لاہور:  وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے گندم کے کاشتکاروں کے لیے ایک جامع اور تاریخی پیکج کا اعلان کر دیا  جس کے تحت کسانوں کو براہ راست مالی امداد، اسٹوریج کی مفت سہولت اور ٹیکس میں رعایت فراہم کی جائے گی۔
 وزیراعلیٰ نے “گندم اسپورٹ فنڈ” کے تحت 15 ارب روپے کے فنڈز کی منظوری دی ہے جس سے کسانوں کو کسان کارڈ کے ذریعے براہ راست مالی معاونت فراہم کی جائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ کاشتکاروں کو ابیانہ اور فکسڈ ٹیکس میں بھی چھوٹ دی جائے گی۔
 مریم نواز نے کہا کہ گندم کو موسمی اثرات اور مارکیٹ کے دباؤ سے بچانے کے لیے کاشتکاروں کو 4 ماہ تک مفت اسٹوریج کی سہولت دی جائے گی۔ اس مقصد کے لیے پنجاب میں الیکٹرانک وئیر ہاؤسنگ ریسیٹ سسٹم متعارف کروایا جائے گا جس کے تحت گندم اسٹور کرنے والے کاشتکاروں کو الیکٹرانک رسید فراہم کی جائے گی، جسے وہ 24 گھنٹوں کے اندر بینک میں جمع کروا کر اپنی گندم کی مالیت کا 70 فیصد تک قرض حاصل کر سکیں گے۔
 وزیراعلیٰ پنجاب نے گندم اور اس سے بنی اشیاء کی ایکسپورٹ کے لیے وفاقی حکومت سے رابطے کا فیصلہ بھی کیا ہے، جبکہ صوبائی و ضلعی سرحدوں پر گندم اور آٹے کی نقل و حمل پر عائد پابندیاں ختم کر دی گئی ہیں۔اس پیکج کے تحت پرائیویٹ سیکٹر کو ویئر ہاؤسز کی تعمیر و بحالی کے لیے بینک آف پنجاب کے ذریعے فنانسنگ فراہم کی جائے گی، جس کا 5 ارب روپے کا مارک اپ حکومت پنجاب خود ادا کرے گی۔
 وزیراعلیٰ مریم نواز نے پُرعزم انداز میں کہا کہ کسان کا نقصان نہیں ہونے دوں گی۔ کاشتکاروں کو ان کی گندم کا پورا معاوضہ ملے گا۔ وہ ہمارے بھائی ہیں اور ہم ہر قدم پر ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: فراہم کی جائے گی کاشتکاروں کو کے لیے کے تحت

پڑھیں:

وفاقی بجٹ 10 جون کو کابینہ کی منظوری کے بعد شام کو پیش کیا جائے گا

اسلام آباد:

وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال26-205 کے لیے مجموعی طور پر 17.5 ہزار ارب روپے کے لگ بھگ وفاقی بجٹ منگل (10 جون) کو وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں منظوری کے بعد اسی شام پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔

وفاقی حکومت کی جانب سے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی مشاورت سے اگلے مالی سال کے وفاقی بجٹ کا مسودہ تیار کرلیا گیا ہے اور اس کی حتمی منظوری بدھ کو وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں لی جائے گی اور اس کے فوری بعد وفاقی حکومت بجٹ پارلیمنٹ میں پیش کردے گی۔

وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی بھی منظوری دی جائے گی۔

آئی ایم ایف کی مشاورت سے تیار وفاقی بجٹ کا حجم ساڑھے 17 ہزار ارب روپے سے 18 ہزار ارب روپے تک رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کے ساتھ ساتھ سرکاری ملازمین پر عائد ٹیکس میں ریلیف کا بھی امکان ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف 14 ہزار 307 ارب روپے کے محاصل جمع کرے گا، 6 ہزار 470 ارب روپے ڈائریکٹ ٹیکس کی مد میں جمع کیے جائیں گے، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 1153 ارب روپے اور سیلز ٹیکس کا ہدف 4943 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں ایک ہزار 741 ارب روپے، پیٹرولیم لیوی کا ہدف 1311 ارب روپے مقرر کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق نان ٹیکس آمدن دو ہزار 584 ارب روپے، صوبے ایک ہزار 220 ارب کا سرپلس دیں گے، آئندہ سال قرضوں پر سود ادائیگیوں کے لیے 8 ہزار 685 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے۔

ذرائع نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے دوران دفاع پر دو ہزار 414 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے جبکہ ترقیاتی منصوبوں پر وفاق 1065 ارب روپے خرچ کرے گا۔

بجٹ میں وفاقی ترقیاتی بجٹ(پی ایس ڈی پی)کا حجم ایک ہزار ارب روپے متوقع ہے، صنعتی ترقی کے فروغ کے لیے 7 ہزار سے زائد ٹیرف لائنز پر ڈیوٹی میں کمی کا اعلان بھی متوقع ہے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال 26-2025 کے وفاقی بجٹ میں گریڈ ایک سے 16 تک ملازمین کے لیے30 فیصد ڈسپیرٹی الاؤنس اور مہنگائی کے تناسب سے بجٹ میں تنخواہ اور پنشن میں 10 فیصد اضافے سمیت تین تجاویز زیر غور ہیں اور تینوں تجاویز کی قومی خزانے پر مالی بوجھ کے حوالے سے لگ الگ ورکنگ پر مشتمل ورکنگ پیپر وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔

وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے و الے اہم اجلاس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں و پنشن میں اضافے کو حتمی منظوری دینے پر غور ہوگا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلح افواج کو کنٹری بیوٹری پنشن اسکیم سے مستثنیٰ رکھنے کی بھی تجویز ہے، حکومت کو اتحادیوں نے بھی تنخواہوں میں اضافے کا مشورہ دیا ہے۔

آئندہ بجٹ میں عوام کو انرجی سیور پنکھے اقساط پر دینے کا اعلان بھی متوقع ہے اور عوام کو توانائی کم خرچ کرنے والے پنکھے اقساط پر دینے کا مقصد بجلی کی بچت ہے، صارفین ان پنکھوں کی قیمت کی ادائیگی بجلی کے بلوں کے ذریعے اقساط میں کر سکیں گے۔

حکومت کی جانب سے بلاسود آسان اقساط پر پنکھوں کی فراہمی کی اسکیم کاامکان ہے، اس کے علاوہ بجٹ میں صنعتی ترقی کے لیے 7 ہزار سے زائد ٹیرف لائنز پر ڈیوٹی میں کمی کا اعلان بھی متوقع ہے جن میں خام مال، درمیانی اور کیپیٹل گڈز اور دیگر اشیا کی تیاری میں استعمال ہونے والی اشیا شامل ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ توقع ہے کہ حکومت آئندہ بجٹ میں 4294 ٹیرف لائنز پر 2 فیصد ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی (اے سی ڈی) ختم کرنے کا اعلان کرے گی، یہ زیادہ تر خام مال پر مشتمل ہیں، جس سے صنعتوں کی پیداواری لاگت میں کمی آئے گی۔

بجٹ میں الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ کے لیے پیٹرول اور ڈیزل پر چلنے والی گاڑیوں پر 5 سال لیوی لگانے کا پلان ہے، لیپ ٹاپ اور اسمارٹ موبائل فونز کی بیٹری اور چارجرز کی مقامی تیاری کے لیے مراعات دی جائیں گی۔

آئی ایم ایف کی مشاورت سے مختلف شعبوں کے اہم معاشی اہداف کا تعین بھی کر دیا گیا ہے، لیوی لگانے سے سالانہ 24 ارب اور 5 سال میں 122 ارب روپے کا ریونیو متوقع ہے۔

ذرائع کے مطابق لیوی پیٹرول اور ڈیزل پر چلنے والی تمام درآمدی اور مقامی تیار گاڑیوں پر لگائی جائے گی، حاصل رقم نئی 5 سالہ الیکٹرک وہیکل پالیسی 30-2026 پر خرچ ہوگی۔

ذرائع نے کہا کہ لیپ ٹاپ اور اسمارٹ فونز کی بیٹری اور چارجرز کی مقامی تیاری کے لیے مراعات دینے کی بھی تجویز ہے، ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے اگلے مالی سال بھی سخت مالی و مانیٹری پالیسیاں برقرار رکھنے پر زور دیا ہے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ بجٹ میں پوائنٹ آف سیلز میں رجسٹرڈ ریٹیلرز پر ٹیکس چوری کرنے پر جرمانہ بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ٹیکس چوری میں ملوث ریٹیلرز پر جرمانہ 5 لاکھ روپے سے بڑھا کر 50 لاکھ روپے کیا جائے گا، روزانہ کی بنیاد پر ٹیکس چوری میں ملوث 20 ریٹیلرز کو سیل کیا جا رہا ہے، ٹیکس چوری میں ملوث ریٹیلرز کی نشان دہی کرنے پر 5 ہزار سے 10 ہزار روپے تک انعام ملے گا۔

ایف بی آر حکام نے کہا کہ پوائنٹ آف سیلز میں رجسٹرڈ ریٹیلرز کی تعداد 39 ہزار ہے، آئندہ بجٹ میں پوائنٹ آف سیلز میں ریٹیلرز کی تعداد بڑھا کر 70 لاکھ کرنے کا ہدف ہے، بجٹ میں ریٹیلرز پر مانیٹرنگ کیمرہ اور نگرانی کے لیےملازمین کی تعیناتی بھی کی جائے گی۔

وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 25 ارب ڈالر سے زائد قرض حاصل کرنے کا تخمینہ لگایا ہے، ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق سعودی عرب، چین، متحدہ عرب امارات اور دیگر دوست ممالک سے 12 ارب ڈالر قرض رول اوور کرایا جائے گا۔

آئندہ مالی سال 4.6 ارب ڈالر پراجیکٹ کے لیے فنانسنگ کا تخمینہ لگایا گیا ہے، 3.2 ارب ڈالر چینی کمرشل لون کی ری فنانسنگ کرائی جائے گی۔

وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایا ہے کہ چین سے ایک ارب ڈالر کا نیا کمرشل قرض حاصل کرنے کا پلان ہے، دو ارب ڈالر آئی ایم ایف سے قرض قسط پلان میں شامل ہے، مؤخر ادائیگیوں پر سعودی آئل فیسیلیٹی اور دیگر کی مد میں دو ارب ڈالر کا تخمینہ لگایا گیاہے۔

ذرائع نے مزید کہا کہ پراجیکٹ فنانسنگ میں عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک اور دیگر مالیاتی ادارے شامل ہیں، یو اے ای سے سیف ڈپازٹ کو رول اوور کرانے کی ذمہ داری مرکزی بینک پر ہو گی، آئی ایم ایف سے ای ایف ایف قرض اقساط کی ذمہ داری وزارت خزانہ کی ہو گی اور تقریباً ساڑھے 19 ارب سے 20 ارب ڈالر اقتصادی امور ڈویژن کی ذمہ داری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حکومتی پالیسیوں کے زراعت کے شعبہ پر بھیانک اثرات
  • افسوس ہے وزیراعلیٰ پنجاب کو گٹر کھلوانے کیلئے خود آنا پڑتا ہے، سعدیہ جاوید
  • توانائی اصلاحات میں ریکوریز بہت شاندار رہیں،این ٹی ڈی سی کو تین کمپنیوں میں تقسیم کرنا اہم اقدام تھا، وزیر خزانہ 
  • نیا مالی سال؛ دفاعی بجٹ میں 18 فیصد اضافہ، قرض ادائیگی پر 6200 ارب خرچ ہوں گے
  • قومی بجٹ 2025-26: ایاز صادق نے قومی اسمبلی اجلاس کا شیڈول منظور کرلیا
  • برین ٹیومر کیخلاف عوامی شعور و آگاہی ہی اصل طاقت ہے، مریم نواز
  • چیئرمین ایکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ ڈاکٹر گوہر اعجاز نے بجٹ تجاویز پیش کردیں
  • وفاقی بجٹ 10 جون کو کابینہ کی منظوری کے بعد شام کو پیش کیا جائے گا
  • ایک لاکھ جرمانہ ؟؟ گاڑی مالکان کیلئے پریشان کن خبر آ گئی
  • وزیراعلیٰ پنجاب کا ’را‘ کے تین دہشتگردوں کی گرفتاری پر سی ٹی ڈی کو خراجِ تحسین