اسلام آباد:وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 ججز سمیت تمام درخواستیں خارج کرنے کی استدعا کر دی۔

ججز سنیارٹی کیس میں وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کروا دیا۔

وفاقی حکومت نے جواب میں لکھا ہے کہ ججز کا تبادلہ آئین کے مطابق کیا گیا ہے، ججز کو تبادلے کے بعد نیا حلف لینا ضروری نہیں۔ آرٹیکل 200 کے تحت تبادلے کا مطلب نئی تعیناتی نہیں ہوتا، ججز کا تبادلہ عارضی ہونے کی دلیل قابل قبول نہیں۔

جمع کروائے گئے جواب میں لکھا ہے کہ آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ ججز کا تبادلہ عارضی ہوگا، ججز کے تبادلے سے عدلیہ میں شفافیت آئے گی نا کہ عدالتی آزادی متاثر ہوگی۔

وفاقی حکومت کے جواب کے مطابق جوڈیشل کمیشن نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دو ججز تعینات کیے تین اسامیاں چھوڑ دیں، وزارت قانون نے 28 جنوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز تبادلے کی سمری بھیجی، ججز تبادلے کے لیے صدر کا اختیار محدود جبکہ اصل اختیار چیف جسٹس پاکستان کا ہے، ججز تبادلے میں متعلقہ جج اور ہائی کورٹس کے چیف جسٹس اصل بااختیار ہیں۔

جواب میں حکومت نے لکھا ہے کہ ایک مرتبہ جج ایک ہائیکورٹ سے ٹرانسفر ہو کر دوسری ہائیکورٹ جائے تو نئے حلف کی ضرورت نہیں، آرٹیکل 200 کی زیلی ایک کے تحت ایک جج کے تبادلے کا صدر مملکت کا اختیار بہت محدود ہے۔ اصل اختیار چیف جسٹس پاکستان، متعلقہ ہائی کورٹس کے دو چیف جسٹس صاحبان اور ٹرانسفر ہونے والے جج کے پاس ہے۔

عدالت میں جمع کروائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ جج کے تبادلے سے قبل چیف جسٹس پاکستان، دونوں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس اور ٹرانسفر ہونے والے جج کی رضامندی ضروری ہے۔

جواب میں مزید کہا گیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ وفاق کی نمائندہ عدالت ہے۔ اس وقت جسٹس ارباب محمد طاہر کا تعلق بلوچستان سے ہے، جسٹس ثمن امتیاز رفعت کا تعلق شہری سندھ سے ہے اور سابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق کا تعلق پنجاب سے تھا۔ سندھ، بلوچستان اور پنجاب کی وفاق کی اکائیوں سے ججز کا تبادلہ فیڈرل ازم کی روح کے مطابق ہے۔

عدالت میں جمع کروائے گئے جواب میں لکھا ہے کہ تمام ہائی کورٹس کا حلف ایک سا ہی ہے، تبادلہ ہوکر آنے والے جج کا نیا حلف لینے کی ضرورت نہیں، تمام ہائیکورٹس کے ججز کے تبادلے کا حلف ایک جیسا ہے، تبادلہ ہوکر آنے والے ججز اپنے ہائیکورٹس میں حلف اٹھا چکے ہیں۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائی کورٹ ججز کا تبادلہ وفاقی حکومت ہائی کورٹس لکھا ہے کہ کے تبادلے حکومت نے جواب میں کورٹس کے چیف جسٹس والے جج

پڑھیں:

وزیراعظم سے برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات، دو طرفہ تعلقات،علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال

اسلام آباد:

وزیراعظم شہباز شریف اور پاکستان میں تعینات برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے دونوں ملکوں کے درمیان دو طرفہ تعلقات، مشرق وسطیٰ سمیت علاقائی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔

وزیراعظم شہبازشریف سے پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے وزیراعظم ہاؤس میں ملاقات کی، ملاقات کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ وہ اس سال کے اواخر میں برطانیہ کی قیادت کے ساتھ اپنی ملاقات کے منتظر ہیں۔

انہوں نے برطانوی حکومت کی جانب سے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن(پی آئی اے) کی پروازوں کی بحالی کے حالیہ فیصلے کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ اس مثبت پیش رفت سے برطانوی پاکستانی کمیونٹی کو درپیش مشکلات دور کرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کے درمیان تبادلے بڑھانے میں بھی مدد ملے گی۔

وزیراعظم شہباز شریف نے اس سلسلے میں برطانوی ہائی کمشنر کے مثبت کردار کو سراہا۔

پاکستان اور برطانیہ کے درمیان دوطرفہ تعاون کی مثبت رفتار پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان حال ہی میں ہونے والے تجارتی مذاکرات دونوں فریقین کے لیے باہمی طور پر فائدہ مند ثابت ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھی برطانیہ کے ساتھ قریبی تعاون کر رہا ہے، جس کی اس وقت پاکستان کے پاس صدارت ہے۔

ملاقات میں جنوبی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کی علاقائی صورت حال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیراعظم نے پاک-بھارت کشیدگی میں کمی کے لیے برطانیہ کے کردار کو سراہتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تمام تصفیہ طلب مسائل پر بامعنی مذاکرات کے لیے تیار ہے۔

برطانوی ہائی کمشنر نے وزیراعظم کو اپنے حالیہ دورہ لندن کے بارے میں بتایا جہاں انہوں نے پاکستان اور برطانیہ کے درمیان تعلقات کو بڑھانے کے حوالے سے وسیع مشاورت کی۔

برطانوی ہائی کمشنر نے گزشتہ ڈیڑھ سال میں حکومت کی معاشی کارکردگی کو سراہا اور وزیراعظم کے ساتھ جنوبی ایشیا اور مشرق وسطیٰ میں ہونے والی علاقائی پیش رفت پر برطانیہ کے نکتہ نظر کے حوالے سے گفتگو کی۔

متعلقہ مضامین

  • مشترکہ جدت کیلئے ڈیجیٹل روابط کا قیام، وفاقی وزیر شزا فاطمہ خواجہ کی چینی وفد سے ملاقات، اے آئی تعاون، اسمارٹ سٹی انوویشن اور میڈ-ٹیک تبادلے کے فروغ پر اتفاق
  • بانی پی ٹی آئی نے لاہورہائیکورٹ کافیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
  • چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کا جناح اسپتال کے سائبر نائف یونٹ کا دورہ
  • سپریم کورٹ نے "ادے پور فائلز" سے متعلق تمام عرضداشتوں کو دہلی ہائی کورٹ بھیجا، مولانا ارشد مدنی
  • وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال سے ورلڈ بینک کے نائب صدر عثمان ڈی اون کی ملاقات، دو طرفہ تعاون، معیشت کی بہتری، موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز اور سماجی ترقی سمیت متعدد اہم امور پر تبادلہ خیال
  • 26 نومبر کے کیسز کی قبل از وقت سماعت کیلئے ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کریں گے: وکیل فیصل ملک
  • سندھ ہائیکورٹ کی نیپرا کو کےالیکٹرک کے مکمل سروے کی ہدایت
  • دہشتگردوں کیخلاف تمام وسائل استعمال ہوں گے، وزیر داخلہ کا علی امین گنڈا پور کو جواب
  • توہینِ مذہب کے الزامات: اسلام آباد ہائیکورٹ نے کمیشن کی تشکیل پر عملدرآمد روک دیا
  • وزیراعظم سے برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات، دو طرفہ تعلقات،علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال