چین کا امریکی بوئنگ طیاروں کی خریداری پر پابندی کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
چین نے اپنی ایئرلائن کمپنیوں کو امریکا سے بوئنگ جیٹ طیارے نہ خریدنے کا حکم دے دیا ہے۔
علاوہ ازیں، چین نے اپنی کمپنیوں کو امریکا سے جہازوں کے پرزے بھی خریدنے سے منع کردیا ہے۔
یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکا اور چین میں ٹیرف جنگ شدت اختیار کرگئی ہے اور امریکا نے چین پر 145 فیصد ٹیرف عائد کردیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: ہالی ووڈ فلمیں بھی امریکا چین ٹیرف جنگ کی زد میں آگئیں
چین نے جوابی وار کرتے ہوئے امریکی مصنوعات کو 125 فیصد ٹیرف کا نشانہ بنایا ہے جس کے بعد دونوں ممالک میں ہونے والے یہ اقدامات عالمی معیشت پر بھی اپنا گہرا اثر چھوڑ رہے ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق حالیہ ٹیرف کے بعد امریکی بوئنگ طیارے اور ان کے پرزوں کی قیمتیں کم از کم دو گنا زیادہ بڑھ چکی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: الیکٹرانکس پر امریکی ٹیرف سے بچنا ممکن نہیں، ٹرمپ کی چین کو تنبیہ
واضح رہے کہ بوئنگ کمپنی نے اس سال چین کو 130 کے قریب طیارے فراہم کیے تھے جبکہ 10 مزید طیاروں کی فراہمی متوقع تھی جو حالیہ پابندی کے بعد روک دی گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی ٹیرف بوئنگ طیارے ٹیرف جنگ ٹیکس چین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی ٹیرف بوئنگ طیارے ٹیرف جنگ ٹیکس چین
پڑھیں:
چین کا نئے J-35 اسٹیلتھ فائٹر طیارے نے امریکی بحریہ کے لیے خطرے کی گھنٹی بجادی
بیجنگ: امریکا طویل عرصے سے اپنی بحری افواج کے ذریعے دنیا میں جدید ترین اسٹیلتھ لڑاکا طیارے رکھنے والا واحد ملک تھا، لیکن اب چین نے بھی پہلا اسٹیلتھ فائٹر جیٹ J-35 اپنی بحریہ میں شامل کر لیا ہے جو امریکی بحری طاقت کو براہِ راست چیلنج کرتا ہے۔
چینی پیپلز لبریشن آرمی نیوی (PLAN) نے J-35 فائٹر جیٹس کے دو یونٹ حاصل کر لیے ہیں، جو طیارہ بردار جہازوں کے لیے تیار کیے گئے ہیں۔ چینی سوشل میڈیا ویب سائٹ ویبو پر شیئر کی گئی تصاویر میں دونوں طیارے پرواز کرتے دکھائی دیے، جن کے نمبر 0011 اور 0012 ہیں۔
یہ طیارے چینی نیوی کے موجودہ طیارے J-15B کے ساتھ پرواز کر رہے تھے، اور ان پر بھی ’شارک مارکنگز‘ موجود تھیں، جو اس بات کا اشارہ ہے کہ یہ اب چینی نیوی کا حصہ بن چکے ہیں۔
چین نے شمالی ضلع شینبی میں ایک 2 لاکھ 70 ہزار مربع میٹر کا بڑا پلانٹ بنایا ہے، جہاں ہر سال 100 J-35 طیارے تیار کرنے کی صلاحیت ہوگی۔ ماہرین کے مطابق یہ منصوبہ چین کے اس ارادے کو ظاہر کرتا ہے کہ وہ امریکی نیوی کو جلد ٹکر دینے کے لیے تیار ہو رہا ہے۔
فی الحال امریکا کے پاس 11 نیوکلیئر پاورڈ ایئرکرافٹ کیریئرز ہیں، جب کہ چین کے پاس دو – لیاؤننگ اور شینڈونگ – فعال ہیں، جبکہ تیسرا طیارہ بردار بحری جہاز "فوجیان" سمندری تجربات سے گزر رہا ہے۔ چوتھا کیریئر "ٹائپ 004" جوہری توانائی سے چلنے والا ہوگا۔
جون 2025 میں، چین کے دو کیریئرز لیاؤننگ اور شینڈونگ نے پہلی بار بحرالکاہل میں مشترکہ جنگی مشقیں کیں، جسے ماہرین امریکہ کے لیے ایک "سخت پیغام" قرار دے رہے ہیں۔
And even closer both PLAN Naval Aviation J-35. pic.twitter.com/l0JtBDyT0h
— @Rupprecht_A (@RupprechtDeino) July 20, 2025دوسری جانب امریکا کا F-35C لڑاکا طیارہ پہلے ہی کئی طیارہ بردار بحری جہازوں پر تعینات ہے، جن میں یو ایس ایس ابراہم لنکن بھی شامل ہے۔ اس نے نومبر 2024 میں یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف اپنی پہلی جنگی کارروائی انجام دی تھی۔