پختونخوا پولیس کو ایک سال میں 30 ارب سے زائد کا سامان فراہم کیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
محکمہ پولیس کے لیے صوبائی حکومت کی جانب سے کیے گئے اقدامات پر ترجمان وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا فراز احمد مغل نے کہا کہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے امن وامان کے قیام کے لیے پولیس کو متعدد وسائل فراہم کیے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان وزیراعلیٰ کے پی کے نے بتایا ہے کہ پختونخوا پولیس کو ایک سال میں 30 ارب روپے سے زائد کا سامان فراہم کیا گیا ہے۔ محکمہ پولیس کے لیے صوبائی حکومت کی جانب سے کیے گئے اقدامات پر ترجمان وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا فراز احمد مغل نے کہا کہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے امن وامان کے قیام کے لیے پولیس کو متعدد وسائل فراہم کیے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ایک سال میں پولیس کو30 ارب روپے سے زائد مالیت کا سامان فراہم کیا گیا، جس میں 4ہزار ایس ایم جیز کی فراہمی بھی شامل ہے۔ علاوہ ازیں پشاور سیف سٹی پروجیکٹ کا دائرہ کار ٹانک،میران شاہ،لکی مروت اور ڈیرہ اسماعیل خان تک پھیلا یا گیا ہے۔ سیف سٹی پروجیکٹ پر 2 ارب سے زائد کی رقم خرچ کی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خیبر پختونخو ا پولیس میں 3797 نئی بھرتیاں کی گئی ہیں، جن میں ضم اضلا ع سے 2423 بھرتیاں شامل ہیں۔ ضم اضلا ع کے 1196 اہلکاروں کو ایلیٹ پولیس فورس کی تربیت دی گئی۔ ضم اضلاع میں 321 ملین کی لاگت سے 105 گاڑیوں کو بلٹ پروف کیا گیا۔ ترجمان کے مطابق پولیس شہدا میں 36 کروڑروپے نقد جب کہ 100 کروڑ کے 501 پلاٹس تقسیم کیے گئے۔ جیلوں میں قیدیوں کو بہتر خوراک فراہم کرنے کے لیے 2ارب روپے خرچ کیے گئے۔ اسی طرح قیدیوں کو ہنر سکھا کر ان کی تیار کردہ مصنوعات سے 11 ملین روپے حاصل ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ قیدیوں کے کمائے گئے پیسے گھر بھیجنے کے لیے 210 بینک اکاونٹس بھی کھلوائے گئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پولیس کو کیے گئے کیا گیا کے لیے
پڑھیں:
ہمارا مشن ہے ہر گھر کی دہیلیز پر طبی خدمات فراہم کریں، وفاقی وزیر صحت
اسلام آباد میں فیڈرل ڈائریکٹوریٹ امیونائزیشن کی جانب سے 31 ویکسین ڈلیوری ٹرک وفاقی وزارت صحت کے حوالے کر دئیے گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق عالمی امدادی ادارے یونیسیف و گاوی نے 31ریفری جریٹر ٹرک انسداد پروگرام حفاظتی ٹیکہ جات کو فراہم کیے۔ جس کے بعد یہ ریفریجریٹر ویکسین ٹرک تمام صوبوں کے حوالے کئے گئے۔
ویکسین ٹرک پنجاب، سندھ، خیبر پختونخواہ، بلوچستان، گلگت بلتستان اور اسلام آباد کو دئیے گئے۔ وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال کا کہنا تھا کہ ہمارا مشن ہے گھر کی دہیلیز پر سروسز دیں۔ بہت جلد ہم ڈاکٹر اور ادویات گھر کی دہیلیز پر پہنچائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ انسان اشرف المخلوقات ہے اور ایک دوسرے کے دکھ درد میں کام آتا ہے۔ میں ڈاکٹر نہیں میں طالبعلم ہوں جو شخص درد میں ہمارے پاس آتا ہے ہم نے اس کا درد کم کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ہیلتھ سسٹم کو ٹھیک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ مرض سے بچانے کے لیے حفاظتی اقدامات کی ضرورت ہے۔ حفاظتی ٹیکہ جات بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام سے کہتا ہوں اپنے بچے کو پولیو ویکسین پلانے سے کیوں انکار کرتے ہیں۔ پولیو کے خاتمہ کے لئے وزیر اعظم پاکستان فکر مند ہیں۔ آپ (والدین) کیوں اپنے بچوں کے دشمن بن گئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان اور پاکستان صرف دو ملک رہ گئے ہیں جن میں پولیو وائرس پایا جا رہا ہے۔ پولیو ورکرز کی قدر کریں ان کا شکریہ ادا کریں۔ میں نہیں چاہتا کہ ہم پولیو نہ پلانے والوں کی ایف آئی آر کاٹیں۔