات ہوئی ہیں ۔ جن پر بہت دکھ ہے ۔ انہوں نے کہا جب تک ایک ایک سیلاب متاثرہ شخص کو ریلیف نہ دیدوں چین سے نہیں بیٹھوں گی ۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب کو تاریخ کے بد ترین سیلاب کا سامنا ہے ، مریم نواز
  • اٹک فیلکن سیمنٹ کمپنی انتظامیہ کی من مانیاں عروج پر،ملازمین سراپا احتجاج
  • حیدرآباد: واٹر اینڈ سیوریج کے ملازمین پندرہ ماہ کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف احتجاج کررہے ہیں
  • ایشیا کپ: یو اے ای کا پاکستان کیخلاف ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ
  • وفاق کےملازمین کے بچوں کیلئے مالی سال 26-2025کے وظیفہ ایوارڈز کا اعلان
  • خیبرپختونخوا: محکمہ تعلیم کے ملازمین کی تعلیمی چھٹی کا غلط استعمال بے نقاب
  • چیئرمین ایس ای سی پی اور کمشنرز کی تنخواہوں، الاؤنسز بارے بل سینیٹ میں جمع
  • خیبرپختونخوا کے سرکاری اداروں کی نجکاری اور پنشن اصلاحات کیخلاف ملازمین کا سڑکوں پر آنے کا عندیہ
  • بھارت سے میچ کے دوران تنازع، ردعمل دینے میں تاخیر پر ڈائریکٹر پی سی بی معطل
  • عامر خان کی سابقہ اہلیہ کرن راؤ کی فلم ‘دھو بی گھاٹ’ کے بعد طویل تاخیر کیوں ہوئی؟ اداکار نے بتا دیا