یہ دوبارہ نہیں ہوگا، ابراہیم علی خان نے پاکستانی نقاد کو دیئے ردعمل پر غلطی تسلیم کرلی
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
نوجوان اداکار ابراہیم علی خان نے حال ہی میں فلم فیئر کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اس بات کا اعتراف کیا کہ انہوں نے پاکستان کے ایک فلم نقاد تیمور اقبال کو ان کی پہلی فلم پر دی گئی تنقیدی رائے کے بعد دھمکی دی تھی۔
ابراہیم کے مطابق نقاد کی جانب سے ان کے جسمانی خدوخال پر ذاتی تبصرہ کیا گیا تھا، جسے انہوں نے ’بیلو دی بیلٹ‘ یعنی حد سے تجاوز کرنے والا سمجھا اور فوری اس پر ردعمل دیا۔
View this post on InstagramA post shared by BollywoodShaadis.
ابراہیم نے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ انہیں اس طرح کا ردعمل نہیں دینا چاہیے تھا، تاہم وہ ابھی عوامی تنقید اور شہرت کے دباؤ سے دوچار ہیں۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ ان کا ردعمل غیر مناسب تھا اور آئندہ ایسی کسی صورت حال میں تحمل سے کام لیں گے۔
ابراہیم کا کہنا تھا کہ ’مجھے نہیں کرنا چاہیے تھا، لیکن میں ابھی اس سب کا عادی نہیں ہوں۔ آئندہ میں زیادہ تحمل سے کام لوں گا، یہ دوبارہ نہیں ہوگا۔‘
یاد رہے کہ ابراہیم علی خان نے اپنی پہلی فلم ’نادانیاں‘ پر پاکستانی فلمی نقاد کی جانب سے کی گئی تنقید پر انہیں دھمکی خیز پیغام دیا تھا۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
’’بندر کے ہاتھ ماچس لگ گئی‘‘ پنجاب میں گندم بحران پر مشیر خزانہ پختونخوا کا ردعمل
پشاور:مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے پنجاب اور ملک میں جاری گندم بحران پر سخت ردعمل دیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بندر کے ہاتھ ماچس لگ جائے تو پورے جنگل کو آگ لگنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ انہوں نے اس مثال کو وزیراعلیٰ پنجاب کی ٹک ٹاک پالیسیوں پر فٹ قرار دیا۔
مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے کسانوں کی کمر توڑ دی، جس کے باعث رواں سال گندم کی پیداوار تاریخ کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملک کو 3 سے 4 ارب ڈالر کی گندم درآمد کرنا پڑے گی، جس سے معیشت پر مزید دباؤ بڑھے گا۔
صوبائی مشیر کا کہنا تھا کہ ملک میں کسانوں کو 900 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا ہے، جن میں صرف پنجاب کے کسانوں کا نقصان 600 ارب روپے سے زائد ہے۔
انہوں نے ڈراما تھیٹر ریگولیٹر عظمیٰ بخاری پر بھی تنقید کی اور کہا کہ وہ کسانوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے لیے دوبارہ میدان میں آئی ہیں۔ عظمیٰ بخاری کی جانب سے کسانوں کو فی ایکڑ 5000 روپے دینے کے اعلان پر سوال اٹھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس رقم سے تو کھاد کی ایک بوری بھی نہیں آتی۔ یہ امداد کسانوں کی 3 دن کی مزدوری کے برابر بھی نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت نے صرف 500 کے لگ بھگ ٹیوب ویلز کو سولر سسٹم پر سبسڈی دی، مگر جب کسانوں نے قیمتیں دیکھیں تو نہ سولر سسٹم خریدا اور نہ ٹریکٹر لیا۔ کل سبسڈی 11.5 ارب روپے ہے جب کہ کسانوں کا نقصان 600 ارب روپے ہے، جو کہ ایک واضح تضاد ہے۔
انہوں نے بتایا کہ زیادہ گندم اگانے والوں کے لیے صرف 10 کروڑ روپے کی انعامی اسکیم رکھی گئی، جبکہ گندم کا ریٹ اگر ایک روپیہ فی من بھی بڑھے تو وہ 50 کروڑ روپے بنتے ہیں۔ مشیر خزانہ نے الزام لگایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے مڈل مین کے ذریعے اشرافیہ کو فائدہ پہنچایا۔
مزمل اسلم نے کہا کہ فلور ملز اور گرین لائسنس ہولڈرز کو سود سے پاک اربوں روپے کا قرض دیا گیا اور گودام کرایے کی ادائیگی کا وعدہ بھی انہی کے لیے کیا گیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب خود اعتراف کر چکی ہیں کہ جب قیمت بہتر ہو جائے تو گندم بیچ دینا، یعنی کم قیمت کا بیانیہ صرف کسان کو نقصان پہنچانے کے لیے ہے۔
انہوں نے کہا کہ جلد خیبرپختونخوا حکومت کسانوں کے لیے خوشخبری لے کر آئے گی۔ یاد رہے کہ گزشتہ سال خیبرپختونخوا حکومت نے پہلی بار براہ راست کسانوں سے گندم خریدی تھی۔