آئی پی ایل میں امپائر اب ہر بیٹسمین کے بلے کیوں چیک کررہے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
اس آئی پی ایل سیزن کے آغاز میں، جنوبی افریقی فاسٹ باؤلر کاگیسو ربادا نے ٹی 20 کرکٹ میں بلے اور گیند کے درمیان توازن کی کمی کی جانب اشارہ کیا جس پر بہت سے لوگوں کی جانب سے آواز اٹھائی جاچکی تھی۔
ایسے وقت میں کہ جب ٹیمیں 300 رنز کا سنگ میل عبور کرنے پر زور دے رہی ہیں، کاگیسو ربادا کا کہنا ہے کہ اگر یہ رجحان جاری رہتا ہے تو اس کھیل کو ’کرکٹ‘ نہیں بلکہ ’بیٹنگ‘ کہا جانا چاہیے۔
بلے اور گیند کے درمیان توازن مگر کیسے؟ایسا لگتا ہے کہ بورڈ آف کرکٹ کنڑول ان انڈیا یعنی بی سی سی آئی اس توازن کو قائم رکھنے کی جانب گامزن ہے، یہی وجہ ہے کہ ہر آئی پی ایل بلے باز کو گارڈ لینے سے قبل اپنے بلے کو ایک گیج سے گزارنا ہوگا۔
دوسری جانب چوتھا امپائر میدان میں داخل ہونے سے پہلے اوپنرز کے بلے چیک کرے گا، اس کے بعد آنے والے ہر بلے باز کو فیلڈ امپائرز کے ذریعے اپنے بلے کا ’بیٹ گیج‘ کا ٹیسٹ پاس کرنا ہوگا۔
یہ اقدام بلے بازوں کے بڑے سائز کے بلے استعمال کرنے کے متعدد واقعات سامنے آنے کے بعد سامنے آیا ہے۔ آئی پی ایل میچز کے دوران ایسے بلے بازوں کو وارننگ دے کر چھوڑ دیا گیا مگر انگلش کاؤنٹی سرکٹ میں ناٹنگھم شائر کو پچھلے سال ایسے ہی ایک معاملے میں پوائنٹس مل گئے تھے۔
’کھیل کی روح برقرار رہے‘میڈیا رپورٹس کے مطابق، آئی پی ایل کے چیئرمین ارون دھومل کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ میدان میں انصاف کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔ ’کسی کو بھی یہ محسوس نہیں ہونا چاہیے کہ کسی کو ناجائز فائدہ پہنچا ہے۔‘
ارون دھومل نے کہا کہ بی سی سی آئی اور آئی پی ایل نے ہمیشہ اس سمت میں تمام اقدامات کیے ہیں تاکہ کھیل کی شفافیت برقرار رہے، ہم نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کیا ہے کہ تمام فیصلوں پر نظرثانی کی جا سکے۔
’۔۔۔تاکہ کھیل غیر منصفانہ طور پر متاثر نہ ہوں، اس اقدام کے پس پردہ خیال یہ ہے کہ کھیل کی روح برقرار رہے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی پی ایل امپائر بلے.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی پی ایل امپائر بلے آئی پی ایل
پڑھیں:
کراچی؛ عید پر مصنوعی مہنگائی کی روایت برقرار، متعدد اشیا کی قیمتوں میں اضافہ
کراچی:عیدالاضحیٰ کے دوران مصنوعی مہنگائی کی روایت اس سال بھی قائم ہے اور ٹماٹر کی قیمت 60 روپے سے بڑھ کر 160 روپے تک پہنچ گئی، کھیرا، ہرا دھنیا، سبز مرچ، لیموں، کچا پپیتہ، ادرک لہسن بھی مہنگا ہوگیا۔
ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق عید الاضحیٰ سے قبل بڑے پیمانے پر ہرے مصالحے خریدے جاتے ہیں، جس سے سبزی فروش ہر سال ناجائز منافع خوری کا ذریعہ بناتے ہیں اور اس سال بھی ہفتہ قبل 70/80 روپے کلو فروخت ہونے والا ٹماٹر 100 روپے کلو اضافے سے 160 روپے کلو فروخت کیا جارہا ہے۔
اسی طرح 500 روپے کلو فروخت ہونے والا لہسن بھی 700 روپے، 600 روپے کلو فروخت ہونے والی ادرک بھی 800 روپے کلو میں فروخت کی جارہی ہے، دھنیے کی گڈی 20 روپے کے بجائے 40 روپے اور سبز مرچ 380 روپے کلو سے بڑھ کر 450 روپے کلو فروخت ہو رہی ہے۔
کراچی میں لیموں کی قیمت 250 روپے کلو سے بڑھا کر 350 سے 400 روپے کلو کردی گئی ہے، گوشت گلانے میں استعمال ہونے والا کچا پپیتا بھی 200 روپے کلو تک فروخت کیا جارہا ہے۔