اسرائیلی مصنوعات اور کمپنیوں کا بائیکاٹ ضروری ہے، اسلامی نظریاتی کونسل
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
جاری اعلامیے میں چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے کہا کہ اسرائیل کے مجرمانہ اقدامات کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان مجرمانہ اقدامات کو روکنے میں حسب استطاعت اپنا کردار ادا کرنا لازم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر راغب نعیمی نے اسرائیلی مصنوعات اور کمپنیوں کے معاشی بائیکاٹ کو ضروری قرار دے دیا۔ جاری اعلامیے میں چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا کہ اسرائیل کے مجرمانہ اقدامات کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان مجرمانہ اقدامات کو روکنے میں حسب استطاعت اپنا کردار ادا کرنا لازم ہے۔ چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے مزید کہا کہ اسرائیلی مصنوعات اور کمپنیوں کا معاشی بائیکاٹ کرنا ضروری ہے، معاشی بائیکاٹ میں عام شہریوں کی جان و مال اور املاک کو نقصان نہ پہنچایا جائے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل مجرمانہ اقدامات نے کہا کہ
پڑھیں:
پاکستانی کسانوں کا جرمن کمپنیوں کیخلاف مقدمے کا اعلان
—فائل فوٹوسندھ کے کسانوں نے 2022 کے تباہ کن سیلابوں سے اپنی زمینیں اور روزگار کھو دینے کے بعد جرمنی کی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کر دیا۔
کسانوں کی جانب سے جرمن توانائی کمپنی آر ڈبلیو ای (RWE) اور سیمنٹ بنانے والی کمپنی ہائیڈلبرگ (Heidelberg) کو باقاعدہ نوٹس بھیج دیا گیا جس میں خبردار کیا گیا کہ اگر ان کے نقصان کی قیمت ادا نہ کی گئی تو دسمبر میں مقدمہ دائر کیا جائے گا۔
اس حوالے سے کسانوں کا کہنا ہے کہ جرمن کمپنیاں دنیا کی بڑی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں میں شامل ہیں، جنہوں نے نقصان پہنچایا ہے، انہیں ہی اس کی قیمت ادا کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ماحولیاتی بحران میں سب سے کم حصہ ڈالا مگر نقصان ہم ہی اٹھا رہے ہیں جبکہ امیر ممالک کی کمپنیاں منافع کما رہی ہیں۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ ان کی زمینیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں اور چاول و گندم کی فصلیں ضائع ہوئیں۔ وہ تخمینہ لگاتے ہیں کہ انہیں 10 لاکھ یورو سے زائد کا نقصان ہوا جس کا ازالہ وہ ان کمپنیوں سے چاہتے ہیں۔
دوسری جانب جرمن کمپنیوں کاکہناہے انہیں موصول ہونے والے قانونی نوٹس پر غور کیا جارہا ہے۔
برطانوی میڈیا نے عالمی کلائمیٹ رسک انڈیکس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 2022 میں پاکستان دنیا کا سب سے زیادہ موسمیاتی آفات سے متاثرہ ملک تھا۔ اس سال کی شدید بارشوں نے ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب کردیا تھا جس سے 1700 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ بے گھر اور 30 ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان ہوا۔