صدر ڈونلڈ ٹرمپ چاہتے ہیں کہ ہارورڈ یونیورسٹی معافی مانگے، ترجمان وائٹ ہاؤس
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
گذشتہ روز ہارورڈ یونیورسٹی کے صدر نے ٹرمپ انتظامیہ کے مطالبات کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت یہ فیصلہ کرنے کی مجاز نہیں کہ نجی یونیورسٹیاں کیا پڑھائیں، کس پر تحقیق کریں اور کس کو داخلہ یا ملازمت دیں۔ اسلام ٹائمز۔ وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ چاہتے ہیں کہ ہارورڈ یونیورسٹی معافی مانگے۔ ہاورڈ یورنیورسٹی کو وفاقی قوانین پر عمل کرنا چاہیئے۔ اپنے ایک بیان میں کیرولین لیویٹ نے کہا کہ ہارورڈ کو کالج کیمپس میں یہودی امریکی طلباء کے خلاف یہود دشمنی پر بھی معافی مانگنی چاہیئے۔ گزشتہ روز امریکا کی صف اول کی ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کے متعدد مطالبات ماننے سے انکار کر دیا تھا۔
ٹرمپ انتظامیہ نے یونیورسٹی کو کہا تھا کہ طلبہ اور فیکلٹی کے اختیارات کم کیے جائیں، بیرونِ ملک سے آئے طلبہ کی خلاف ورزیوں کو فوراً وفاقی حکام کو رپورٹ کیا جائے اور ہر تعلیمی شعبے پر نظر رکھنے کے لیے کسی بیرونی ادارے یا شخص کی خدمات حاصل کی جائیں۔ ہارورڈ یونیورسٹی کے صدر نے مطالبات کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت یہ فیصلہ کرنے کی مجاز نہیں کہ نجی یونیورسٹیاں کیا پڑھائیں، کس پر تحقیق کریں اور کس کو داخلہ یا ملازمت دیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہارورڈ یونیورسٹی
پڑھیں:
کینیڈین وزیرِاعظم نے ٹیرف مخالف اشتہار پر ٹرمپ سے معافی مانگ لی
سیول: کینیڈا کے وزیرِاعظم مارک کارنی نے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ایک اینٹی ٹیرف سیاسی اشتہار کے معاملے پر ذاتی طور پر معافی مانگ لی ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق مارک کارنی نے بتایا کہ انہوں نے اونٹاریو کے وزیرِاعلیٰ ڈگ فورڈ کو اشتہار نشر نہ کرنے کی ہدایت دی تھی، تاہم اشتہار کے نشر ہونے پر انہوں نے صدر ٹرمپ سے براہِ راست معذرت کرلی۔
مارک کارنی نے جنوبی کوریا میں ایشیا پیسیفک سربراہی اجلاس کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے صدر ٹرمپ سے عشائیے کے موقع پر معافی مانگی، جو جنوبی کوریا کے صدر کی جانب سے دیا گیا تھا۔
کینیڈین وزیرِاعظم نے مزید بتایا کہ اشتہار نشر ہونے سے پہلے انہوں نے ڈگ فورڈ کے ساتھ اس کا جائزہ لیا تھا اور مخالفت کی تھی، لیکن اس کے باوجود یہ اشتہار آن ایئر ہوگیا۔
رپورٹ کے مطابق یہ اشتہار ڈگ فورڈ نے تیار کروایا تھا، جو ایک قدامت پسند رہنما ہیں اور جنہیں اکثر ڈونلڈ ٹرمپ سے مشابہت دی جاتی ہے۔
اشتہار میں سابق امریکی صدر رونلڈ ریگن کا ایک بیان شامل تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ "ٹیرف سے تجارتی جنگیں اور معاشی تباہی جنم لیتی ہیں"۔
اس اشتہار کے جواب میں صدر ٹرمپ نے کینیڈا سے آنے والی مصنوعات پر ٹیرف بڑھانے کا اعلان کیا تھا اور تجارتی مذاکرات روک دیے تھے۔
جنوبی کوریا سے روانگی کے موقع پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ ان کی مارک کارنی سے ملاقات "بہت خوشگوار" رہی، تاہم انہوں نے مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔