پاکستان میں ’ڈیجیٹل ڈیٹا ایکسچینج‘ بنا رہے ہیں، وفاقی وزیر شزہ فاطمہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
وفاقی وزیر برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام شزہ فاطمہ نے لیڈرز ان اسلام آباد بزنس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ’ڈیجیٹل ڈیٹا ایکسچینج‘ قائم کیا جا رہا ہے تاکہ تمام اداروں کو درست اور فوری ڈیٹا تک رسائی میسر ہو سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر جیسے اہم اداروں کو ملک میں گاڑی یا زمین خریدنے والوں کا ڈیٹا دستیاب نہیں ہوتا، اسی خلا کو پُر کرنے کے لیے جدید ڈیجیٹل نظام متعارف کروایا جا رہا ہے۔
شزہ فاطمہ نے کہا کہ موجودہ دور میں دنیا تیزی سے بدل رہی ہے، ماحول، معیشت اور سیاست غیر یقینی صورتحال سے گزر رہی ہے، اور ایسے وقت میں ٹیکنالوجی ہر شعبے کی بنیاد بن چکی ہے۔ زراعت، صحت، تعلیم، کامرس اور پیداوار سمیت ہر میدان میں ٹیکنالوجی انقلاب لا رہی ہے۔
مزید پڑھیں: انٹرنیٹ کا ستیاناس کیوں کر دیا؟، ’یہ بات آئی ٹی منسٹر شزہ فاطمہ بھی نہیں جانتیں‘
انہوں نے کہا کہ روز مرہ گفتگو بھی اب ٹیکنالوجی پر منتقل ہو چکی ہے اور ہم ڈیجیٹل دنیا سے آگے بڑھ کر مصنوعی ذہانت اور کوانٹم کمپیوٹنگ کی طرف جا رہے ہیں۔ دنیا کے ساتھ ہم آہنگی نا کی تو ہم تنہا رہ جائیں گے، اسی لیے پاکستان نیشنل ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کے چیلنجنگ سفر پر گامزن ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 28 اور 29 اپریل کو ڈیجیٹل غیر ملکی سرمایہ کاری کی خصوصی سمٹ منعقد کی جا رہی ہے، جس میں سعودی عرب سمیت کئی ممالک کا تعاون حاصل ہے۔
شزہ فاطمہ نے کہا کہ پاکستان کی آئی ٹی مارکیٹ میں جو ایک ڈالر لگایا جاتا ہے وہ 49 ڈالر کا منافع واپس دیتا ہے، اور حکومت کا ہدف ہے کہ پاکستان 25 ارب ڈالر کی برآمدات حاصل کرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان ڈیجیٹل ڈیٹا ایکسچینج شزہ فاطمہ وفاقی وزیر برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان شزہ فاطمہ کہ پاکستان وفاقی وزیر شزہ فاطمہ کہا کہ رہی ہے
پڑھیں:
پاکستان اور امریکا کے درمیان ڈیجیٹل معیشت کے نئے باب کا آغاز
اسلام آباد:پاکستان اور امریکا کے درمیان تاریخی تجارتی معاہدے کے بعد ڈیجیٹل معیشت کے ایک نئے باب کا آغاز ہو رہا ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق معاشی سفارتکاری کے ایک دور کے اختتام پر اب دونوں ممالک کرپٹو اور بلاک چین کے شعبے میں باہمی تعاون کو وسعت دینے جا رہے ہیں۔
اس حوالے سے 31 جولائی کو پاکستان کے وزیر مملکت برائے کرپٹو و بلاک چین بلال بن ثاقب اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ڈیجیٹل اثاثہ جات سے متعلق مشاورتی کونسل کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر، بو ہائنس کے درمیان اعلیٰ سطح کی ملاقات ہوئی، جس میں کرپٹو پالیسی پر عالمی ہم آہنگی اور پاکستان کےویب تھری (Web3) حب بننے کے خواب پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزارتِ خزانہ کے مطابق یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی جب امریکا نے اپنے طویل انتظار کے بعد ڈیجیٹل اثاثہ جات کا فریم ورک جاری کیا جو کہ عالمی سطح پر ڈیجیٹل معیشت کے لیے ایک سنگ میل تصور کیا جا رہا ہے۔
اس اہم پیشرفت سے واضح پیغام ملتا ہے کہ پاکستان اور امریکا اب صرف تجارتی شراکت دار نہیں رہے بلکہ وہ کرپٹو قانون سازی کے میدان میں بھی تعاون کا نیا دور شروع کر رہے ہیں۔
یہ پیشرفت بلال بن ثاقب کے جون میں ہونے والے دورہ امریکا کے تسلسل میں سامنے آئی ہے، جہاں انہوں نے امریکی سینیٹرز سنتهیا لومس، ٹِم شیہی اور رک اسکاٹ کے علاوہ نیویارک سٹی کے میئر ایرک ایڈمز اور بو ہائنس سے بھی تفصیلی ملاقاتیں کی تھیں، جن میں ڈیجیٹل اثاثہ جات سے متعلق قانون سازی، ضوابط اور عالمی سطح پر ممکنہ شراکت داریوں پر گفتگو ہوئی تھی۔
واضح رہے کہ بلال بن ثاقب پاکستان کرپٹو کونسل (پی سی سی) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر بھی ہیں جو ملک میں ورچوئل اثاثوں کی نگرانی اور ضابطہ کاری کی مرکزی اتھارٹی ہے۔
کونسل کا کردار نہ صرف قومی کرپٹو حکمتِ عملی کو ترتیب دینا ہے بلکہ وی اے ایس پیز (VASPs) یعنی ورچوئل اثاثہ جات فراہم کرنے والے اداروں کے لیے لائسنسنگ فریم ورک مرتب کرنا اور بلاک چین ٹیکنالوجی کو مختلف شعبوں میں فروغ دینا بھی اس کی بنیادی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔
پاکستان کی جانب سے کرپٹو اور بلاک چین کو قومی ترقی کے ایجنڈے میں شامل کرنے کی کوششیں اب بین الاقوامی سطح پر بھی تسلیم کی جا رہی ہیں۔ ایسے وقت میں جب دنیا ڈیجیٹل معیشت کی جانب تیزی سے گامزن ہے، پاکستان اور امریکا کے درمیان یہ تعاون نہ صرف باہمی تعلقات کو نئی جہت دے گا بلکہ خطے میں پاکستان کے ٹیکنالوجی حب بننے کے خواب کو بھی حقیقت میں بدلنے کی راہ ہموار کرے گا۔