سندھ میں بھی پلاسٹک بیگ پر پابندی
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
ویب ڈیسک : سندھ حکومت نے صوبے میں پلاسٹک بیگ پر پابندی عائد کردی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیرصدارت سندھ کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں سندھ پروہیبیشن آف نان ڈی گریڈ ایبل پلاسٹک پراڈکٹس رولز 2024 میں ترمیم کی منظوری دی گئی۔ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق سندھ کابینہ نے پلاسٹک بیگ پر پابندی عائد کردی ہے۔ پلاسٹک بیگ میں شاپنگ بیگ، پلاسٹک کیریئر بیگ شامل ہیں۔ اب پلاسٹک بیگ کےکاروبار اور خریداری پر بھی پابندی ہوگی۔پنجاب میں پہلے سے ہی پلاسٹک بیگز پر پابندی عائد ہے
پنجاب اسمبلی میں اسرائیلی مظالم کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طورپر منظور
سندھ کابینہ نے فرسٹ ایئرکراچی کے طلبا کو گریس مارکس دینےکی منظوری بھی دے دی۔ طلبا کو 20 فیصد گریس مارکس کیمسٹری، فزکس اور ریاضی کے مضامین میں دیے جائیں گے۔سندھ کابینہ نےکیڈٹ کالج پٹارو کے لیے 200 ملین روپےکی گرانٹ منظورکرلی۔کیڈٹ کالج کرم پور کوبسوں کی خریداری کے لیے ایک کروڑ 65 لاکھ روپے دینےکی منظوری دی گئی۔وزیراعلیٰ سندھ نے نیشنل باکسنگ چیمپئن شپ کے لیے 2 کروڑ روپےکی منظوری بھی دی۔ کڈنی سینٹرکراچی کے لیے 50 کروڑ روپے کی ون ٹائم گرانٹ اور ایس آئی سی وی ڈی کے لیے 300 ملین روپے گرانٹ کی منظوری بھی دے دی گئی۔ترجمان کے مطابق کابینہ نے سندھ ہیبیچوئل افنڈرز مانیٹرنگ رولز 2025 کی منظوری بھی دے دی۔
مقبول سمارٹ فونز کی فہرست جاری
ترجمان کے مطابق سندھ ہیبیچوئل افنڈرز مانیٹرنگ ایکٹ 2023 میں منظور ہوچکا ہے، اسٹریٹ کرمنلز اور عادی مجرموں کو بریسلیٹ پہنایا جائےگا۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کی منظوری بھی سندھ کابینہ پلاسٹک بیگ پر پابندی کابینہ نے کے لیے
پڑھیں:
سہیل آفریدی کابینہ میں شامل 10 وزرا، مشیروں،معاونین خصوصی کو قلمدان تفویض
پشاور:وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے صوبائی کابینہ میں شامل 10 وزرا، مشیروں اور معاون خصوصی کو محکموں کے قلمدان سونپ دیئے.
وزیراعلیٰ کی منظوری سے محکمہ ایڈمنسٹریشن کی جانب سے اعلامیہ جاری کردیا گیا جس کے مطابق کوہاٹ سے تعلق رکھنے والے معاون خصوصی شفیع اللہ جان کو محکمہ اطلاعات و نشریات کا قلمدان سونپ دیا گیا، پشاور سے تعلق رکھنے والے مینا خان آفریدی کو بلدیات کا محکمہ دیا گیا ہے جن کے پاس علی امین گنڈاپور کابینہ میں اعلیٰ تعلیم کا قلمدان تھا جب کہ ارشد ایوب خان کو ابتدائی و ثانوی تعلیم کا محکمہ دیا گیا ہے اس سے قبل وہ بلدیات کے وزیر تھے۔
فضل شکور خان کو پبلک ہیلتھ اینڈ انجنیئرنگ کا محکمہ دیا گیا قبل ازیں ان کے پاس محنت کا محکمہ تھا، ڈاکٹر امجد علی کو ہاؤسنگ کا قلمدان مل گیا، ان کے پاس محمود خان اور علی امین گنڈاپور کے ادوار میں بھی ہاؤسنگ کا ہی محکمہ تھا۔
آفتاب عالم آفریدی ایک بار پھر قانون و انسانی حقوق کا قلمدان سنبھالیں گے، سید فخر جہان ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے وزیر ہونگے گزشتہ دور میں وہ کھیل و امور نوجوانان کے وزیر تھے، ریاض خان آبپاشی کا محکمہ سنبھالیں گے جبکہ محمود خان دور میں وہ سی اینڈ ڈبلیو کے وزیر تھے۔
خلیق الرحمٰن کو صحت کا محکمہ دیا گیا ہے جبکہ اس سے قبل ان کے پاس ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کا محکمہ تھا، سابق سپیکر اسد قیصر کے بھائی عاقب اللہ خان ریلیف بحالی وآباد کاری کے وزیر ہونگے جبکہ علی امین گنڈاپور کی جانب سے انھیں وزارت سے فارغ کیے جانے تک وہ آبپاشی کا محکمہ سنبھالے ہوئے تھے۔
سابق سینئر وزیر شہرام ترکئی کے بھائی فیصل ترکئی کو محنت کا محکمہ دیا گیا ہے جبکہ علی امین حکومت میں وزارت سے فارغ ہونے تک وہ ابتدائی وثانوی تعلیم کا محکمہ سنبھالے ہوئے تھے۔
مشیروں میں مزمل اسلم کو ایک مرتبہ پھر خزانہ کا قلمدان دیا گیا ہے جبکہ تاج محمد ترند کے پاس کھیل وامور نوجوانان کا محکمہ ہوگا جو محمود خان دور میں جیل خانہ جات کے لیے معاون خصوصی تھے۔
کوہاٹ سے تعلق رکھنے والے شفیع اللہ جان جو کابینہ میں نئے چہرے کے طور پر شامل کیے گئے ہیں وہ بطور معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات و تعلقات عامہ کے محکمہ کا قلمدان سنبھالیں گے۔